تربیت یافتہ جاسوس ہوں، سنوڈن، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لیے بیرون ملک کام کر تا رہا ،نچلے درجے کا اہلکا ر نہیں اس با رے امریکی دعوے درست نہیں ، انٹر ویو

جمعرات 29 مئی 2014 07:24

پیر س(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29مئی۔2014ء)امریکا کی انٹیلی جنس معلومات عام کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن نے کہا ہے کہ وہ ایک ’تربیت یافتہ جاسوس‘ ہیں اور اس حیثیت سے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لیے بیرون ملکوں میں کام کرتے رہے ہیں۔انہوں نے یہ بات امریکی ٹیلی وژن این بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی ہے ، امریکا سے فرار ہونے کے بعد وہاں کے ذرائع ابلاغ کے ساتھ یہ ان کا پہلا انٹرویو ہے۔

اس بات چیت میں انہوں نے انٹیلی جنس کے شعبے میں خود کو ناتجربہ کار قرار دیے جانے کے دعووں کو مسترد کر دیا۔ان کے مطابق یہ کہنا درست نہیں کہ وہ محض ایک نچلے درجے کے کانٹریکٹر تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ درجہ بندی کے لحاظ سے ہر سطح پر کام کر چکے ہیں۔سنوڈن جاسوسی کے پروگرام پرزم کا انکشاف کرنے پر امریکا کو مطلوب ہیں۔

(جاری ہے)

اس پروگرام کے بارے میں معلومات ذرائع ابلاغ کو دینے کے بعد وہ ہانگ کانگ فرار ہو گئے تھے۔

وہاں سے وہ گزشتہ برس جون میں ماسکو پہنچے تاہم امریکا کی جانب سے شہریت کی منسوخی کی وجہ سے مزید سفر نہ کر سکے اور ماسکو ایئر پورٹ کے ٹرانزٹ زون میں ہی ٹھہرے رہے۔ اگست میں روس نے انہیں ایک سال کے لیے سیاسی پناہ دے دی تھی۔ این بی سی کے ساتھ بات چیت میں سنوڈن نے کہا: ”میری تربیت ایک جاسوس کے طور پر ہوئی، اس لفظ (جاسوس) کے روایتی معنوں کے اعتبار سے، اور اس لحاظ سے میں نے بیرون ملکوں میں کام کیا، یہ ظاہر کرتے ہوئے جیسے میں کوئی اور کام کر رہا ہوں جو درحقیقت میں نہیں کر رہا تھا، اور یہاں تک کہ مجھے جعلی نام بھی دیے گئے۔

سنوڈن نے بتایا کہ انہوں نے پوشیدگی میں سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے لیے ’تکنیکی ماہر‘ کے طور پر کام کیا اور ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی میں ٹرینر بھی رہے۔انہوں نے کہا: ”میں لوگوں کے ساتھ کام نہیں کرتا تھا۔ میں ایجنٹ بھرتی نہیں کرتا تھا۔ میں یہ کرتا تھا کہ ایسا نظام بنا دیتا تھا جو امریکا کے لیے کام کرے۔ اور میں نے یہ کام ہر سطح پر کیا، نچلے درجے سے لے کر اعلیٰ سطح تک۔سنوڈن نے مزید کہا: ”لہٰذا جب وہ کہتے ہیں کہ میں ایک نچلے درجے کا سسٹمز ایڈمنسٹریٹر ہوں، کہ میں نہیں جانتا کہ میں کس چیز کے بارے میں بات کر رہا ہوں تو میں یہ کہوں گا کہ یہ باتیں گمراہ کْن ہیں۔“