قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعدو ضوابط وا استحقاق نے قواعدپر عمل درآمد کیلئے 5 رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی، بیورو کریٹس منتخب عوامی نمائندوں کا احترام اپنے اوپر لازم کریں، عوامی مسائل کے حل کیلئے ان کے پاس جاتے ہیں ورنہ ان کے نورانی چہروں کو دیکھنے کا شوق نہیں ہے،لوکل سطح پر عارضی ملازمتوں کیلئے محکمے متعلقہ حلقہ کے ایم این سے رابطے کریں تو دونوں کی عزت و وقار میں اضافہ ہوگا، استحقاق کمیٹی کی بیورو کریسی کو ہدایت،رکن اسمبلی ثقلین بخاری سے بدتمیزی پر سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے سیکرٹری و دیگر حکام نے بلا مشروط معذرت طلب کرلی، غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرنے پر محرک تحریک استحقاق کا کمیٹی سے واک آؤٹ ، کوئی رکن منانے نہ گیا، غوث بخش خان مہر کا معاملہ کمیٹی نے نمٹادیا ،حامد الحق خلیل، سرزمین خان کے معاملے کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیاگیا،نوکریوں پر پابندی عائد ہے مگر وزیراعظم نے خصوصی اجازت دی ہے، سیکرٹری سوئی نادرن کا کمیٹی اجلاس میں انکشاف

جمعہ 27 جون 2014 07:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جون۔2014ء )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعدو ضوابط وا استحقاق نے قواعدپر عمل درآمد کیلئے 5 رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی جبکہ اراکین نے کہاہے کہ بیورو کریٹس منتخب عوامی نمائندوں کا احترام اپنے اوپر لازم کریں، عوامی مسائل کے حل کیلئے ان کے پاس جاتے ہیں ورنہ ان کے نورانی چہروں کو دیکھنے کا شوق نہیں ہے،لوکل سطح پر عارضی ملازمتوں کیلئے محکمے متعلقہ حلقہ کے ایم این سے رابطے کریں تو دونوں کی عزت و وقار میں اضافہ ہوگا، رکن اسمبلی سید محمد ثقلین بخاری سے بدتمیزی کئے جانے پر سوئی نادرن گیس پائپ لائن کے سیکرٹری و دیگر حکام نے بلا مشروط معذرت طلب کرلی، غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرنے پر ثقلین بخاری کمیٹی سے واک آؤٹ کرگئے، کوئی رکن منانے نہ گیا، غوث بخش خان مہر کا معاملہ کمیٹی نے نمٹادیا جبکہ حامد الحق خلیل، سرزمین خان کے معاملے کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیاگیا، نوکریوں پر پابندی عائد ہے مگر وزیراعظم نے خصوصی اجازت دی ہے، سیکرٹری سوئی نادرن کا کمیٹی اجلاس میں انکشاف ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس چیئرمین اسد الرحمن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی کی تحاریک استحقاقات کا جائزہ لیاگیا اور اس سلسلے میں متعلقہ محکموں کو بھی طلب کیاگیا۔ کمیٹی اجلاس میں رکن اسمبلی انجینئر حامد الحق خلیل کی تحریک استحقاق کا جائزہ لیاگیا جس میں رکن اسمبلی نے موقف اختیار کیا کہ وہ سیکرٹری مواصلات احمد حنیف صاحب کے پاس عوامی مسائل کے حوالے سے گئے مگر انہوں نے بد تمیزی کی اور کہاکہ میں ایک بیورو کریٹ ہوں اور قبائلی شخصیت ہوں دیکھتاہوں کہ کون مجھے دباؤ میں رکھتاہے جس پر میرا استحقاق مجروح ہوا ہے جس پر کمیٹی نے سیکرٹری سے استفسار کیا تو انہوں نے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کا بے حد احترام کرتاہوں اصل معاملہ یہ ہے کہ ان کے بھائی کا ٹرانسفر چیف سیکرٹری خیبرپختونخواہ کی ہدایت پر کیاگیا جس پر حامد الحق میرے پاس آئے تو ان کے ساتھ احترام سے پیش آئے لیکن رکن اسمبلی کا انداز جارحانہ تھاکہ شائد ہم نے زبردستی ان کا تبادلہ کیاہے حالانکہ ان کے بھائی کو بیماری پر رخصت بھی دی جو اس وقت دبئی میں ہیں اگر ان کی دل آزاری ہوئی تو معذرت چاہتے ہیں جس پررکن کمیٹی بشیر ورک نے تحریک کے موور رکن سے استفسار کیا کہ آپ کس سلسلے میں سیکرٹری مواصلات کے پاس گئے تھے توحامد الحق نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 3 سال کے منصوبے جو ہوچکے ہیں ان کا لیٹر ان کو دیا تھا جو ان کے پاس اب بھی موجود ہے ایک کمپنی سی این ڈبلیو کے تحت جو کام ہے اسی سے متعلق استفسار کیا مگر جواب موصول نہیں ہوا جس پر بشیر ورک نے کہاکہ ممبرپارلیمنٹ آپ کے پاس آئے مگر آپ مطمئن نہ کرسکے۔

جس پر سیکرٹری نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ممبرپارلیمنٹ کا انداز جذباتی تھا اور انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت میں ہی ہمارے کام نہیں ہونگے تو کب ہونگے کے الفاظ استعمال کئے اگر اس کے باوجود بھی رکن اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا تو میں ان کے معذرت کرتاہوں جس پر رکن کمیٹی ایاز سومرو نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ کے ساتھ کوئی تھا تو حامد الحق نے کہاکہ وہ اکیلا ہی تھا جب سیکرٹری سے کچھ سوالات پوچھے تو انہوں نے الٹا مجھے یہاں تک کہاکہ آپ کے بھائی کو ٹانک تبدیل کردیاجائیگا۔

جس پر سیکرٹری نے کہاکہ خیبرپختونخواہ کاسسٹم اوپن ڈور ہے رکن قومی اسمبلی اس وقت خفا تھے آرٹیکل 163 کے تحت ٹرانسفر کا اختیار ہے جس پر ایاز سومرو نے کہاکہ اگر ایم این اے کرے تو غلط آپ کریں تو درست یہ کیا طریقہ ہے جس پر شگفتہ جمانی رکن کمیٹی نے کہاکہ اراکین آپ کے پاس لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے آتے ہیں لیکن کیاکہیں بیورو کریسی میں 95فیصد لوگ ایسا ہی رویہ اختیار کرتے ہیں جس طرح کا سیکرٹری مواصلات نے حامدالحق کے ساتھ اختیار کیا بعدازاں چیئرمین کمیٹی نے معاملے کو آئندہ اجلاس تک موخر کرتے ہوئے دونوں فریقین کو وقت دیدیا۔

بعد ازاں کمیٹی اجلاس میں رکن قومی اسمبلی سید محمد ثقلین بخاری کی تحریک استحقاق کا جائزہ لیاگیا جس میں محرک نے موقف اختیار کیا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن کے منیجنگ ڈائریکٹر عارف حنیف نے ان کے ساتھ ناروا سلوک کیاہے جس سے ان کا استحقاق مجروح ہوا ہے انہوں نے کمیٹی کو بتایاکہ وہ عارف حمید کے پاس ان کے علاقے لیہ میں 7 سال سے گیس منصوبوں کی تفصیلات کیلئے گئے تھے مگر انہوں نے زیادتی کی جس پر عارف حمید منیجنگ ڈائریکٹر ایس این جی پی ایل نے موقف اختیار کیا کہ 36سالہ دور ملازمت میں آج تک کسی کے ساتھ ناروا سلوک تو دور کی بات سخت الفاظ تک نہیں کہے تو ان سے کیسے سخت لہجہ میں بات کرسکتاہوں انہوں نے کہاکہ جس پراجیکٹ کے بارے میں معزز رکن نے استفسار کیا وہ بتایا کہ فائنل فیز میں ہے انہوں نے کہاکہ معزز رکن اپنے 11لوگوں کو عارضی ملازمتوں پر ایڈجسٹ کروانا چاہتے تھے جنہیں کردیا مگر بعد میں وہ لوگ کم تنخواہ کی وجہ سے صرف ایک ہی دن آئے۔

اس موقع پر رکن کمیٹی بشیر ورک نے کہاکہ جب ملک میں گیس ہی نہیں ہے تو پھر پائپ لائنیں کیوں بچھائی جارہی ہیں اس موقع پر ایاز سومرو نے کہاکہ ہم منتخب نمائندے ہیں ذرا توجہ کی ضرورت جیسے الفاظ کی ہمیں ضرورت نہیں ہے بیور وکریٹس ہمیں آکر قانون نہ پڑھائیں۔ انہوں نے کہاکہ پاک ایران گیس پائپ لائن سے حکومت کو کس نے روکا ہے یہ منصوبہ حکومت کیوں مکمل نہیں کرنا چاہتی یہ ایک جنرل مسئلہ ہے انہو ں نے کہاکہ سوئی نادرن گیس والے بتائیں انہوں نے تحریری طور پر کمیٹی کو کیا جواب دیاہے انہوں نے کہاکہ لوکل سطح پر روزگار کیلئے اگر کوئی کمیٹی بنادی جائے اور حلقہ کے اراکین سے مشاورت کی جائے۔

جس پر سیکرٹری سوئی نادرن گیس نے کمیٹی کو بتایاکہ محکمہ میں نوکری کیلئے تحریری امتحان پاس کرنا ضروری ہوتاہے اس کے بعد انٹرویو کیا جاتاہے البتہ ڈیلی ویجز لوکل ضرورت کے مطابق دی جاتی ہے جبکہ مستقل نوکری کیلئے ایک طریقہ کار وضع ہے انہوں نے مزید بتایا کہ نوکریوں پر پابندی عائد ہے البتہ وزیراعظم سے استدعا کی تھی جس پر آسامیوں کو پرکرنے کیلئے خصوصی اجازت دی گئی ہے اور 400 ٹرینی انجینئرز بھرتی کرنا ہیں۔

بعدازاں محرک سید محمد ثقلین بخاری سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ جب بیور کریٹس کو ڈنڈا آجائے تو یہ معذرت کرلیتے ہیں جس پر ایک رکن کمیٹی نے اعتراض کیا کہ یہ لفظ غیر پارلیمانی ہے جس پر اسے حذف کردیاگیا البتہ سید ثقلین بخاری احتجاجًا اپنی نشست سے کھڑے ہوگئے اور کہاکہ مجھے اس پلیٹ فارم سے مایوسی ہوئی ہے اس لئے میں اپنے کیس کو ودڈرا کرتاہوں اور ایوان سے واک آؤٹ کرگئے چیئرمین و دیگر اراکین انہیں رکنے کا کہتے رہے مگر وہ ایوان سے چلے گئے لیکن کوئی رکن انہیں منانے کیلئے نہیں گیا۔

بعد ازاں سوئی نادرن گیس کے سیکرٹری، منیجنگ ڈائریکٹر و دیگر نے غیر مشروط معذرت طلب کرلی البتہ معاملے کو آئندہ اجلاس تک موخرکردیاگیا۔کمیٹی اجلاس میں رکن قومی اسمبلی غوث بخش خان مہر کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جوکہ سندھ پولیس سے متعلق تھا ڈی جی سندھ پولیس غلام سرور جمالی ، ایس ایس پی ضلع شکار پور میر عبدالعزیز تینو کو طلب کیاگیا البتہ معاملہ حل ہونے پر نمٹادیاگیا رکن اسمبلی سرزمین خان کا معاملہ ان کی غیر حاضری کے باعث آئندہ اجلاس تک ملتوی کردیاگیا بعد ازاں ایم کیو ایم کے رکن ایس اے اقبال قادری نے کہاکہ ان کے قواعد و ضوابط کے حوالے سے کچھ معاملات تھے وہ ابھی تک ایجنڈا کا حصہ نہیں بنے جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ایجنڈا کا حصہ بنانے کی یقین دہانی کرادی جبکہ قواعدو ضوابط پر عملدرآمد کے حوالے سے بشیر احمد ورک کی زیرصدارت کمیٹی نے پانچ رکنی ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دیدی جس میں شگفتہ جمانی، ایس اے اقبال قادری ، ایاز سومرو، مائزہ حمید شامل ہیں۔