جنوبی کوریا اور بھارت کے مابین10ارب ڈالر کا دفاعی معاہدہ

منگل 19 مئی 2015 06:41

سئیول(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 مئی۔2015ء)پیر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سیئول آمد پر نئی دہلی اور سئیول حکومت کے مابین 10 بلین ڈالر مالیت کا دوطرفہ دفاعی تعاون کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ بھارت اور جنوبی کوریا کی طرف سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی کوریا کی حکمت عملی اور مالیات کی وزارت اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک ایک بلین ڈالر مالیت کا ایک اکنامک ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کرے گا، اس کے علاوہ 9 بلین ڈالر بطور ایکسپورٹ کریڈٹ یا برآمد کے لیے قرضہ نئی دہلی حکومت کو فراہم کیا جائے گا تاکہ دو طرفہ اقتصادی تعاون کو مضبوط تر بنایا جا سکے۔

نریندر مودی متعدد ایشیائی ممالک کے اپنے موجودہ دورے کے دوران آج جنوبی کوریا پہنچے جہاں انہوں نے خاتون صدر پاک گن ہے سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

دونوں رہنماوٴں کی اس ملاقات کے دوران ایک معاہدے پر دستخط بھی ہوئے۔ اس سے قبل انہوں نے سیئول میں بھارتی کمیونٹی کے ایک اجتماع سے خطاب بھی کیا۔بھارت اور جنوبی کوریا کے مابین طے پانے والے معاہدے سے متعلق دیے جانے والے مشترکہ بیان میں شامل دس میں سے سات نکات کا تعلق دفاعی تعاون سے ہے جس میں دونوں ممالک کی شپ یارڈز اور بحریہ کے تبادلے کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

نریندر مودی نے جنوبی کوریا کی صدر کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز بریفنگ میں کہا، ”میں نے صدر پارک سے بھارت کے دفاعی سیکٹر کے لیے کورین کمپنیوں کی معاونت اور تعاون کی اپیل کی ہے۔ صدر پاک گن ہے نے اس کا مثبت جواب دیا ہے۔“ مودی نے ایشیا کے تین ممالک کے اپنے اس دورے کا آغاز چین سے کیا تھا۔ گزشتہ روز وہ منگولیا میں تھے جہاں انہوں نے اولان باتور حکومت کے لیے ایک بلین ڈالر کی مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔

جنوبی کوریا کے ساتھ جدید اقتصادی پارٹنر شپ پر زور دیتے ہوئے مودی نے کہا ہے، ”دونوں ممالک کی توجہ کا مرکز اس وقت انفراسٹرکچر اور ترقی ہے، جس میں زیادہ سے زیادہ تعاون سے پیداواری سیکٹر کو ورلڈ کلاس بنایا جائے گا۔ اس شعبے میں کوریا بھارت کا سب سے اہم پارٹنر ثابت ہو سکتا ہے۔“بھارتی وزیر اعظم کا ایشیائی ممالک کا یہ چھ روزہ دورہ متعلقہ ممالک کے چوٹی کے تاجروں اور بڑی بڑی کمپنیوں کے مالکین کے ساتھ مذاکرات کا ایک غیر معمولی موقع سمجھا جا رہا ہے۔

جنوبی کوریا میں نریندر مودی ہنڈائی، سیمسنگ اور ایل جی جیسی بڑی کمپنیوں کے مالدار تاجروں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ایک ارب پچیس کروڑ سے زائد آبادی والے ملک بھارت میں ان تینوں بڑے صنعتی اداروں نے اپنے پلانٹس لگا رکھے ہیں جہاں گاڑیوں، اسمارٹ فونز اور گھریلو استعمال کے آلہ جات اور مصنوعات کے خریدار یا صارفین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔Make in India نامی پیشقدمی شروع کرنے والے نریندر مودی کا کہنا ہے کہ کوریا کی کمپنیوں کے لیے بھارت میں کامیابی کے بیش بہا امکانات پائے جاتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم ملک کے نسبتاً کمزور مینوفکچرنگ سیکٹر یا مصنوعات تیار کرنے والے سیکٹر کو مضبوط بنانے کی کوششوں پر غیر معمولی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :