پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، صرف بے گھر افراد کی بحالی اور ان کودوبارہ رہائشی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے 2ارب امریکی ڈالرز کی ضرورت ہے،محمد اسحاق ڈار ،ملک میں شمالی وزیرستان آپریشن کے نتیجہ میں بے گھرہونے والے افراد کی تعداد ان ہزاروں لوگوں کے علاوہ ہے جو کہ پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں حالیہ تباہ کن سیلابوں سے متاثرہو ئے ہیں،بے گھر ہونے والے آئی ڈی پیز اور سیلاب متاثرین کی تعداد لاکھوں میں ہے، بین الاقوامی برادری پر لازم ہے کہ وہ بے گھر افراد کی بحالی کیلئے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ ملکر کام کرے ساتھ ہی ساتھ اس بات کی بھی قوی توقع ہے کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کریں، چین، اقوام متحدہ، ایشیائی بینک اور جائیکا نے متاثرین کی بحالی میں تعاون کا یقین دلایا دیا ہے۔اجلاس میں گفتگو

ہفتہ 4 اکتوبر 2014 09:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اکتوبر۔2014ء)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پنجاب، آزاد کشمیر اور گللگت بلتستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، صرف بے گھر افراد کی بحالی اور ان کودوبارہ رہائشی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے 2ارب امریکی ڈالرز کی ضرورت ہے، ملک میں شمالی وزیرستان آپریشن کے نتیجہ میں بے گھرہونے والے افراد کی تعداد ان ہزاروں لوگوں کے علاوہ ہے جو کہ پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں حالیہ تباہ کن سیلابوں سے متاثرہو ئے ہیں،بے گھر ہونے والے آئی ڈی پیز اور سیلاب متاثرین کی تعداد لاکھوں میں ہے، بین الاقوامی برادری پر لازم ہے کہ وہ بے گھر افراد کی بحالی کیلئے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ ملکر کام کرے ساتھ ہی ساتھ اس بات کی بھی قوی توقع ہے کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کریں، چین، اقوام متحدہ، ایشیائی بینک اور جائیکا نے متاثرین کی بحالی میں تعاون کا یقین دلایا دیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت پرائم منسٹر ہاؤس میں ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں پاکستان میں مقیم مختلف ممالک کے سفارت کاروں اور سفارتی نمائندوں کے علاوہ بین الاقوامی ڈونر تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی اجلاس کابنیادی مقصد ڈونرز کو سیلاب زدگان اور بے گھر افراد کی بحالی اور ان کی ضرویات سے آگاہ کرنا تھا۔

اجلاس کے دوران وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اجلاس میں شریک سفارتی نمائندوں، بین الاقوامی ایجنسیوں کے نمائندوں ، ترقیاتی شراکت داروں کی توجہ شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف پاک افواج کی جانب سے کئے جا رہے فوجی آپریشن کی جانب مبذول کروائی جس پر جس پر اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آپریشن کے با عث علاقہ کی بڑی آبادی متاثر ہوئی ہے اور انہیں اپنے گھر بار چھوڑ کر مختلف جگہوں پر پناہ گزین ہونا پڑا ہے ، ملک میں شمالی وزیرستان آپریشن کے نتیجہ میں بے گھرہونے والے افراد کی تعداد ان ہزاروں لوگوں کے علاوہ ہے جو کہ پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں حالیہ تباہ کن سیلابوں سے متاثرہو ئے ہیں،بے گھر ہونے والے آئی ڈی پیز اور سیلاب متاثرین کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف بے گھر افراد کی بحالی اور ان کودوبارہ رہائشی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے 2ارب امریکی ڈالرز کی ضرورت ہے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری پر لازم ہے کہ وہ بے گھر افراد کی بحالی کیلئے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ ملکر کام کرے ساتھ ہی ساتھ اس بات کی بھی قوی توقع ہے کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ سیلابوں کے باعث ہونے والے ہولناک نقصانات کا اندازہ لگانے کے لئے ایک ابتدائی ملٹی سیکٹر اینیشل ریپڈ اسیسمنٹ رپورٹ تیار کی گئی ہے ، جبکہ عالمی ڈونرز،سفارتی نمائندوں، بین الاقوامی ایجنسیوں کے نمائندوں ، ترقیاتی شراکت داروں کو آئی ڈی پیز اور سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے مالی ضروریات پر تفصیلی بریفنگ رواں ماہ کے آخر میں دی جائے گی۔

اس موقع پر وزیر خزانہ نے ایشیائی ترقیاتی بنک، جائیکا، اور اقوام متحدہ کا ان کی جانب سے امداد فراہم کرنے کی بیشکش اوران کی جانب سے بحالی اور تعمیر نو کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی خواہش پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا ۔اجالس کے دوران پنجاب حکومت کے نمائندوں نے شرکاء کو سیلاب کے دوران ہونے والی تباہی پر ایک تفصیلی بریفنگ دی، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی 50 سالہ تاریخ میں موجودہ سیلاب بد ترین سیلاب ثابت ہو ئے ہیں، جس دوران 3450 گاؤں شدید متاثیر ہوئے ہیں جبکہ 5 لاکھ سے زائد افراد کو بے گھر ہونا پڑا، مشکل ترین حالات میں امدادی سرگریوں کے بعد اب قوت کی ضرورت ان متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کی سرگرمیوں پر مرکوز کرنا ہے۔

ابھی تک پنجاب میں 35000 افراد میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے ہیں جبکہ صوبے کے 16 اضلاع میں 78 مراکز کے زریعے ان چیکوں کو متاثرین میں تقسیم کیا گیا ہے۔ان سیلابوں کے دوران مرنے والے ہر فرد کو16 لاکھ روپے فی کس دئے گئے ہیں۔اس موقوع پر بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلاب سے پنجاب کے تئیس اضلاع و گلگت بلتستان کے پانچ اور آزاد کشمیر کے دس اضلاع بری طرح متاثرہوئے ہیں۔

مجموعی طور پر چوبیس لاکھ ایکڑ اراضی زیر آب آئی۔سیلاب سے پنجاب کے 23، گلگت بلتستان کے 5 جبکہ آزاد کشمیر کے 10 اضلاع متاثر ہوئے۔ 24 لاکھ ایکٹر فصل بھی تباہ ہو گئی۔ سیلاب سے صوبے میں 3450 دیہات متاثر ہوئے جبکہ 5 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔اجالس میں موجود چین کے سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی اس تباہی کے دوران حکومت چین پاکستان کے شانہ بشانہ امدادی کاموں اور بحالی کے لئے امداد فراہم کرنے کو کھڑی ہے، انہوں نے واضح کیا کہ چین متاثرین کی بحالی کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا۔

یورپی یونین کے سفیر نے کہا کہ پاکستان میں مسلسل پانچویں بار سیلاب سے تباہی پریشان کن ہے۔ حکومت پاکستان کو سیلابوں کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ایشیائی ترقیاتی بنک کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ بحالی کی سرگرمیوں کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ ترکی کے سفیر نے بھی مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ اقوام متحدہ، ایشیائی بینک اور جائیکا پہلے ہی مدد کی پیشکش کر چکے ہیں۔ عالمی امداد کے شفاف استعمال کو یقینی بنانے کیلئے عالمی ڈونرز، امدادی اداروں اور حکومتی نمائندوں پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔اجلاس کے دوران شرکاء نے بحالی کے عمل میں مکمل تعاون فراہم کرنے کا یقین دلایا۔