حضرت عیسیٰ علیہ سلام کی زبان پر پوپ فرا نسز اور نیتن یاہو میں بحث ،حضرت عیسیٰ عبرانی زبان بولتے تھے‘ اسرائیلی وزیر اعظم کا دعوی ٰ،عبرانی نہیں آرامی زبان بولتے تھے،پوپ فرانسز

جمعرات 29 مئی 2014 07:23

یروشلم (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29مئی۔2014ء) اسرائیل کے وزیرِ اعظم نے عیسا ئیو ں کے رو حا نی پیشوا پوپ فرانسز شانز سے اس بات پر دوستانہ بحث کی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام کونسی زبان بولتے تھے۔ جہاں پر حضر عیسیٰ علیہ سلام رہتے تھے وہاں پر کئی زبانیں بولی جاتی تھیں ،غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق اسرائیلی وزیرِ اعظم بین یامین نیتن یاہو نے یروشلم میں ایک عوامی اجلاس میں پوپ فرانسز شانز کے ساتھ وقتی طور پر اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ’حضرت عیسیٰ اس سر زمین پر تھے۔

وہ عبرانی زبان بولتے تھے۔‘ جس پر پوپ نے کہا کہ’وہ آرامی زبان بولتے تھے۔ جس پر نیتن یاہو نے کہا کہ ’وہ آرامی بولتے تھے لیکن وہ عبرانی بھی جانتے تھے۔

‘اس بات کو بہت حد تک تسلیم کیا جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ موجود تھے تاہم ان کی زندگی کے واقعات کی تاریخ پر ابھی تک بحث ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن زبانوں کے تاریخ دان اس پر صحیح روشنی ڈال سکتے ہیں کہ قدیم فلسطینی علاقے گلیلی سے تعلق رکھنے والے ایک بڑھئی کا بیٹا جو ایک روحانی پیشوا بنے، کونسی زبان بولتے تھے۔

آکسفرڈ یونیورسٹی کے آرامی زبان کے پروفیسر ڈاکٹر سیباشچن بروک کہتے ہیں کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم اور پوپ دونوں اپنی جگہ پر ٹھیک ہیں۔ عبرانی عالموں اور آسمانی کلام کی زبان تھی اور بائبل کے بہت سے عالموں کا کہنا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام آرامی زبان بولتے تھے

۔ یہ وہی زبان ہے جسے بالی وڈ کے اداکار اور پروڈیوسر مل گبسن نے اپنی فلم ’پیشن آف دا کریسٹ‘ میں استعمال کی، تاہم اس کے سارے الفاظ پہلی صدی عیسوی کے آرامی زبان میں نہیں پائے جاتے اور انھوں نے بعد کے زمانے کے آرامی زبان کے الفاظ بھی استعمال کیے۔

فلسطین میں اس وقت عربی زبان نہیں تھی لیکن حضر عیسیٰ علیہ سلام کے زمانے میں یونانی اور لاطینی زبانیں عام تھیں۔آکسفرڈ یونیورسٹی میں کلاسیکی زبانوں کے استاد جوناتھن کاٹز کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام چند الفاظ سے زیادہ لاطینی نہیں بول سکتے ہونگے۔یہ رومن ایمپائر کی زبان تھی اور رومنوں کی فوج اور قانون کی زبان تھی اور ایسا نہیں لگتا کہ حضرت عیسیٰ ان خطوں کے الفاظ سے واقف ہونگے۔

اردن میں ڈیکا پولیس کے نام سے دس شہر تھے جہاں یونانی زبان اور ثقافت کا راج تھا۔ جوناتھن کاٹز کا کہنا ہے کہ حضرت عیسیٰ شاید تھوڑی بہت یونانی زبان جانتے ہونگے لیکن غالب امکان یہ ہے کہ وہ روانی کے ساتھ شاید یونانی زبان نہیں بول سکتے تھے۔پروفیسر بروک کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد موجود نہیں ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام کوئی زبان لکھ سکتے تھے۔