یوکرائن‘ روس نواز با غیو ں نے یورپی مبصرین کے دوسرے گروپ کوبھی رہا کر دیا، رہائی پانے والے مبصرین میں ایک خاتون اور تین حضرات شامل، یورپی تنظیم کی جانب سے مبصرین کی رہائی کا خیر مقدم،جنگ بندی میں توسیع کے بعد علیحدگی پسندوں کی مسلح کارروائیوں میں مزید 3فوجی ہلاک ،6 زخمی

پیر 30 جون 2014 07:44

کیف (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء)مشرقی یوکرائن کے روس نواز علیحدگی پسندوں نے روسی صدر پوٹن کے ممکنہ دباوٴ کے تحت یورپی مبصرین کے دوسرے گروپ کو اپنی قید سے رہا کر دیا ۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق سکیورٹی و تعاون کی یورپی تنظیم (OSCE) کے رہائی پانے والے مبصرین میں ایک خاتون اور تین حضرات شامل ہیں۔ ان مبصرین کو مشرقی یوکرائن کے اہم شہر ڈونیٹسک کے ایک ہوٹل میں سکیورٹی تنظیم کے نمائندے کے حوالے کیا گیا۔

رہائی کے وقت ہوٹل میں مسلح باغیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ خود ساختہ ڈونیٹسک عوامی جمہوریہ کے وزیراعظم اولیکزانڈر بورودائی نے رہائی کے وقت بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ لْوگانسک عوامی جمہوریہ کے علاقے میں مقید، چار مبصرین کو رہائی دے دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

بورودائی کا مزید کہنا تھا کہ کہ انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے۔سکیورٹی و تعاون کی یورپی تنظیم کے مغوی بنائے جانے والے مبصرین کے پہلے گروپ کو ڈونیٹسک کے علاقے میں چھبیس مئی کو پابند کیا گیا تھا۔

یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں قائم اس یورپی تنظیم کے صدر دفتر کی جانب سے مبصرین کی رہائی کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ خیر مقدمی بیان میں کہا گیا کہ اْن کے لاپتہ ہو جانے والے چار مبصرین کی بخیریت واپسی سے تنظیم کے تمام اراکین کو مسرت ملی ہے۔ OSCE کے یوکرائن مشن کے نائب سربراہ مارک ایتھرنگٹن کا کہنا تھا کہ مبصرین کو پابند کرنے سے تنظیم کی آپریشنل کارروائی شدید متاثر ہوئی تھی۔

دوسری جانب یوکرائن کے نئے صدر پیٹرو پورو شینکو برسلز میں یورپی یونین کی سمٹ میں شریک ہونے کے بعد واپس وطن پہنچ گئے ہیں۔ برسلز میں پوروشینکو نے یورپی یونین کے فری ٹریڈ و اقتصادی ڈیل پر دستخط کیے تھے۔ ملکی صورت حال پر گفتگو کے لیے پوروشینکو نے اپنی سکیورٹی ٹیم کو کییف کے ہوائی اڈے پر ہی طلب کر لیا تھا تاکہ وہ فوری طور پر مشرقی یوکرائن کی صورت حال بابت کوئی مزید فیصلہ کر سکیں۔

ان کی جانب سے کی گئی ایک ہفتے کی یک طرفہ جنگ بندی میں بہتر گھنٹے کی توسیع کی جا چکی ہے۔ کل پیر کی شام توسیع شدہ جنگ بندی کی مدت ختم ہو رہی ہے۔یوکرائنی دارالحکومت کییف سے حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی میں توسیع کے بعد علیحدگی پسندوں کی مسلح کارروائیوں میں مزید تین فوجی ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔ حکومتی ترجمان کے مطابق مشرقی یوکرائن میں جنگ بندی کے دوران بھی فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔

موجودہ صورت حال کے حوالے سے یوکرائنی صدر پوروشینکو کے وزیر دفاع میخائلو کووال کا کہنا ہے کہ اْن کی حکومت امن کی متمنی ہے کیونکہ ایک خراب امن بھی اچھی جنگ سے بہتر تصور کیا جاتا ہے۔ مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندی کی تحریک میں اب تک ساڑھے چار سو کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :