بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں اپنے مقررہ وقت سے 40 منٹ کی تاخیر سے تلاوت کلام پاک سے شروع ہو

جمعہ 5 ستمبر 2025 22:45

ک7کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 ستمبر2025ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں اپنے مقررہ وقت سے 40 منٹ کی تاخیر سے تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا بلوچستان اسمبلی نے پی سی ایس اور دیگر مسابقتی امتحانات کے لئے مواقع کی تعداد 3سے بڑھا کر 5کرنے اور قادیانیوں کے فتنے سے پاکستان کو بچانے کے لئے سخت اقدامات اٹھانے سے متعلق 2قراردادیں منظور کرلیں، پی ڈی کلچر ختم کرنے سے متعلق قرار داد محرک کی عدم موجودگی کے باعث نمٹادی گئی، بلوچستان میں مسلم اکثریت والے علاقوں میں وائن اسٹور قائم کئے اور ضلع پشین میں سال 2020 سے لے کر تاحال محکمہ ایری گیشن کی جانب سے لیک ڈیمز کی مرمت سے متعلق توجہ دلاو نوٹسز وزرا کی عدم موجودگی کے باعث موخر کردیئے گئے، اجلاس میں جمعیت علما اسلام کے رکن اسمبلی ڈاکٹر نواز کبزئی نے اپنی میر یونس عزیز زہری، زابد علی ریکی، اصغر علی ترین، سید ظفر علی آغا، روی کمار پہوجہ، میر غلام دستگیر بادینی کی مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے طلبا کو ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں منفرد سماجی، اقتصادی اور بنیادی ڈھانچے کے چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ صوبہ کے طلبا کو پی سی ایس اور دیگر مسابقتی امتحان پاس کرنے کے لئے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کی جانب سے صرف تین مواقع فراہم کئے جاتے ہیں موجودہ نظام کی وجہ سے بلوچستان کے طلبا کا دیگر صوبوں کے طلبا کے مقابلے ایک بڑا نقصان ہوتا ہے جیسا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے صوبے میں مواقع کی تعداد 3 سے بڑھاکر 5 کرنے کی منظوری دی ہے اس فرق کو ختم کرنا اور سب کو مساوی مواقع فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے واضح رہے کہ ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان میں تعلیمی وسائل کی کمی کی وجہ سے ہمارے طلبا کو ان چیلنجز کا سامنا ہے جو ملک کے دیگر صوبوں کے طلبا کو نہیں ہوتا ہے، بلوچستان کے طلبا کو پانچ مواقع کی اجازت سے تمام طلبا کو مساوی مواقع فراہم ہوں گے اور یہ انصاف کے اصولوں کے مطابق ہوگا ہر طالب علم کو اپنے خواب کو پورا کرنے کا حق ملنا چائیے اس تبدیلی سے نہ صرف انفرادی طور پر طلبا کا فائدہ ہوگا بلکہ اس سے صوبے کی مجموعی ترقی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے، سول سروسز میں بہترین اور تجربہ کار افراد کی شمولیت سے صوبہ میں حکومتی کارکردگی میں بہتری لائی جاسکتی ہے جو عوامی خدمات کی فراہمی کے معیار کو بہتر بنائی گئی۔

(جاری ہے)

لہذا مذکورہ بالا حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ پی سی ایس اور دیگر مسابقتی امتحانات کے لئے مواقع کی تعداد تین سے بڑھا کر پانچ کرنے کے لئے متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کرنے کو یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے تاکہ صوبے کے طلبا طالبات کو ایک مساوی اور بہتر تعلیمی مواقع فراہم ہوسکے، اس سے نہ صرف تعلیمی تفاوت میں کمی آئے گی بلکہ بے روزگاری میں کمی کے ساتھ ساتھ ٹیلنٹ کو برقرار رکھنے کی حوصلہ افزائی ہوگی اور ہمارے نوجوانوں کے لئے ایک بہتر مستقبل کی بنیاد بنے گی جس سے بلوچستان کی ترقی کیلئے بھی ایک نیا راستہ کھلے گا، قرارداد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نواز کبزئی نے کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں میں ان امتحانات میں مواقع تین سے بڑھاکر پانچ کردیا گیا ہے لہذا بلوچستان میں بھی مواقع کو پانچ کیے جائیں، مواقع کم ہونے کے باعث اکثر نوجوان دل برداشتہ ہوکر تعلیمی سلسلے کو ادھورا چھوڑ دیتے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رکن انجینئر زمرک اچکزئی نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قرار داد میں اے این پی کے اراکین اسمبلی کے نام بھی شامل کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پانچ کی بجائے چھ مواقع دیئے جائیں۔ صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے کہا کہ قرارداد اہمیت کی حامل ہے، بلوچستان حکومت اس سلسلے میں کام کررہی ہے صوبہ میں پہلی مرتبہ پبلک سروس کمیشن میں خاتون رکن کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ ارکان کی تعداد بڑھائی جارہی ہے، حکومت تعیناتیوں میں شفافیت پر یقین رکھتی ہے، بعدازاں ایوان نے قرارداد منظور کرلی۔

اجلاس میں جماعت اسلامی کے رکن مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی نے 07 ستمبر 1974 کو قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دیا، قادیانی وہ فتنہ تھا جو عقیدہ ختم نبوت پر ضرب لگانے کی سازش کررہا تھا اس وقت کے جید علما کرام نے پورے ملک میں تحریک چلاکر دلائل کے ساتھ قومی اسمبلی کو قائل کیا کہ قادیانی کافر ہیں اس وقت کے وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کو بھی قائل کیا گیا یہ ایوان اس وقت کے وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو، قومی اسمبلی کے اراکین سید ابولاعلی مودودی، مفتی محمود، مولانا عبدالستار نیازی اور دیگر علما کرام کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ قادیانیوں کے فتنے سے پاکستان کو بچانے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے مزید براں یہ ایوان اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ وہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرئے گا۔

اپنی قرارداد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر پوری امت متفق ہے یہ ہمارا عقیدہ ہے، سات ستمبر 1947 کو پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا تھا اور دو دن بعد 7 ستمبر ہے میں ذوالفقار علی بھٹو،سید ابو لاعلی مودودی، مفتی محمود، مولانا عبدالستار نیازی اور دیگرعلما کرام کو ان کی اس جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے اسپیکر سے استدعا کی کہ ان کا نام بھی قرار داد میں شامل کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کے رکن علی مدد جتک نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے اسپیکر سے استدعا کی کہ قرار ادا کو پورے ایوان کی مشترکہ قرارداد کے طور پر منظور کیا جائے، بعد ازاں ایوان نے قرارداد منظور کرلی۔اسپیکر نے جمعیت علما اسلام کے رکن اصغر علی ترین کی عدم موجودگی کے باعث ان کی پی ڈی کلچر ختم اور رولز آف بزنس کے تحت جو محکمے جن مقاصد کیلئے بنائے گئے ہیں انہیں ان کا کام سونپے سے متعلق قرار داد نمٹادی۔

اجلاس میں جماعت اسلامی کے رکن مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر برائے محکمہ ایکسائز سے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بلوچستان میں مسلم اکثریت والے علاقوں میں وائن اسٹور قائم کئے جارہے ہیں اگر جواب اثبات میں ہے تو وائن اسٹور کھولنے کا ضابطہ کیا ہے اور کیا اس ضابطہ پر عملدرآمد ہورہا ہے تفصیل فراہم کی جائے۔

اسپیکر نے پارلیمانی سیکرٹری برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی عدم موجودگی کے باعث توجہ دلاو نوٹس آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔ جمعیت علما اسلام کے رکن سید ظفر علی آغا نے توجہ دلائونوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر برائے محکمہ ایری گیشن سے استفسار کیا کہ ضلع پشین میں سال 2020 سے لے کر تاحال محکمہ ایری گیشن کی جانب سے کل کتنے لیک ڈیمز کی مرمت کا کام مکمل کیا گیا ہے اور مزید کتنے باقی ہیں نیز مذکورہ لیک ڈیموں کی تعمیر کے لئے کل کس قدر فنڈز مختص کئے گئے ہیں اور باقی ماندہ ڈیمز پر مرمت کا کام کب تک مکمل ہوگا، اس کی تفصیل فراہم کی جائے۔

اسپیکر نے صوبائی وزیر اب پاشی کی عدم موجودگی کے باعث توجہ دلا نوٹس آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری نوابزادہ زرین مگسی نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ اراکین و پارلیمانی سیکرٹریز ولی محمد نورزئی، محمد خان لہڑی، صفیہ بی بی کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کی اتفاقیہ خالی اسامیوں پر جبکہ میر علی مدد جتک کو مجلس قائمہ برائے محکمہ داخلہ و قبائلی امور، جیل خانہ جات صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم ای)کا رکن منتخب کیا جائے جس کی ایوان نے منظوری دیدی، اجلاس میں محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات اور محکمہ تعلیم سے متعلق سوالات محرکین کی عدم موجودگی کے باعث اسپیکر نے نمٹا دیئے۔

اجلاس میں نیشنل پارٹی کے رکن خیر جان بلوچ نے 2 ستمبر کو کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم کے باہر جلسہ کے بعد ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ایک ایسے وقت میں جب صوبے کی سیاسی قیادت وہاں موجود تھی ایسے میں دھماکہ کا مقصد ملک کو سیاسی عدم استحکام انتشار کی طرف دھکیلنا تھا تاہم وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوئے، یہ واقعہ ملک اور امن کیلئے نیک شگون نہیں تھا، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر محمد شہی بھی وہاں موجود تھے دھماکہ ان کی گاڑی کے قریب ہوا، ہم جمہوری لوگ ہیں ملک میں آئین وقانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، حکومت اس قسم کے واقعات کی روک تھام کیلئے پالیسی بنائے۔بعد ازاں اسمبلی کا اجلاس 8 ستمبر کی دوپہر 3 بجے تک ملتوی کردیا