پیمرا کے ممبر پرویز راٹھور کی تقرری چیلنج،اسلام آبادہائیکورٹ نے وفاق،وزارت اطلاعات ،پیمرا اور پرویز راٹھور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا

جمعرات 29 مئی 2014 07:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29مئی۔2014ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) کے ممبر پرویز راٹھور کی تقرری کے چیلنج کیس میں وفاق،وزارت اطلاعات ،پیمرا اور پرویز راٹھور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا ہے ۔عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے کے لئے ملتوی کر دی ۔بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں سہیل بھٹی بنام پرویز راٹھور کیس کی سماعت ہوئی ۔

جسٹس نور الحق این قریشی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات احمد چوہدری نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ درخواست گزار سہیل بھٹی پیمرا کے سرکاری ملازم ہیں اور اسسٹنٹ جنرل منیجر لیگل کے طور پر ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے پیمرا کے نئے تعینات ممبر پرویز راٹھورکی تقرری کو چیلنج کیا ہوا ہے ۔

فاضل وکیل حافظ عرفات احمد چوہدری نے عدالت عالیہ میں اپنے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ پیمرا کے چیئرمین اور ممبران کی تقرری پیمرا آرڈیننس کے تحت صدر پاکستان نے کرنا ہے۔ پیمرا کے ٹوٹل 12 ارکان اور ایک چیئرمین پر مشتمل 13 افراد کا بورڈ جو کہ ایک مکمل اتھارٹی اور باڈی کو تشکیل دیتا ہے۔فاضل وکیل نے عدالت میں مزید دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ پیمرا کے ممبر پرویز راٹھور کی تقرری غیر قانونی ہے۔

پرویز راٹھور کی تعیناتی صدر پاکستان کی منظوری کے بغیر کی گئی ہے حتی کہ صدر پاکستان کے تقرری پر دستخط نہیں ہیں جو کہ پیمرا کے آرڈیننس دفعہ6 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ فاضل وکیل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ پیمرا آرڈیننس کے مطابق پیمرا کے ممبران کی ممب 65 سال ہونی چاہیے جبکہ پرویز راٹھور کی تقرری 64 سال کی عمر میں چار سال کے لئے کی گئی ہے جو پیمرا آرڈیننس کی شق سات کی توہین ہے۔عدالت عالیہ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد وفاق،وزارت اطلاعات ،چیئرمین پیمرا اور ممبرا پیمرا پرویز راٹھور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا ہے اور مزید کیس کی سماعت آئندہ ہفتے کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :