سعودی عرب یمن میں کلسٹر بموں کا استعمال کررہاہے،شہریوں کیلئے دیرپا خطرات ہونگے،ہیومن رائٹس واچ

پیر 4 مئی 2015 06:33

دبئی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 مئی۔2015ء)انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ سعودی قیادت میں اتحاد یمنی باغیوں کے خلاف اپنے فضائی آپریشن میں امریکہ سے فراہم کئے جانے والے کلسٹر بموں کا استعمال کرتا رہا ہے اور خبردار کیا ہے کہ عام شہریوں کو اس کے دیرپا خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ انتہائی ممنوعہ گولہ بارود،جس میں درجنوں چھوٹے چھوٹے بم شامل ہوتے ہیں،جو کہ بعض اوقات نہیں پھٹتے اور بارودی سرنگوں کی شکل اختیار کرجاتے ہیں اور یہ گرائے جانے کے بعد طویل عرصے تک ہلاکت خیز یا نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

اتوار کے روز ایچ آر ڈبلیو کا کہنا تھا کہ اس کے پاس تصاویر،ویڈیوز اور دیگر ایسے ثبوت جمع ہیں جو اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ یمن کے شمالی پہاڑی علاقوں میں صوبہ سعدا کے حوثی باغیوں کے مضبوط گڑھ میں فضائی حملوں کے دوران کلسٹر بموں کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ہتھیار آبادی والے علاقوں سے600میٹر(گز)فاصلے کے اندر کاشت شدہ فصلوں میں گرے۔

2008ء میں کلسٹر بموں کے استعمال کو ممنوعہ قرار دیاگیا تھا،جس پر 116ممالک نے دستخط کر رکھے ہیں،تاہم سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں یا امریکہ نے معاہدے پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ایچ آر ڈبلیو کے آرمز ڈائریکٹر سٹیوگوس نے کہا ہے کہ سعودی قیادت میں فضائی حملوں میں کلسٹر بموں کا استعمال کیا گیا،جس سے نشانہ بننے والے علاقوں میں قریبی دیہات میں مقامی لوگ خطرے میں ہیں۔

اایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ یمن میں استعمال ہونے والاگولہ بارود بظاہر CBU-105سینسر فیوز ہتھیار ہے جو کہ ٹیکسٹروم سسٹم کارپوریشن کی جانب سے تیار کیا جاتا ہے اور حالیہ سالوں میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات دونوں کو امریکہ کی جانب سے فراہم کیا گیا ہے۔اس ہتھیارپر کلسٹر بموں پر پابندی کے معاہدے کے تحت پابندی عائد ہے،تاہم واشنگٹن اس کے استعمال اور برآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ایچ آر ڈبلیو نے مطالبہ کیا ہے کہ اس حوالے سے قانون کو بند کیا جانا چاہئے اور ہتھیاروں کی فراہمی کو روک دینا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :