پاک افغان سرحد پر فائرنگ ایک اہلکار ہلاک ہوگیا، افغانستان کا دعوی ،قلعہ سیف اللہ کے قریب پاکستانی فوج کی ایک چیک پوسٹ پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی، پاک فوج نے بھی جوابی فائرنگ کی، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،آئی ایس پی آر

جمعہ 16 مئی 2014 07:32

پشاور /راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مئی۔2014ء)افغانستان نے دعوی کیا ہے کہ پاک افغان سرحد پر دونوں ملکوں کی سکیورٹی فورسز کے درمیان جمعرات کو ایک جھڑپ میں ان کا ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان نیشنل آرمی کی طرف سے قلعہ سیف اللہ کے قریب لیو بند کے مقام پر قائم پاکستانی فوج کی ایک چیک پوسٹ پر جمعرات کو بلا اشتعال فائرنگ کی گئی۔

بیان کے مطابق پاکستانی فوج نے بھی جوابی فائرنگ کی، تاہم آئی ایس پی آر کے مطابق اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔آئی ایس پی آر نے افغان حکام کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا ہے کہ پاکستان کی فوج بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن میں قلعہ سیف اللہ کے قریب افغان سرحد کے اندر کوئی سکیورٹی چیک پوسٹ قائم کر رہی تھی۔

(جاری ہے)

ادھر بی بی سی کے مطابق افغان حکومت کے ایک ترجمان ضیا درانی کے مطابق افغانستان کے صوبے قندہار کی سرحد پر جھڑپ جمعرات کی صبح شروع ہوئی اور دو گھنٹے تک جاری رہی۔

انھوں نے کہا کہ دونوں طرف سے فائرنگ کے علاوہ راکٹ بھی داغے گئے۔قندہار صوبے کے ترجمان داواخان مناپال نے کہا کہ یہ واقعہ معروف ضلعے میں پیش آیا جہاں پاکستان کی سرحدی پولیس افغان سرحد کے اندر ایک چوکی تعمیر کر رہی تھی۔پاکستانی اہلکار آصف یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان کے نیم فوجی دستوں نے افغانستان کی فوج کی طرف سے فائرنگ کا جواب دیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز اپنی سرحد کے اندر چوکی تعمیر کر رہی تھیں اور افغان حکام کو اس پر اعتراض تھا۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2600 کلو میٹر طویل سرحد ہے جس کی اب تک واضح نشاندہی اور حدبندی نہیں کی جا سکی ہے۔افغان حکومت پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں موجود طالبان گروہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔ دوسری طرف پاکستان کی حکومت کا افغانستان پر یہ الزام رہا ہے کہ اس نے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کو پناہ دے رکھی ہے۔