ڈیرہ اللہ یار، ہندو برادری کی تین بچیوں سمیت سکول جانیوالے 5بچے اغوا

جمعرات 29 مئی 2014 07:20

جعفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29مئی۔2014ء)ڈیرہ اللہ یار کے قریب پرائیویٹ سکول جانے والے ہندو برادری کی تین بچیوں سمیت ملزمان نے پانچ بچوں کو اغوا کرلیانامعلوم ملزمان نے اسکول کے طلبہ وطالبات کو رکشہ سے اتار کر کار میں سوار کر کے اغوا کر لیا۔کار سوار ملزمان نے اغوا کی گئی بچیوں کو رتوڈیرو سندہ کے علاقے میں کار سے اتار کر راستے میں چھوڑ دیا دو بچوں پریم کمار اور اوم کمار کو اپنے ساتھ اغوا کار لے کر فرار ۔

ہندو برادری کا احتجاج۔رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اللہ یار کے قریب اوستا محمد روڈ پر قائم پرائیویٹ اسکول سینٹ جونز میں زیر تعلیم ہندو برادری کی تین بچیوں پریت کماری،ہیر کماری ،ریشیکا کماری ،پریم کمار اور اوم کمار کو نا معلوم ملزمان نے رکشے سے اترتے ہی اسکول کے گیٹ سے اغوا کر کے فرار ہوگئے ۔

(جاری ہے)

جبکہ نا معلوم ملزمان نے اغوا شدہ بچوں میں سے سندہ کے علاقے رتو ڈیرو کے مقام پر تینوں بچیوں کو راستے میں گاڑی سے اتار دیا جبکہ دونوں معصوم لڑکوں پریم اور اوم کمار کو اغوا کر کے فرار ہوگئے ۔

واقع کے بعد اقلیتی برادری نے اپنے کاروباری مراکز بند کر کے پنچائتی رہنماؤں کی قیادت میں ڈی پی او جعفرآباد کے آفیس پہنچ کر احتجاج کیا اس موقع پر اقلیتی برادری کے صدر مکھی لال چند،ڈاکٹر اشوک کمار جمالی،سیٹھ ہرپال داس ،نیوز ایجنٹ بھوج راج،ہندو پنچائت کے سیٹھ سنیل کمار ۔نیشنل پارٹی کے رہنما ایڈوکیٹ راحب خان بلیدی،جمعیت علما اسلام کے رہنما میر منظور خان کھوسہ ودیگر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں اقلیتی برادری خود کو محفوظ نہیں سمجھتی جس کی تمام تر ذمہ داری پولیس اور حکومت پر عائد ہوتی ہے ان کا کہنا تھا کہ ڈی پی او سید اشفاق انور نے مغوی بچوں کی دو دن میں بازیابی کی یقین دھانی کرائی ہے۔

جبکہ بچوں کی دو دن بعد عدم بازیابی کے خلاف اقلیتی برادری تمام سیاسی و سماجی جماعتوں سے رابطہ کر کے سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہوگی۔بچوں کے اغوا کے فوری بعد ڈیرہ اللہ یار پولیس نے بچوں کو اسکول لیکر جانے والے رکشہ ڈرائیور وارث بگٹی کو واقع کا ملزم قرار دیتے ہوئے ایک مکان پر چھاپہ مارکر تین افراد کو گرفتار کر کے مزید تفتیش شروع کردی ہے

متعلقہ عنوان :