بھارت‘حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن پارلیمنٹ کوگاندھی کے قاتل کی تعریف مہنگی پڑگئی ، معافی مانگنی پڑی،گوڈسے کو ہیرو بنانے پر حزب اختلاف کا شدید ہنگامہ، ساکشی مہاراج کی معافی مانگتے ہوئے حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پرتنقید، جس سے حزب اختلاف اور حزب اقتدار میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا

اتوار 14 دسمبر 2014 08:51

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14دسمبر۔2014ء)بھارت میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ میں مہاتما گاندھی کے قاتل کو حب الوطن قرار دینے کے ایک دن بعد اپنے ان کلمات پر پارلیمان میں معافی مانگ لی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساکشی مہاراج معافی مانگتے ہوئے حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا جس سے حزب اختلاف اور حزب اقتدار میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس ماہ کے شروع میں بی جے پی کے ایک اور رکن پارلیمان نے غیر ہندووٴں کے خلاف انتہائی نامناسب زبان استعمال کی تھی۔مہاتما گاندھی کو سنہ 1948 میں ایک سخت گیر ہندو نتھو رام گوڈسے نے ہلاک کر دیا تھا۔گوڈسے جس کو گاندھی کے قتل کی سزا میں پھانسی دے دی گئی تھی گاندھی کی ہندووٴں اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی بات سے اختلاف تھا۔

(جاری ہے)

ساشکی مہاراج نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا: ’گوڈسے خوش نہیں تھا۔ اس نے غلطی کی لیکن وہ ملک دشمن نہیں تھا۔ وہ حب الوطن تھا۔ساشکی کے بیان سے پارلیمان میں ہنگامہ کھڑا ہو گیا اور حزب اختلاف کے ارکان نے گوڈسے کو ہیرو بنانے کی شدید مذمت کی۔ساشکی نے ایک دن بعد لوک سبھا میں معافی مانگتے ہوئے کہا:’میں گاندھی جی کی عزت کرتا ہوں میں ایوان کا بھی احترام کرتا ہوں۔

میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔لیکن انھوں نے مزید کہا کہ حزب اختلاف کی کانگریس پارٹی نے سنہ 1984 میں سکھوں کے خلاف فسادات میں گاندھی جی کے نظریے کو خود قتل کر دیا جب انھوں نے سکھ کے خلاف ہندو گروپوں کو فسادات پر اکسایا۔ساشکی کے ان جملوں نے حزب اختلاف کے ارکان کو مزید بھڑکا دیا اور انھوں نے ان کی معافی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔حکومت نے اپنے رکن کے ان کلمات سے خود کو علیحدہ کر لیا ہے۔

پارلیمانی امور کے وزیر ایم وینکہیا ناڈیو نے کہا کہ کوئی بھی گاندھی کے قتل کی تعریف کو برداشت کر سکتا۔بہت سے بھارتی شہریوں نے اس ٹوئٹر پر اس کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔صحافی ابھیجیت موجومدار نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ گوڈسے ان سب چیزوں کا ترجمان تھا جو ہندو ازم میں نہیں ہیں۔شمالی مشرقی ریاست آسام کے وزیر اعلی نے کہاکہ بی جے پی گوڈسے کے عدم برداشت کے نظریے پر یقین رکھتی ہے۔

واضح رہے کہ بی جے پی کے کئی رہنماوں نے حالیہ دنوں میں متنازعے بیانات دیے ہیں۔اس ماہ کے اوائل میں خوراک کے وزیر نرنجن جیوتی نے غیر ہندووٴں کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے ایک جلسے میں لوگوں سے کہا تھا کہ وہ رام زادوں یا پھر۔۔زادوں میں سے انتخاب کر لیں۔نریندر مودی نے ان کی زبان پر اعتراض کیا تھا لیکن انھیں وزارت سے علیحدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس سال انتخابات کے دوران مودی کے معتمد خاص اور بی جے پی کے موجودہ سربراہ امت شاہ پر نفرت انگیز تقاریر کرنے کے الزامات لگے تھے۔مظفرگڑھ میں ایک انتخابی ریلی کے دوران انھوں نے کہا تھا کے انتخابات ایک موقع ہیں اس تمام ذلت کا بدلہ لینے کا جو سنہ 2013 کے مذہبی فسادات میں اٹھانی پڑی تھی۔ان فسادات میں پینسٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے اور 51ہزار افراد جن میں زیادہ تر مسلمان تھے گھروں سے بے گھر ہو گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :