کراچی ، سندھ اسمبلی میں قرار داد اتفاق رائے سے منظور ،اسلام آباد میں دھرنوں سے پیدا صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار

ہفتہ 27 ستمبر 2014 07:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27ستمبر۔2014ء ) سندھ اسمبلی نے جمعہ کو ایک قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ، جس میں اسلام آباد میں ہونے والے دھرنوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا اور دھرنا دینے والوں کے مطالبات کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا گیا ۔ قرار داد میں کہا گیا کہ یہ دھرنے جمہوریت ، آئین اور پاکستان کے خلاف سازش ہیں ۔

سندھ اسمبلی پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی قیادت کی طرف سے ملک کی قومی قیادت کے خلاف استعمال کی گئی غیر پارلیمانی زبان کی مذمت کرتی ہے ۔ جمہوریت اور آئین کے محافظ کی حیثیت سے یہ ایوان ہر حال میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی حمایت کرتا ہے اور اپنے اسی موٴقف پر قائم ہے ۔

(جاری ہے)

یہ قرار داد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو نے پیش کی تھی ۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے قرار داد کی مشروط حمایت کی اور کہا کہ دھرنا دینے والوں کے بعض مطالبات غیر آئینی نہیں ہیں ۔ سانحہ ماڈل ٹاوٴن کی ایف آئی آر کے اندراج ، انتخابی اصلاحات اور انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کے مطالبے درست ہیں لیکن دھرنوں سے منتخب حکومت اور وزیر اعظم کو ہٹانے کا مطالبہ درست نہیں ہے ۔ سورٹھ تھیبو نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں پاکستان کے عوام اور جمہوری قوتوں کو سلام پیش کرتی ہوں ، جنہوں نے جمہوریت اور پاکستان کو بچایا ۔

پانچ ہفتوں سے نام نہاد انقلابیوں نے پوری قوم کو بے چینی اور عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں غیر آئینی طریقے سے اقتدار حاصل ہو جائے ۔

پیپلز پارٹی کے تیمور تالپور نے کہا کہ ہمارے پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمہوریت کے تحفظ کے لیے ملک کی تمام جمہوری قوتوں کو اکٹھا کیا ۔

پانچ ہزار افراد سے منتخب حکومتوں کو ہٹانا کون سا انقلاب ہے ۔ یہ لوگ صرف فحاشی لا سکتے ہیں ، تبدیلی نہیں لا سکتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی چاہے تو 50 لاکھ افراد دھرنے کے لیے بٹھا سکتی ہے لیکن یہ طریقہ درست نہیں ہے ۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ ہم عوامی تحریک کے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاوٴن کی ایف آئی آر درج کی جائے ۔

ایم کیو ایم دھرنا دینے والوں اور حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہی ہے ۔ ہمارے قائد الطاف حسین کی کوششوں سے دھرنا بھی پرامن ہے اور حکومت بھی قائم ہے ۔ دھرنے کے شرکاء کے تمام مطالبات کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن ہم جمہوریت کو بھی ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے ۔ وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی بھی ہوئی تھی ۔

ہم انتخابی اصلاحات کے بھی حامی ہیں لیکن دھرنوں کے ذریعہ حکومت اور وزیر اعظم کو نہیں نکالا جا سکتا ۔ دھرنوں کے ذریعہ منتخب لوگوں کو گالیاں نہیں دی جا سکتیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست تضادات کا شکار ہے ۔ انہوں نے خود اعلان کیا تھا کہ 30 سال سے کم عمر نوجوانوں کو ٹکٹ دیں گے اور تھانہ کلچر تبدیل کر دیں گے ۔ انہوں نے اپنی یہ دونوں باتیں پوری نہیں کیں ۔

طالبان اور دہشت گرد تنظیموں کی بات ہو تو وہ اس پر ” نو کمنٹس “ کا کہہ دیتے ہیں ۔ ایک لیڈر کنٹینر سے باہر آتے ہیں تو منہ پر رومال رکھ لیتے ہیں کیونکہ انہیں لوگوں سے بدبو آتی ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن امتیاز احمد شیخ نے کہاکہ اس امر سے کوئی اتفاق نہیں کر سکتا کہ دھرنے دے کر حکومتیں ہٹا دی جائیں یا پارلیمنٹ اور ایوان وزیر اعظم پرقبضہ کر لیاجائے ۔

اس طرح تو پھر کوئی بھی حکومت نہیں کر سکے گا ۔ دھرنوں کی سیاست ختم ہونی چاہئے ۔ سیاسی جماعتوں کو اپنی باری کا انتظار کرنا چاہئے ۔ قرار داد پر پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سکندر شورو ، شرمیلا فاروقی اوردیگر نے بھی خطاب کیا ۔ قرار داد کی منظوری کے بعد قائم مقام اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا ۔