شمالی کوریا کا بلاسٹک میزائلوں کا نیا تجربہ، میزائل شمالی کوریا کی مشرقی ساحلی پٹی کے مقام وونسان سے داغے گئے جو مشرقی سمندر یا بحیرہ جاپان میں گرے ہیں ،جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کا دعو ی ٰ، شمالی کوریا نے کم فاصلے تک مار کرنے والے سکڈ میزائل کا تجربہ کیا ، میزائل اپنے ہدف کو پانچ سو کلومیٹر کی دوری تک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، فوجی اہلکار

پیر 30 جون 2014 07:46

پیا نگ یا نگ ، سیو ل (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء)جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے دعو ی کیا ہے کہ کمیونسٹ ملک شمالی کوریا نے اتوار کی علی الصبح کم فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلاسٹک میزائلوں کے تجربے کیے ہیں۔شمالی کوریا کی جانب سے بیلاسٹک میزائلوں کے فائر اتوار کی صبح پانچ بجے کیے گئے۔ داغے گئے دونوں میزائل مشرقی سمندر یا بحیرہ جاپان میں گرے۔

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں وزات دفاع کے ترجمان نے فرا نسیسی خبر رسا ں ادارے کو بتایا کہ دونوں میزائل شمالی کوریا کی مشرقی ساحلی پٹی کے مقام وونسان سے داغے گئے۔ وونسان کا ساحلی شہر گانگ وون صوبے کا حصہ ہے۔ خیال رہے کہ تین روز قبل بھی پیونگ یانگ حکومت نے میزائلوں کے آزمائشی تجربات کیے تھے۔جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے ترجمان نے فائر کیے گئے میزائلوں کے بارے میں ٹھوس تفصیلات فراہم نہیں کی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب جنوبی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی یونہاپ نے ایک فوجی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی کوریا نے کم فاصلے تک مار کرنے والے اسکڈ میزائل کا تجربہ کیا ہے اور یہ میزائل اپنے ہدف کو پانچ سو کلومیٹر کی دوری تک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جنوبی کوریا کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ شمالی کوریا نے میزائل داغنے سے قبل سمندر میں کمرشل بحری جہازوں کے لیے کوئی وارننگ جاری نہیں کی تھی۔

ادھر شمالی کوریا کی جانب سے میزائل فائر کیے جانے کے حوالے سے بظاہر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ ایک دو روز قبل پیونگ یانگ نے کہا تھا کہ ملک کے اعلیٰ ترین لیڈر کم جونگ اْن نے جمعے کے روز نئے تیار کردہ انتہائی جدید میزائلوں کے ٹیسٹس کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔ امکاناً شارٹ رینج میزائلوں کے تجربات کم جونگ اْن کی ہدایت کی روشنی میں ہو سکتے ہیں۔

حالیہ مہینوں میں شمالی کوریا نے کم فاصلے تک مار کرنے والے تین مختلف قسموں کے میزائل تیار کیے ہیں۔ ان میزائلوں کی تیاری کا عمل گزشتہ کچھ ماہ سے جاری تھا۔ جنوبی کوریا کے دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ شمالی کوریا اپنے میزائل سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی عملی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے آزمائشی طور پر داغے جانے والے بیلاسٹک میزائل حقیقت میں رواں برس کے اوائل میں امریکا اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کے جواب میں ہو سکتے ہیں۔

گزشتہ چند ایام کے دوران شمالی کوریا نے کچھ اور میزائلوں کے ساتھ ساتھ بھاری توپخانے کے ٹیسٹس بھی کیے تھے۔ امریکی اور جنوبی کوریائی فوجی مشقوں کے حوالے سے شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اِن مشقوں میں سیئول حکومت شمالی حصے میں فوج کشی کرنے کے ارادے سے شریک تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ جزیرہ نما کوریا کے دونوں ملک حالت جنگ میں ہیں۔