سماجی تنظیم میں کروڑروں کی بے ضابطگیوں کا انکشاف،ملزم گھپلا کرکے فرار ہوگیاجبکہ نشاندہی کرنیوالے کو نوکری سے برخاست کردیاگیا، بے روزگار نوجوان انصاف کا متلاشی، ادارہ کے فنانس منیجر کا موقف دینے سے انکار

پیر 3 مارچ 2014 07:50

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3مارچ۔2014ء)ایک سماجی تنظیم میں کروڑروں کی بے ضابطگیوں کا انکشاف، لقمان نامی شخص گھپلا کرکے فرار ہوگیاجبکہ فراڈ کی نشاندہی و پکڑنے والے بے گناہ شہزاد اسلم کو نوکری سے برخاست کردیاگیا، بے روزگار نوجوان انصاف کا متلاشی، ادارہ کے فنانس منیجر آصف مختار نے موقف دینے سے انکار کردیا۔ باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“کو بتایا کہ این جی او کیتھولک ریلیف سروس (سی آر ایس) جوکہ قدرتی آفات کے بعد مختلف عوامی منصوبوں پر کام کرتی ہے اور غیر منافع بخش ادارہ ہے میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہواہے۔

ذرائع نے بتایا کہ 25نومبر2013ء کو ایک کروڑ روپے سے زائد کا گھپلا ہوا جوکہ 3روز بعد معلوم ہوا گھپلا ادارے کے محکمہ خزانہ کے فنانس آفیسرمحمد لقمان نے یہ فراڈ کیا اوروہ فرار ہوگیا ۔

(جاری ہے)

انتظامیہ کو معلو م ہونے کے بعد بغیر کارروائی کے شک کی بنیاد پر شہزاد اسلم جوکہ اسی محکمے میں اپنے فرائض گزشتہ کئی عرصے سے انجام دے رہاتھا کو فارغ کردیاگیا ۔

اس سلسلے میں ادارہ کے فنانس منیجر آصف مختیار نے ا یف آئی آر بھی تھانہ کوہسار میں درج کرادی جوکہ 04 دسمبر 2014ء کو درج ہوئی۔ اس سلسلے میں جب خبر رساں ادارے نے شہزاد اسلم سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایاکہ اس فراڈ کی نشاندہی بھی انہوں نے ہی کی تھی اوراس سلسلے میں بنک سٹیٹمنٹ سمیت دیگر شواہد بھی ادارہ میں پیش کئے جس پر فنانس منیجر آصف مختار کی ہدایت پر لقمان کے گھر تک گیا مگر اس کا معلوم نہیں ہوسکا۔

اسی اثناء میں ایک جانب فنانس منیجر نے ایف آئی آر محمد لقمان کے خلاف درج کرادی مگر دوسری جانب اس کی ادارہ جاتی کارروائی کے بغیر مجھے بھی نوکری سے فارغ کردیا گیا حالانکہ میں نے ہی یہ فراڈ کا کیس پکڑا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے معلوم نہیں کس گناہ کی سزا دی جارہی ہے حالانکہ میں نے ادارہ کواتنے بڑے نقصان کی نشاندہی کی اس کے باوجود مجھے ہی نوکری سے نکالنے کا لیٹر جاری کردیاگیا جسے میں نے لینے سے انکار کر دیا اور میں عدالتوں کے چکرلگا رہاہوں۔

اس سلسلے میں ”خبر رساں ادارے“ نے سی آر ایس ادارے کا موقف جاننے کیلئے ادارہ کے فنانس منیجر آصف مختیار سے رابطہ کیا تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس سلسلے میں کوئی تفصیلات نہیں بتاسکتے کیونکہ یہ ان کے ادارے کا معاملہ ہے اور اس پر کوئی کمنٹس نہیں کرینگے۔