امریکہ: پولیس تشدد کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے،سڑکوں پر اترنے والے لوگوں میں ایرک گارنر کے اہل خانہ کے علاوہ مائیکل براوٴن کے رشتہ دار بھی شامل ،مظاہرین نے بینر اور بڑے بڑے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ’سیاہ فام لوگوں کی زندگی پر بھی فرق پڑتا ہے،، ’نسل پرست پولیس کو روکو‘ اور ’میں سانس نہیں لے سکتا‘ جیسے نعرے درج تھے

پیر 15 دسمبر 2014 07:29

نیویارک/بوسٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15دسمبر۔2014ء)امریکہ میں پولیس کے تشدد سے نہتے سیاہ فام افراد کی ہلاکتوں کے حالیہ واقعات کے خلاف دارالحکومت واشنگٹن سمیت کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے ہیں۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق واشنگٹن کے علاوہ نیویارک اور بوسٹن میں نکالی جانے والی بڑی احتجاجی ریلیوں میں شدید سردی کے باوجود ہزاروں افراد نے شرکت کی ہے جن میں سفید اور سیاہ فام دونوں شامل تھے۔

مظاہرین نے بینر اور بڑے بڑے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ’سیاہ فام لوگوں کی زندگی پر بھی فرق پڑتا ہے۔‘، ’نسل پرست پولیس کو روکو‘ اور ’میں سانس نہیں لے سکتا‘ جیسے نعرے درج تھے۔امریکہ میں حالیہ دنوں میں نہتے سیاہ فام لوگوں پر پولیس کی کارروائی اور اس میں سیاہ فام لوگوں کے مارے جانے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

’میں سانس نہیں لے سکتا‘ جیسے نعرے کا براہ راست تعلق ایرک گارنر سے ہے جو نیویارک میں اپنی گرفتاری کے وقت گڑگڑا رہے تھے کہ میں سانس نہیں لے سکتا ہوں اور اسی دوران گارنر کی موت ہوگئی تھی۔

واشنگٹن میں ہونے والے مظاہرے میں ایرک گارنر کے اہل خانہ کے علاوہ مائیکل براوٴن نامی سیاہ فام شہری کے رشتہ دار بھی شامل تھے۔18 سالہ مائیکل براوٴن کو ریاست میزوری کے علاقے فرگوسن میں کچھ عرصہ قبل ایک سفید فام پولیس افسر نیگولی مار دی تھی۔دارالحکومت واشنگٹن میں مظاہرے کے دوران گارنر کی والدہ گوین کار نے اس مارچ کو ’تاریخ ساز لمحہ‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا ’ان تمام لوگوں کو جو ہمارا ساتھ دینے کے لیے نکلے دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے۔ اس ہجوم کو دیکھیے، سیاہ فام، سفید فام تمام نسلوں اور مذاہب کے لوگ ہیں۔ ہمیں ہر موقعے پر اسی طرح ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔‘بی بی سی سے بات کرنے والے زیادہ تر افراد کا کہنا تھا کہ گارنر کی موت انھیں یہاں لانے کا باعث بنی ہے۔مائیکل براوٴن کے معاملے میں پولیس کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے فیصلے سے نہ صرف فرگوسن میں بلکہ دور دراز آک لینڈ اور کیلیفورنیا میں بھی پر تشدد مظاہرے بھڑک اٹھے تھے تاہم گارنر کی موت پر ہونے والے مظاہرے پر امن رہے تھے۔

متعلقہ عنوان :