نمل یونیورسٹی کو پاکستان کی آکسفورڈ یونیورسٹی بنانے کا خواب دیکھ رہا ہوں، عمران خان،تعلیم کے میدان میں وسائل سے محروم لوگوں کو میرٹ اور انصاف کی بنیاد پر وسائل فراہم کرکے ہی دنیا کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے،نمل یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب

اتوار 14 دسمبر 2014 08:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14دسمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے معاشرے کی بہتری خوشحالی اور اقوام عالم کے مقابلے کے لئے تعلیمی تفاوت کا خاتمہ ناگزیر قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ تعلیم کے میدان میں وسائل سے محروم لوگوں کو میرٹ اور انصاف کی بنیاد پر وسائل فراہم کرکے ہی دنیا کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ نمل یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے 20 سٹوڈنٹس کو مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ بھی یہ روایت نہ صرف برقرار رہے گی بلکہ فروغ پائے گی کہ کم وسائل رکھنے والے محنت کے بل پر آگے بڑھتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ غربت کے سمندر میں خوشحالی کا ایک چھوٹا سا جزیرہ بنا کر زندہ نہیں رہا جا سکتا مگر یہ بدقسمتی ہے پاکستان کا تعلیمی نظام ایسے حالات کا شکار ہے جہاں وسائل رکھنے والے انگلش میڈیم 8 لاکھ سٹوڈنٹس کا مقابلہ کرنا 3 کروڑ اردو میڈیم سٹوڈنٹس کے لئے بہت مشکل ہے۔

(جاری ہے)

یہ مشکل ہی نہیں ظلم بھی ہے۔ ملک سے سے ٹیلنٹ تلاش کرکے انہیں انصاف اور میرٹ کی بنیاد پر وسائل فراہم کرکے ہم دنیا کا مقابلہ کر سکتے ہیں ہم ایسے ٹیلنٹ کو آگے لانے کیلئے ناانصافی سے پاک معاشرہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وسائل سے محروم طبقے میں محنت کا جذبہ اور جنون زیادہ ہوتا ہے اس جنون کا مقابلہ وسائل رکھنے والوں کیلئے مشکل ہوتا ہے کیونکہ میں ماضی میں دیکھ چکا ہوں کہ ایچی سن کالج ہمیشہ گالیوں کے ٹیلنٹ سے پیچھے رہ جاتا تھا۔ انہوں نے تعلیمی اداروں کو مکمل آزاد ی و خودمختاری دینے پر بھی زور دیا اور کہا کہ سیاسی تقرر و مداخلت سے تعلیمی ادارے نوکریاں دینے کے مراکز تو بن سکتے ہیں مگر اچھے نتائج فراہم نہیں کر سکتے اس لیے تمام اداروں کو عوامی خدمت کے ادارے بنانا ہو گا۔

اس مقصد کیلئے میرٹ کو اولیت دینا ہو گا۔ عمران خان نے کہا کہ میں نمل یونیوسٹی کو پاکستان کی آکسفورڈ یونیورسٹی بنانے کا خواب دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال ایک بہترین مثال ہے۔ جہاں پر ذمہ داری اور اتھارٹی ایک ہی ہاتھ میں ہے۔ وزیراعظم بننا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ یہ آتے ہیں اور جاتے ہیں جیسے شوکت خانم ہسپتال کی مثال نہیں ملتی نمل یونیورسٹی میرے لئے ایک فخر اور اعزاز کا درجہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو شہروں میں نہیں بننا چاہیے۔ اس لئے کہ شہروں میں گھر بن جاتے ہیں نمل یونیورسٹی کو ایسی جگہ بنایا گیا ہے جہاں جھیل اور پہاڑیاں ہیں اور وہاں کا انوائرمنٹ گرین ہے۔