شام میں زمینی فوج بھجوانے کا ارادہ نہیں، ترک وزیراعظم ، دولتِ اسلامیہ اور کرد علیحدگی پسند تنظیم کے خلاف فضائی حملے ’علاقائی صورتحال تبدیل‘ کر سکتے ہیں، صحا فیو ں سے گفتگو

منگل 28 جولائی 2015 09:14

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 جولائی۔2015ء)ترکی کے وزیراعظم احمد داوٴد اوغلو نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ اور کرد علیحدگی پسند تنظیم’پی کے کے‘ کے خلاف فضائی حملے ’علاقائی صورتحال تبدیل‘ کر سکتے ہیں۔ ترکی کا شام میں زمینی فوج بھجوانے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ شام میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی مدد کے لیے فضائی حملے کر رہے ہیں۔

ترکی کے وزیراعظم نے اخباروں کے ایڈیٹرز سے گفتگو میں کہا ہے کہ علاقائی تصادم کی وجہ سے اب نئی صورتحال میں ترکی کی کارروائی ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ترکی جو کہ اپنی فوج کو موثر طریقے سے استعمال کر سکتا ہے۔ وہ تنائج حاصل کرنے میں سب سے آگے ہو سکتا ہے اور یہ شام، عراق اور پورے خطے کی صورتحال بدل سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ترک اخبار حریت ڈیلی میں وزیراعظم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے تجویز دی ہے کہ اس معاملے پر دیگر ممالک کو اپنی پوزیشن کو جانچنے اور اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے،ادھر نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹوٹنبرگ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی نے نیٹو کے آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت آ ج منگل کو اجلاس طلب کیا ہے جس کے مطابق کوئی بھی رکن ملک اپنی علاقائی حدود کو خطرے کے پیشِ نظر تمام رکن ممالک کا اجلاس طلب کرنے کا حق رکھتا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ترکی کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ترک فضائیہ شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ اور شمالی عراق میں کرد جنگجووٴں کے ٹھکانوں پر بمباری ملکی سالمیت کے دفاع کے لیے کر رہی ہیں۔وزیر اعظم احمد داوٴد اوغلو نے مزید کہا کہ پی کے کے کہلانے والی تنظیم اور دولت اسلامیہ کے 590 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :