Live Updates

بلوچستان کی سیاسی قیادت کے ساتھ مل بیٹھنے کوتیار ہیں،وزیر مملکت برائے داخلہ

جمعہ 5 ستمبر 2025 14:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 ستمبر2025ء) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے عفریت سے نکلنے کا راستہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمدہے،اسلام آباد پریس کلب کے باہر ریڈ زون میں احتجاج کرنے والوں کو کچھ لوگ سیاسی اور پبلسٹی کے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں،ہم ان سے بات چیت کے ذریعے اس مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعہ پر جاری بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ لاپتہ افراد،بلوچستان میں دہشت گردی اور سیلاب پر ایوان میں بات ہوئی ہے۔سیلاب کے حوالے سے اقدامات سے وزیر قانون آگاہ کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد پریس کلب کے باہر بلوچستان سے لاپتہ افراد کے حوالے سے احتجاج کیا جارہا ہے،یہ احتجاج کرنے والی ہماری بچیاں ہیں،یہ ایک اہم روڈ پر احتجاج کررہی ہیں،ریڈ زون پر احتجاج نہ کرنے کے عدالت کے حکم اوراس حوالے سے قانون کے باوجود ان کو مکمل سکیورٹی اور تحفظ فراہم کیاجارہا ہے،انتظامیہ کے حکام ان سے رابطے میں ہیں، مختلف قومی سطح کے اینکرز، لاپتہ افراد کے حوالے سے سرگرم رہنما آمنہ جنجوعہ بھی ان کے پاس گئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم ان سے بات چیت کے ذریعے اس مسئلہ کا حل چاہتے ہیں تاہم کچھ لوگ اس کو سیاسی اور پبلسٹی کے مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں،ہم ان سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے آنے والے جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کے شرکاء سے مل بیٹھ کر ان کا پرامن حل نکالا،ان سے ان مظاہرین کے حوالے سے بات ہوئی کہ وہ ان کے پاس جائیں اور ان سے بات کریں ۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے کچھ مطالبات ایسے ہیں کہ جن پر حکومت عملدرآمد نہیں کرسکتی یہ عدالتی معاملہ ہے۔طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 2 ہزار کے قریب لاپتہ افراد ہیں،حکومت اس پر زیرو ٹالرنس رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کی سیاسی قیادت کے ساتھ مل بیٹھنے کوتیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک سیاسی جماعت کو جلسہ کے لیے ہاکی سٹیڈیم کی سکیورٹی کلیئرنس نہیں دی گئی تھی،اس پر عمل کرنا چاہیے تھا،سیاسی اجتماع،بسوں سمیت عوامی مقامات پر حملے دہشت گردوں کا آسان ہدف ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد پی ٹی آئی کے علاؤہ ساری جماعتیں ان کیمرہ اجلاس میں شامل ہوئیں۔نیشنل ایکشن پلان پر جتنا عمل ہوگا اتنی دہشت گردی کم ہوگی۔یہ تمام جماعتوں نے مل کر بنایا ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہیں سیاسی طور پر متحد ہوکر اس عفریت کا مقابلہ ممکن ہے،ہم سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہوں گے تو دہشت گردی ختم ہوگی۔

قبل ازیں ایوان میں سیلاب،افغانستان میں زلزلہ اور کوئٹہ میں بن دھماکے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلہ پر کل جماعتی کانفرنس بلائی جائے،لاپتہ افراد کے احتجاج پر بیٹھے لوگوں سے بات چیت کے لئے وزیر داخلہ کمیٹی بنائیں۔انہوں نے کہا افغانستان میں زلزلہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں،اور اس میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

ایم کیو ایم کے رکن سید مصطفے کمال نے کہا کہ ایک وزیر اعظم اور چار وزرا اعلیٰ کے ساتھ سیلابی صورتحال کا مقابلہ کرنا ممکن نہیں ہے اس کے لئے مقامی حکومتوں کو باختیار بنایا جاسکتا ہے۔بارشوں اور سیلاب اور بارشوں سے ہونے والے تباہی کو مواقع میں تبدیل کیا جائے۔مسلم لیگ ن کے رکن جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ پورے پاکستان میں قدرتی آفات جبکہ بلوچستان میں انسانی آفات کا سامنا ہے۔

وہاں بی این پی کے جلسے میں دھماکہ ہوا۔اس جلسے میں مرکزی قیادت بھی موجود تھی،دہشت گردوں کی تعداد مٹھی بھر ہے،بلوچستان کے مسئلہ پر کمیٹی بنائی جائے۔رکن اسمبلی پولین نے کہا کہ اسلام آباد میں احتجاج کرنے والوں کے پیارے لاپتہ ہیں،ان سے بات کی جائے۔جمیعت علمائے اسلام کے رکن عثمان بلیدی نے کہا کہ اس ایوان میں جب بھی کسی سنجیدہ معاملہ پر بحث ہوتی ہے تو پی ٹی آئی بائیکاٹ اور کورم کی نشاندہی کرتی ہے جو افسوسناک ہے۔بلوچستان کے لوگوں کو اعتماد چاہیے،ان کے سروں پر دست شفقت رکھا جائے،ارباب اقتدار سر جوڑ کر بیٹھیں۔خیبر پختونخوا کے حالات سب کے سامنے ہیں ،وہاں کے وزیر اعلی صرف مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہیں۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات