شام میں القاعدہ کی شاخ النصرہ فرنٹ کا ،آئی ایس آئی ایس سے وفا داری کا اعلا ن ، دو نو ں تنظیمو ں میں الحا ق سے شامی تنازعہ مزید گھمبیر ہو جائے گا‘ ماہرین

جمعہ 27 جون 2014 07:31

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جون۔2014ء)شام میں القاعدہ کی ایک شاخ نے مسلح تنظیم اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا ’ آئی ایس آئی ایس‘ کے ساتھ وفاداری کا اعلان کر دیا ۔ ماہرین کے مطابق اس ملاپ کے بعد شامی تنازعہ مزید گھمبیر ہو جائے گا۔ شا م با رے حقو ق انسا نی کے مبصر گرو پ کے مطا بق اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا آئی ایس آئی ایس اور شام میں القاعدہ کی نمائندہ تنظیم النصرہ فرنٹ کا شمار ایک دوسرے کی مخالف تنظیموں میں ہوتا ہے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن کے بقول النصرہ کی البو کمال شہر میں سرگرم شاخ نے ہی آئی ایس آئی ایس کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ آئی ایس آئی ایس نے ابھی پچھلے دنوں ہی عراق کے القائم نامی شہر پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔

(جاری ہے)

سرحد کی دوسری جانب شامی شہر البو کمال واقع ہے۔رامی عبدالرحمن نے مزید کہا کہ یہ دونوں ایک دوسرے کے حریف ہیں لیکن یہ دونوں گروپ شدت پسند اور جہادی ہیں۔

” اب خطے میں موجود دوسرے باغی گروپوں اور اسلام پسندوں کے ساتھ کشیدگی بڑھے گی“۔بتایا جاتا ہے کہ ان دونوں تنظیموں نے القاعدہ کے پرچم تلے ہی اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا تاہم جب آئی ایس آئی ایس نے 2013ء میں شام میں جاری جنگ میں مداخلت کی تو یہ دونوں گروپ ایک دوسرے کے مخالف ہو گئے۔ القاعدہ کی مرکزی قیادت آئی ایس آئی ایس سے لاتعلقی کا اظہار کر چکی ہے۔

اسی برس فروری میں القاعدہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایس آئی ایس ان کی شاخ نہیں ہے اور شام میں النصرہ فرنٹ ان کی نمائندہ تنظیم ہے۔آئی ایس آئی ایس عراق اور شام میں ایک اسلامی ریاست قائم کرنے کی کوششوں میں ہے اور اسی دوران اس نے عراق کے کئی علاقوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔ اس تنظیم نے دس جون کو موصل پر کنٹرول حاصل کرتے ہوئے اپنی پیش قدمی کا آغاز کیا تھا۔

اس کے علاوہ مشرقی شام کے زیادہ تر علاقوں کی باگ ڈور بھی اب اسی تنظیم کے ہاتھ میں ہے۔ اسی وجہ سے شامی صدر بشار الاسد کے خلاف بر سر پیکار دیگر باغی گروپوں اور آئی ایس آئی ایس کے مابین تصادم کی خبریں اکثر آتی رہتی ہیں۔شامی باغیوں کی تنظیم فری سیریئن آرمی کے ترجمان عمر ابو لیلیٰ کے بقول اگر آئی ایس آئی ایس کے شدت پسند عراقی سرحد پار کر کے البو کمال میں داخل ہوئے تو ان کے خلاف کارروائی ضرور کی جائے گی۔شام اور عراق میں حالات پہلے ہی انتہائی نازک ہیں اور ایسی صورت میں ان دو دہشت گرد تنظیموں کے انضمام سے خطے میں خونریزی میں اضافہ ہو گا۔ ساتھ ہی یہ خطرہ بھی پیدا ہو گیا ہے کہ اب آئی ایس آئی ایس عراق کے بعد شام کے مختلف علاقوں پر بھی قبضہ کر سکتی ہے۔