بنگلہ دیش میں کشتی الٹنے سے 200افراد لاپتہ،بچے سمیت چھ لاشیں برآمد

جمعہ 16 مئی 2014 07:19

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مئی۔2014ء) بنگلہ دیش کے دارلحکومت کے نزدیک کشتی ڈوبنے کے ایک واقعہ میں کم از کم 200 افراد لاپتا ہوگئے ہیں۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ضلعی حکومت کے اہل کار، سیف حسن نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ایم وی میراج 4 نامی کشتی منشی گنج ضلع کے دریا میگھنا میں شریعت پور سے مسافروں کو ڈھاکہ لیجا رہی تھی کہ دارالحکومت ڈھاکہ کے قریب ضلع منشی گنج میں تیز ہواوٴں کی وجہ سے الٹ گئی۔

اْنھوں نے بتایا کہ کم از کم چھ لاشیں، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے، مل چکی ہیں جب کہ اموات کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔

بچاوٴ کے کام سے وابستہ دستے جائے حادثہ کی طرف روانہ کر دیے گئے ہیں۔ڈوبنے والی کشتی پر عورتوں اور بچوں سمیت 200 سے زیادہ افراد سوار تھے اور حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

(جاری ہے)

ضلع منشی گنج کے ڈپٹی کمشنر سیف الحسن بادل نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہم امدادی ٹیموں کے ساتھ جائے حادثہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

‘ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ کشتی پر سوار افراد کی صحیح تعداد معلوم نہیں لیکن امکان ہے کہ اس پر 350 افراد سوار تھے۔ مقامی پولیس چیف فردوس احمد نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ’کشتی مکمل طور پر پانی میں ڈوب چکی ہے۔

ہم اس تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘خبررساں ادارے کے مطابق مسافروں میں سے کئی تیر کر کنارے تک پہنچنے میں کامیاب رہے جبکہ کئی لاشیں بھی پانی سے نکال لی گئی ہیں جس میں ایک بچے کی لاش بھی شامل ہے۔

بنگلہ دیش میں کشتی کے حادثے عام ہیں جن میں ہر سال بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوتے ہیں۔ ایسے حادثوں کی وجہ اکثر کمزور کشتیوں میں زیادہ لوگوں کا سوار ہونا بتایا جاتا ہے۔بنگلہ دیش میں کشتی غرقاب ہونے کے واقعات کوئی غیرمعمولی بات نہیں، جہاں حفاظت سے متعلق بندوبست معیاری نوعیت کا نہیں ہوتا، جب کہ گنجائش سے زائد سواریاں بٹھائی جاتی ہیں اور کشتیاں غیر محفوظ ہوتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :