جرمن عوام سخت امیگریشن پالیسی کی خواہاں،حکومت سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے خلا ف سخت پالیسی اپنائے‘عوامی مطا لبہ

پیر 15 دسمبر 2014 07:07

بر لن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15دسمبر۔2014ء)جرمن عوام کی اکثریت سمجھتی ہے کہ چا نسلر انجیلامر کل کی حکومت سیاسی پناہ کے متلاشی افراد اور امیگریشن کے معاملے کو اہمیت نہیں دے رہی ہے۔ اسی تناظر میں مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں ہر ہفتے احتجاجی مارچ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔ایک تازہ عوامی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ جرمن عوام کی ایک بڑی اکثریت ملک میں داخل ہونے والے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد اور غیرملکیوں کی بڑھتی تعداد پر خائف ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت اس سلسلے میں سخت پالیسی اپنائے۔

جرمن جریدے اشپیگل کے لیے ٹی این ایس کے ایک حالیہ جائزے میں حصہ لینے والے 65 فیصد جرمن باشندوں نے ملک میں مخلوط حکومت کی امیگریشن اور سیاسی پناہ کی درخواستوں سے متعلق پالیسی پر اعتراض کیا۔

(جاری ہے)

اس جائزے میں بتایا گیا ہے حکومت کو اس مسئلے کے تدارک کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔جائزے میں ایک تہائی جرمن باشندوں نے ملک میں ’اسلامائزیشن’ یا اسلام کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خلاف اقدامات نہ کرنے پر بھی اعتراض کیا۔

واضح رہے کہ ہر پیر کو مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں ’پیٹریاٹک یورپین اگینسٹ دی اسلامائزیشن آف دا دیسٹ‘ یا ’اسلامائزیشن اِن ویسٹ کے مخالف محبان یورپ‘ کے نعرے کے ساتھ ایک احتجاجی مارچ کیا جاتا ہے، جس کی پزیرائی میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ جرمنی کی مجموعی 81 ملین آبادی میں تقریبا چار ملین مسلمان شامل ہیں۔

اسی ہفتے جمعے کے روز جرمن چانسلر میرکل نے اس مارچ میں شامل ہونے والوں کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں یا کسی بھی مذہب یا رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف نفرت کی ’جرمنی میں جگہ نہیں‘ ہے۔انہوں نے رواں ہفتے جنوبی جرمن صوبے باویریا میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے ایک مکان پر حملے کی بھی مذمت کی۔ پولیس کو شبہ ہے کہ اس واقعے میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :