سیریز نہ کھیلی تو میں مر نہیں جاؤنگا، یونس خان ٹیم کا حصہ نہ بننے پی سی بی پر برس پڑے،سینئرکھلاڑیوں کے ساتھ بورڈ کے رویے پر خود کو گولی مارنے کا جی چاہتا ہے،مجھے نکلوانے کی پلاننگ کرنے والے میری کپتانی کے دور میں مصباح الحق ، محمد یوسف اور شاہد آفریدی کے خلاف تھے،جس طرح مجھے نکالا جا رہا ہے کل کوئی ینگسٹر نہیں کھلیے گا،عزت سے کرکٹ کھیلی اور عزت سے کھیلنا چاہتا ہوں، میرا قصور یہ ہے کہ میں سیلکٹرز کو فون نہیں کرتا۔ ، آج بھی جب نوجوان کھلاڑیوں کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو وہ میرے ہی پاس مدد کے لیے آتے ہیں، پریس کانفرنس /میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 27 ستمبر 2014 07:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27ستمبر۔2014ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان ون ڈے ٹیم سے ڈراپ کیے جانے پر بورڈ پر برس پڑے۔بیس سے پچیس منٹ طویل ایک پریس کانفرنس میں یونس خان انتہائی دلبرداشتہ نظر آئے، یونس خان کا کہنا تھا کہ سینئرکھلاڑیوں کے ساتھ بورڈ کے رویے پر خود کو گولی مارنے کا جی چاہتا ہے،مجھے نکلوانے کی پلاننگ کرنے والے میری کپتانی کے دور میں مصباح الحق ، محمد یوسف اور شاہد آفریدی کے خلاف تھے، دوسری جانب پی سی بی نے بیان پر یونس خان کو متنبہ کیا کہ وہ باز رہیں سنٹرل کنٹریکٹ کی خلاف ورزی نہ کریں ۔

نیشنل سٹیڈیم کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یونس خان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا نام لئے بغیر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس طرح نکالنا تھا تو سری لنکا کیخلاف سریز سے قبل بتا دیا جاتا کہ میری آخری سیریز ہے جس طرح مجھے نکالا جا رہا ہے کل کوئی ینگسٹر نہیں کھلیے گا۔

(جاری ہے)

بورڈ مجھے کہتا کہ ایک ون ڈے کھیل کر ریٹائر ہو جاؤ تو عزت سے نکل جاتا۔

کیا میرے جیسا کھلاڑی اپنے آپ کو گولی مار لے۔ عزت سے کرکٹ کھیلی اور عزت سے کھیلنا چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرا قصور یہ ہے کہ میں سیلکٹرز کو فون نہیں کرتا۔ میرا قصور یہ کہ بیٹنگ سے سلیکٹرز کا آشیر باد لینے نہیں جاتا۔ میرا قصور یہ کہ 2009 کے مشکل وقت میں پاکستان کو ورلڈ کپ جیتوایا۔ 14،15 سال کرکٹ کھیلا ہوں میرے ساتھ یہ سلوک کیا جا رہا ہے۔

یونس خان نے کہا کہ ورلڈ کپ سے تین چار ماہ پہلے ٹیم میں تبدیلی ہونی چاہئے تھی۔ میں پاکستان کے مستقبل میں نہیں ہوں تو اور کون ہے۔ پہلے مجھ سے نامناسب رویہ رکھا گیا اب توقع کی جائے کہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلوں گا ، یہ ہرگز نہیں ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مجھے نکلوانے کی پلاننگ کرنے والے میری کپتانی کے دور میں مصباح الحق ، محمد یوسف اور شاہد آفریدی کے خلاف تھے۔

انہوں نے پاکستان کرکٹ کی بہت خدمت کی لیکن اس طرح کے سلوک پر کوئی نوجوان پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل نہیں ہوگا۔

یونس خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بھتیجے کے انتقال کے باعث دو ون ڈے نہیں کھیل سکے تھے اور انہیں صرف ایک میچ کھلا کر ٹیم سے باہر کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر بورڈ عزت سے بات کرتا تو وہ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے میچ کھیل کر بھی ریٹائر ہو جاتے، لیکن سینیئر کھلاڑیوں کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے ان کا قصور یہ ہے کہ انھوں نے اْس وقت نوجوان کھلاڑیوں کو پروموٹ کیا جب وہ خود بھی ٹیم میں نئے تھے۔

اور آج بھی جب نوجوان کھلاڑیوں کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو وہ میرے ہی پاس مدد کے لیے آتے ہیں۔عموماً یونس خان میڈیا سے ذرا فاصلے پر ہی رہتے ہیں اور اکثر اوقات سینٹرل کانٹریکٹ کا کہہ کر میڈیا سے بات کرنے سے معذرت کرلیتے ہیں۔تاہم آج یونس خان کی پریس کانفرنس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) نے یونس خان کی نیوز کانفرنس کا نوٹس لے لیا ہے دوسری جانب پی سی بی ترجمان کے مطابق یونس خان کے بیان کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

سابق کپتان مسلسل کنٹریکٹ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یونس خان کو پہلے بھی خط سے متنبہ کیا تھا کہ میڈیا پر بیان بازی نہ کریں۔بورڈ حکام میں کھلبلی مچ گئی ہے بورڈ حکام اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ وہ سینٹرل کانٹریکٹ کی خلاف ورزی پر یونس خان کے خلاف کارروائی کریں یا انہیں منانے کی کوشش کریں۔یونس خان پاکستان کرکٹ ٹیم کے ایک سینیئر کھلاڑی اور سابق کپتان ہیں، جو پاکستان کو ورلڈکپ بھی جتوا چکے ہیں۔