سپریم کورٹ کے سکیورٹی ایجنسیوں کو نوٹس کے اجراء کے بعد ایف آئی اے اٹارنی جنرل کی وائر ٹیپنگ بارے ریکارڈ جمع کرنے والی واحد ایجنسی

اتوار 12 اپریل 2015 04:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اپریل۔2015ء) سپریم کورٹ کی جانب سے سکیورٹی ایجنسیوں کو نوٹس کے اجراء کے بعد ایف آئی اے ہی واحد ایجنسی ہے جس نے اٹارنی جنرل کی وائر ٹیپنگ کے حوالے سے ریکارڈ جمع کرایا اور واضح کیا کہ ایف آئی اے سے کسی بھی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہے ۔ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے علاوہ ملک میں آپریٹ کرنے والی دیگر ایجنسیاں اپنا کالنگ ریکارڈ ڈیٹا فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہی ہیں ۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اٹھارہ مارچ کو ایک ازخود نوٹس کیس کی پیروی کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی تھی کہ وہ تین ہفتوں کے اندر ایسے قانون سے متعلق اپنا بیان داخل کرائے کہ جس کے تحت ٹیلی فون کی ٹیپنگ کی اجازت ہو اور ان تمام ایجنسیوں کے نام دیئے جائیں جو وہ ایسا کررہی ہیں اس عدالتی حکم پر اے جی پی آفس نے مختلف وفاقی اور صوبائی محکموں کو خط لکھا اور انہیں 10 روز کے اندر واٹر ٹیپنگ ڈیٹا فراہم کرنے کو کہا ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ اے جی پی آفس نے اس حوالے سے صوبائی محکمہ سے رپورٹ طلب کی لیکن صرف خیبر پختونخواہ کی حکومت نے جواب تک داخل کرایا تاہم اس نے بھی ڈیٹا دینے سے انکار کیا موجودہ صورتحال میں ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ جب تک ایجنسیاں مطلوبہ ڈیٹا فراہم نہیں کرتیں تب تک اے جی پی آفس جامع بیان جمع نہیں کرائے گا ۔ واضح رہے کہ1996ء میں اس وقت کے چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ نے ایجنسیوں کی فون ریکارڈنگ کا نوٹس لیا تھا اس طرح بے نظیر بھٹو کی بھی فون کالز ریکارڈ کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا اٹھارہ مارچ کو کیس کی سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ عدالت جاننا چاہتی ہے کہ کس قانون کے تحت ایجنسیاں فون کالز ٹیپ کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے کیونکہ 1996ء میں بے نظیر بھٹو کی حکومت سے بے دخلی کی ایک یہ بھی وجہ تھی ۔

متعلقہ عنوان :