لیما ماحولیاتی کانفرنس ’ڈیڈ لاک‘ کا شکار،سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کٹوتی کے منصوبوں کے حوالے سے امیر اور غریب ممالک کے درمیان شدید اختلافات سا منے آ گئے ، غریب مما لک کا نئے مسو دے کو تسلیم کر نے سے انکا ر

پیر 15 دسمبر 2014 07:07

لیما (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15دسمبر۔2014ء)امریکا نے تنبیہ کی ہے کہ اگر لیما میں جاری ماحولیاتی کانفرنس میں آئندہ برس پیرس میں ہونے والے عالمی معاہدے کے حوالے سے کسی سمجھوتے تک نہیں پہنچا جا سکا، تو اس کے نتیجے میں پچھلے کئی سالوں کی محنت ضائع ہو سکتی ہے۔تحفظ ماحول کے موضوع پر یکم دسمبر سے لیما میں جاری کانفرنس کے تیرہویں دن فریقین کے مابین تازہ اختلافات سامنے آئے ہیں، جس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کانفرنس ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئی ہے۔

رات گئے تک جاری رہنے والے مذاکرات میں سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کٹوتی کے منصوبوں کے حوالے سے امیر اور غریب ممالک کے درمیان شدید اختلافات رونما ہوئے۔ تنازعے کے حل کے لیے ایک ورکنگ گروپ نے مذاکرات کاروں کے لیے ایک مسودہ تیار کیا، جسے ترقی یافتہ ممالک نے تسلیم کر لیا۔

(جاری ہے)

البتہ اقتصادی طور پر غریب ملکوں نے اس مسودے کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ وہ ’توازن‘ میں نہیں ہے۔

کانفرنس میں شریک امریکی سفیر ٹوڈ اسٹرن کے بقول اس تعطل کے سبب تحفظ ماحول کے لیے وہ اہم معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے، جسے آئندہ برس فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں حتمی شکل دی جانا ہے۔ ٹوڈ اسٹرن نے کہا کہ اس صورت حال میں ’یو این فریم ورک کنوینشن آن کلائمیٹ چینج‘ یا (UNFCCC) کی ساکھ بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ انہوں نے مندوبین سے مخاطب ہو کر کہا، ”ہم نے آج تک جو کچھ بھی حاصل کیا ہے اور وہ سب کچھ جو حاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں، وہ سب خطرے میں پڑ جائے گا۔

اختلافات کے نتیجے میں ورکنگ گروپ نے تمام فریقوں کے لیے قابل قبول سمجھوتہ تلاش کرنے کی ذمہ داری اب میزبان ملک کے وزیر ماحولیات اور کانفرنس کے صدر مانوئل پْلگار ویدال کے سپرد کر دی ہے۔ ویدال نے مندوبین سے اپیل کی کہ یہ وقت حل تلاش کرنے کا ہے، نہ کہ تجاویز اور اختلافات کا۔واضح رہے کہ پیرس میں آئندہ برس کے اختتام پر ’کیوٹو پروٹوکول‘ کے متبادل ایک نئے ’ورلڈ کلائمیٹ ایگریمنٹ‘ کو حتمی شکل دی جانا ہے۔

جنوبی امریکی ملک پیرو کے دارالحکومت لیما میں یکم دسمبر سے جاری کانفرنس میں تقریبا 190 ممالک کے نمائندے پیرس معاہدے کے مسودے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد گلوبل وارمنگ یا زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کو صنعتی انقلاب کے دور کے مقابلے میں دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنا اور ضرر رساں سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی لانا ہے۔

متعلقہ عنوان :