بھارت کے دفاعی شعبے میں مغربی اقوام کی دلچسپی،فرانس، امریکا اور برطانیہ کے سینئر سفارت کار اور سیاستدان اگلے دس دنوں کے دوران بھارت کا دورہ کریں گے،فرانس بھارت کے ساتھ 126 رافیل جیٹ فائٹرز کی تعطل شدہ ڈیل کو حتمی شکل دینے کا خو اہا ں ،سابق وزیر دفاع نے دفاعی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی مخا لفت کر دی، دفاع کے شعبے میں بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری ’خود کشی‘ کے مترادف ہو سکتی ہے ‘اے کے انتھونی

پیر 30 جون 2014 07:46

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء)نئی بھارتی حکومت کی طرف سے دفاعی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے ممکنہ منصوبہ جات کے تناظر میں مغربی ممالک کے اعلیٰ سفارتکار جنوبی ایشیاء کے اس اہم ملک کا رخ کر رہے ہیں تاکہ وہ اس حوالے سے کنٹریکٹ حاصل کر سکیں۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دفاع کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتے ہیں۔

بھارت کے پاس زیادہ تر اسلحہ سابقہ سوویت یونین دور کا ہے، تاہم اب نئی دہلی حکومت کی کوشش ہے کہ وہ اپنی عسکری صلاحیتوں میں مزید بہتری پیدا کرے۔ ایسے منصوبہ جات بھی ہیں کہ اس شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ کچھ منصوبوں کو مکمل طور پر غیر ملکی ملکیت دے دی جائے۔

(جاری ہے)

اسی تناظر میں بھارت کی اس بڑی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے فرانس، امریکا اور برطانیہ کے سینئر سفارت کار اور سیاستدان اگلے دس دنوں کے دوران بھارت کا دورہ کریں گے۔

کنگز کالج لندن سے وابستہ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر ہرش پنٹ کہتے ہیں کہ تمام ممالک بھارت میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اپنا کیس مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں کیونکہ انہیں علم ہے کہ بھارت میں دفاع کے شعبے میں ایک تبدیلی آنے والی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بالخصوص مغربی ممالک بھارت میں اس تبدیلی سے زیادہ سے زیادہ حصہ لینا چاہتے ہیں۔بھارت کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ غیر ملکی سفارتکار فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس ہوں گے، جن کی اولین ترجیح ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ 126 رافیل جیٹ فائٹرز کی تعطل شدہ ڈیل کو حتمی شکل دے دیں۔

یہ ڈیل تقریباً 15 بلین ڈالر مالیت کے برابر ہے۔ وہ آ ج پیر کو بھارت پہنچیں گے اور وزیر اعظم مودی کے علاوہ بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی سے بھی ملیں گے۔ ارون جیٹلی مودی کی نئی حکومت میں خزانہ کے علاوہ دفاع کا قلمدان بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔امریکی سینیٹر جان مککین بھی آئندے ہفتے بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے ابھی چند روز قبل ہی سینیٹ میں زور دیا تھا کہ واشنگٹن حکومت کو بھارت کے ساتھ دفاع اور اقتصادیات کے شعبے میں اپنے تعاون کو بڑھانا چاہیے۔

بھارت کی طرف سے اسلحے کو جدید بنانے کے منصوبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے، جس میں بھارت اور امریکا کے مابین مزید تعاون سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔جولائی کے دوسرے ہفتے کے دوران ممکنہ طور پر برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ اور وزیر خزانہ جارج اوسبورن بھی بھارت کا دورہ کر سکتے ہیں۔ اس مخصوص صورتحال میں ماسکو حکومت نے بھی اپنا ایک نمائندہ بھارت روانہ کیا تھا۔

روسی نائب وزیراعظم دیمتری روگوزِن نے دو ہفتے قبل اپنے دورے میں بھارتی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں دفاعی منصوبوں پر خاص طور پر فوکس کیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ دفاعی امور کے ایک ریسرچ ادارے آئی ایچ ایس جینز کے مطابق بھارت کو اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک میں امریکا، روس کو پیچھے چھوڑ چکا ہے۔بھارت نے گزشتہ برس عسکری سازو سامان کی برآمد پر چھ بلین ڈالر خرچ کیے تھے جبکہ اس کے علاوہ بیلاسٹک میزائلوں کی تیاری کے ساتھ ساتھ غیر ممالک سے حاصل کردہ جیٹ طیاروں کے مختلف پرزوں کو حاصل کر کے بھارت ہی میں جوڑا گیا تھا۔

دوسری طرف بھارت کے سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی نے خبردار کیا ہے کہ دفاع کے شعبے میں بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری ’خود کشی‘ کے مترادف ہو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :