شاہ عبداللہ: سعودی عرب کے دفاع کے لیے اقدامات کی ہدایت،عراق میں جاری شورش پسندی کے تناظر میں سعودی سلامتی کی صورت حال پرغور

جمعہ 27 جون 2014 07:39

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جون۔2014ء )سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے پڑوسی ملک عراق میں جاری گڑبڑ کے تناظر میں دہشت گردی کی ممکنہ کارروائیوں سے نمٹنے اور مملکت کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کی ہدایت کی ہے۔سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کی رپورٹ کے مطابق الریاض میں''شاہ عبداللہ کے زیرصدارت قومی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا ہے جس میں عراق میں رونما ہونے والے واقعات اور ان کے مضمرات پر غور کیا گیا ہے''۔

شاہ عبداللہ نے ہدایت کی ہے کہ'' دہشت گرد تنظیموں کی ممکنہ کارروائیوں اور ملک کو نقصان پہنچانے کے درپے دوسرے گروپوں کے مقابلے میں سعودی عرب کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں اور قابل فخر سعودی عوام کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے''۔

(جاری ہے)

سعودی عرب کی سرحد عراق کے ساتھ ملتی ہے اورعراق کے شمالی شہروں میں وزیراعظم نوری المالکی کی فوج کے خلاف القاعدہ سے وابستہ داعش کے جنگجووٴں کی فتوحات کے تناظر میں یہ کہا جارہا ہے کہ اس لڑائی کے اثرات سعودی مملکت میں بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔

عراق میں سنی مسلح مزاحمت کاروں ،قبائل اور داعش کی بغاوت کو شیعہ وزیراعظم نوری المالکی کی فرقہ وارانہ پالیسیوں کا شاخسانہ قراردیا جارہا ہے۔گذشتہ ہفتے سعودی عرب نے بغداد حکومت کی اہل سنت کو دیوار سے لگانے اور فرقہ وارانہ پالیسیوں کی مذمت کی تھی اور وہاں قومی اتحاد کی حکومت تشکیل دینے پر زوردیا تھا مگر نوری المالکی نے اندرون اور بیرون ملک سے قومی اتحاد کی حکومت تشکیل دینے کے مطالبات کو مسترد کردیا ہے اور اقتدار چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔

انھوں نے دولت اسلامی عراق وشام کی بغاوت کو کچلنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔لیکن عراق کی موجودہ صورت حال پر کڑی نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں اور عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ عراقی فوج داعش کے جنگجووٴں کو مستقبل قریب میں شمالی شہروں سے پسپا کرتی نظر نہیں آتی ہے اور وہ گذشتہ پندرہ روز کے دوران میدان جنگ میں ہونے والی شکستوں کو بہت جلد فتوحات میں تبدیل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہے۔

متعلقہ عنوان :