لیبیا کا عسکریت پسند ابو ختالہ امریکی عدالت میں پیش، فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی،احمد ابو ختالہ کا فرد جرم کو قبول کرنے سے انکار ،جر م ثا بت ہو نے پر احمد ابو ختالہ کو سزا مو ت سنا ئے جا نے کا امکا ن

پیر 30 جون 2014 07:46

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء)لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ابو ختالہ کوپہلی بارایک امریکی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ جہا ں اس کے خلا ف فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی تا ہم ابو ختالہ نے فردِ جرم تسلیم کرنے سے انکار کر دیا غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق ابو ختالہ کے خلا ف امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی عدالتی کارروائی صرف دس منٹ تک جاری رہی۔

اس کارروائی میں فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی۔ ابو ختالہ نے فردِ جرم تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالتی کارروائی کے وقت سکیورٹی انتہائی چوکس اور سخت رکھی گئی تھی۔ اس کارروائی کے دوران ابْو ختالہ نے صرف دو لفظ بولے۔ ایک بار اْس نے عدالت کی جانب سے سچ بولنے کا کہا گیا تو اْس نے ہاں کہا اور عدالت نے جب پوچھا کہ کسی مشکل کا سامنا تو نہیں تو اْس نے نہیں میں جواب دیا۔

(جاری ہے)

دونوں مرتبہ اْس کے جواب عربی زبان میں تھے۔ یاد رہے کہ لیبیا میں انتہا پسند اسلامی گروپ انصار الشریعہ کے بانی ختالہ پر اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو اسے سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔۔ اِس فرد جرم میں ابْو ختالہ پر الزامات عائد کیے گئے کہ اْس نے بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر کیے جانے والے مسلح حملے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

اْس نے اس کی حملے کی مبینہ سازش کی تیاری کے علاوہ دوسرے شریک افراد کو مادی امداد بھی فراہم کی۔ ابو ختالہ نے فرد جرم کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ عدالتی کارروائی کو ابْو ختالہ نے عدالت میں پیشی کے دوران ہیڈ فون کے ذریعے سنا۔ تمام کارروائی کا ترجمہ عربی میں پیش کر کے اْسے سنایا گیا۔ عدالت میں پیشی کے وقت لیبیا کا عسکریت پسند بلیک ٹریک سوٹ میں ملبوس تھا۔

اْس کے ہاتھ ہتھکڑیوں سے آزاد تھے لیکن انہیں اس نے پیچھے کی جانب اپنی کمر پر باندھ رکھے تھے۔ واشنگٹن کی وفاقی عدالت کے جج جان فاچیولا ہیں۔ جج نے احمد ابْو ختالہ کی نظربندی میں تسلسل رکھنے کا حکم بھی جاری کیا۔ عدالت کی جانب سے مہیا کردہ وکیل صفائی مشیل پیٹرسن ہیں۔ جج نے اپنے حکم میں یہ واضح نہیں کیا کہ ابْو ختالہ کو کس حراستی مرکز میں رکھا جائے۔

متعلقہ عنوان :