ترکی،وزیر اعظم کے ایک مشیر نے احتجاجی شخص کی ٹھڈوں سے تواضع کردی،کان حادثے اور ٹھڈے مارنے کے واقعہ پر اردوان حکومت کو تنقید کا سامنا،حکومت مخالف مظاہرے

جمعہ 16 مئی 2014 07:20

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مئی۔2014ء)ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان کے ایک مشیر نے مغربی شہر سوما میں کان کے حادثے پر احتجاج کرنے والے ایک شخص کو سرعام ٹھڈے مارے ہیں۔اس واقعہ کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد شہریوں اور میڈیا نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ترک اخبارات نے جمعرات کو وزیراعظم ایردوان کے اس مشیر کے مظاہرہ کرنے والے ایک شخص کو ٹھڈے مارتے ہوئے تصاویر شائع کی ہیں۔

ان تصاویر میں وہ شخص زمین پر گرا ہوا ہے اور اس کو خصوصی پولیس فورس کے اہلکاروں نے پکڑا ہوا ہے جبکہ مشیر صاحب اس کی ٹھڈوں سے تواضع کررہے ہیں۔یہ واقعہ وزیراعظم رجب طیب اردوآن کے مغربی شہر سوما میں کان کے حادثے کے بعد دورے کے موقع پر پیش آیا تھا۔اس واقعے میں دوسو بیاسی کان کن ہلاک ہو چکے ہیں اور بیسیوں ابھی تک لاپتا ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کے دفتر نے سوما میں احتجاجی شخص کو ٹھڈے مارے جانے کے اس واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

ایک عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ یہ ان مشیر صاحب کا ذاتی فعل ہے اور وہی اس کے ذمے دار ہیں لیکن اس واقعہ سے میڈیا اور ترکوں میں رجب طیب ایردوان کا تشخص ضرور مجروح ہوا ہے جو مستقبل قریب میں ترکی کی صدارت پر متمکن ہونا چاہتے ہیں۔کان کے افسوسناک حادثے اور اس واقعہ پر میڈیا نے ترک حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

دریں اثناء ترکی میں کان میں ہونے والے حادثے کے بعد حکومت کے خلاف شدید مظاہرے جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مختلف شہروں میں ہونے والے اس احتجاج میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ مظاہرین حکومت پر کانوں میں حفاظتی اقدامات کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ترک وزیر اعظم نے جائے حادثہ کے دورے کے موقع پر کہا کہ ایسے واقعات صرف ترکی میں ہی نہیں ہوتے۔ ان کے بقول کان کے حادثے امریکا، برطانیہ، چین ، فرانس اور بھارت میں بھی رونما ہوتے رہے ہیں۔ اس دوران حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 282 تک پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب ترک صدر عبداللہ گل نے سوما پہنچ کر زخمیوں کی عیادت کی۔

متعلقہ عنوان :