فیصل آباد ، حق نواز قتل کیس کے نامزد ملزم ڈی سی او نور الامین مینگل معافی مانگنے اور اپنی بے گناہی صفائی پیش کرنے کیلئے مقتول کے گھر پہنچ گئے

اتوار 14 دسمبر 2014 08:45

فیصل آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14دسمبر۔2014ء )سانحہ فیصل آباد میں قتل ہونے والے حق نواز مہمند کے مقدمہ میں نامزد ملزم ڈی سی او فیصل آباد نور الامین مینگل معافی مانگنے اور اس واقعہ میں اپنی بے گناہی کی صفائی پیش کرنے کیلئے مقتول کے گھر پہنچ گئے ۔ خبر رساں ادارے کے مطابق ڈی سی او فیصل آباد نور الامین مینگل جن کیخلاف آٹھ دسمبر کو حق نواز قتل کے مقدمہ میں مقتول کے بھائی عطا محمد خان ولد ملتان خان نے جو مقدمہ درج کرایا تھا اس میں کہا گیا تھا کہ اس کے بھائی کا قتل ڈی سی او فیصل آباد اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ ، وزیر مملکت عابد شیر علی اور دیگر ملزمان کی ملی بھگت کا نتیجہ ہیں چنانچہ اس ایف آئی آر کے بعد ڈی سی او فیصل نور الامین مینگل بلوچ نے اپنی صفائی پیش کرنے کیلئے مختلف ذرائع استعمال کئے چنانچہ ان کوششوں کے نتیجے میں ڈی سی او فیصل آباد نور الامین مینگل مقتول حق نواز مہمند کے گھر گئے جہاں انہوں نے مقتول کے اہلخانہ کو حلفاً یقین دلایا کہ وہ اس واقعہ میں ملوث نہیں ہیں اور ساتھ ہی معافی مانگتے ہوئے انہیں معاف کرنے کیلئے کہا بعد ازاں انہوں نے اہلخانہ سے تعزیت کی اور مرحوم کیلئے دعائے مغفرت کی ۔

(جاری ہے)

دریں اثناء ایک سرکاری ہینڈ آؤٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈی سی او نور الامین مینگل نے آٹھ دسمبر کو تحریک انصاف کے احتجاج میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے حق نواز کی رہائش گاہ جا کر اظہار تعزیت کیا ۔ انہوں نے مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ڈی سی او سانحہ پر گہرے صدمے اور دکھ اور سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ۔

خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا کہ مقتول حق نواز کا خاندان مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اور ان کے خاندان کے تمام افراد جمعیت علمائے اسلام (ف)اور تبلیغی جماعت سے ہے جبکہ ان کے گھر کے باہر مقتول حق نواز جو کہ دس بہن بھائیوں میں ساتویں نمبرپر تھا اسے کرکٹ کھیلنے کا جنون تھا اسی لئے وہ عمران خان کا پرستار بن گیا تھا اور ان کے جلسوں جو لاہور ، اسلام آباد ،سرگودھا اوردیگر مقامات پر ہوتے تھے وہاں بھی شرکت کیلئے جاتا رہا جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان کے قریبی رفقاء نے بھی مقتول حق نواز مہمند کے خاندان سے رابطہ کیا جبکہ جمعیت علمائے اسلام ضلع فیصل آباد کی تنظیم نے بھی مقتول کے خاندان سے مسلسل رابطہ کررکھا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ مقتول حق نواز کے مقدمے کا مدعی اور ان کے خاندان کے افراد قتل کے اس مقدمہ سے دستبردار بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ اب تک جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق مقتول حق نواز کو جس ملزم نے اپنی گولی کا نشانہ بنایا ہے اس کا تعلق بھی کالعدم مذہبی تنظیم سے ہے جو پولیس کی حراست میں ہے

متعلقہ عنوان :