وزیراعلی پرویز خٹک پن بجلی کے خالص منافع کی شرح کے تعین کیلئے آج اسلام آباد نیپرا کی کھلی سماعت میں خیبر پختونخوا کے مقدمے کی خود وکالت کریں گے،گورنر کے پی کے اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن سمیت تمام پارلیمانی رہنماؤں کی مکمل تائید اور حمایت حاصل کر لی

منگل 8 ستمبر 2015 08:59

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8ستمبر۔2015ء)وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک پن بجلی کے خالص منافع کی شرح کے تعین کیلئے کل آج 8ستمبر کو اسلام آباد میں نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) کی کھلی سماعت میں خیبر پختونخوا کے مقدمے کی خود وکالت کریں گے جس کیلئے انہوں نے گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن سمیت تمام پارلیمانی رہنماؤں کی مکمل تائید اور حمایت حاصل کر لی ہے۔

اس متفقہ حکمت عملی کیلئے ایک اہم اجلاس پیر کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ کی دعوت پر گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان کی خصوصی شرکت کے علاوہ سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں صوبائی حکومت کی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

ان رہنماؤں میں صوبائی سینئر وزراء عنایت اللہ اور شہرام ترکئی کے علاوہ مولانا لطف الرحمن، انیسہ زیب طاہر خیلی، سردار اورنگزیب نلوٹھہ، محمد علی شاہ باچہ اور سید جعفر شاہ شامل تھے۔ صوبائی وزیر توانائی محمد عاطف خان، وزیر آبنوشی شاہ فرمان، ایم پی اے شوکت یوسفزئی، چیف سیکرٹری امجد علی خان، خزانے اورتوانائی کے سیکرٹری اور دیگر متعلقہ افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔

اجلاس میں واپڈا کی جانب سے خیبر پختونخوا کے پن بجلی منافع کی فی یونٹ ایک روپے دس پیسے کی شرح میں اضافہ کے بجائے کمی کے خدشہ پر گہری تشویس کا اظہار کیا گیا اور نئی شرح کے تعین کیلئے واپڈا کی رٹ درخواست پر نیپرا کی جانب سے 8ستمبر کو اسلام آباد میں بلائی گئی کھی کچہری میں خیبر پختونخوا کے حق کی بھر پور اور مدلل وکالت کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ اے جی این قاضی فارمولہ کے مطابق 1.10روپے پر پانچ فیصد منافع کے حساب سے یہ ریٹ 1.22پیسے تک پہنچ جاتا ہے جس سے سالانہ منافع 18ارب روپے بنتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس کے شرکاء کو موجودہ صورتحال کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت نے بجلی منافع کی مد میں 146ارب روپے کے بقایا جات کی ادائیگی کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کی غرض سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیلئے آمادگی ظاہر کی تھی لیکن اب وہ اس وعدے سے انحراف کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی حل نہیں ہوا تھا کہ پن بجلی منافع کیلئے شرح کے از سر نو تعین کا تنازعہ کھڑا کر دیا گیا ہے اور نیپرا 8ستمبر کو اس معاملے کی اوپن سماعت کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ پارلیمانی رہنماؤں کے ہمراہ پبلک ہیئرنگ میں خود جاکر صوبے کے حق کی وکالت کریں گے اور اگر واپڈا اور نیپرا نے اس سماعت میں صوبے کو اس کے حق سے محروم رکھنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔

انہوں نے اس معاملے پر صوبائی حکومت کی حمایت کیلئے گورنر سردار مہتاب احمد خان اور اپوزیشن رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم صوبے کے وسیع تر مفاد میں کسی دعوت کے بغیر نیپرا کی کھلی کچہری میں شرکت کریں گے اور گورنر و پارلیمانی لیڈروں کی تائید و حمایت سے صوبے کے حق کا مقدمہ مزید مضبوط ہوگا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے گورنر سردار مہتاب احمد خان نے صوبائی حکومت کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ (گورنر) بھی اس معاملے پر صوبائی حکومت سے مکمل تعاون کیلئے تیار ہیں۔

گورنر نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو بجلی منافع کی عدم ادائیگی کا معاملہ کافی پرانا ہے اور واپڈا نے ہمیشہ بجلی کے سالانہ منافع اور بقایا جات کی ادائیگی سے گریز کیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس بارے میں صوبائی حکومت کا فیصلہ لائق تحسین ہے اور نیپرا کی سماعت میں اس معاملے کی صحیح وکالت کی جائے تو صوبے کے حقوق کیلئے یہ مقدمہ بہت موثر ثابت ہو سکتا ہے۔

دریں اثناء خیبر پختونخوا حکومت نے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کیلئے نیا شیڈول تیار کروالیا ہے جس پر عملدرآمد سے صوبے کے حصے کی پوری بجلی استعمال کی جا سکے گی اور اس سے 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ دس گھنٹے، 14گھنٹے کی 8گھنٹے، 8گھنٹے کی 6اور 4گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ زیرو پر آجائے گی۔ اس سلسلے میں خیبر پختونخوا حکومت، پارلیمانی لیڈروں اور پیسکو حکام کا اجلاس بھی پیر کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی محکمہ توانائی اور پیسکو کا تیار کردہ لوڈشیڈنگ میں کمی کا مشترکہ شیڈول پیش کیا گیا جس میں صوبے کے مختلف علاقوں میں کی جانے والی لوڈشیڈنگ میں چھ گھنٹے تک کی کمی واقع ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے لوڈشیڈنگ کا شیڈول صوبائی حکومت کے فارمولے کے مطابق تیار کرنے پر پیسکو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ 2008سے بجلی کی کل پیداوار میں اپنے حصے کی پوری بجلی سے محروم چلا آرہا ہے اور روزانہ پانچ چھ سو میگاواٹ بجلی دوسرے صوبوں کو دے دی جاتی ہے ۔

انہوں نے نئے شیڈول کی پیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹر سے جلد منظوری کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پیسکو کو اب پوری بجلی کے استعمال کیلئے اپنے سسٹم کو بھی ٹھیک اور اپ گریڈ کرنا چاہیئے جس کیلئے صوبائی حکومت بھی فنڈنگ فراہم کرنے اور وفاقی حکومت کا تعاون حاصل کرنے کیلئے تیار ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت پوری بجلی ملنے کی صورت میں بجلی چوری روکنے میں پیسکو کی مدد کے حوالے اپنے وعدے پر قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کے کنڈے اتارنے اور میٹر ٹھیک کرنے کیلئے بجلی چوروں کو ایک ماہ کا وقت دیا جائے جس کے بعد سخت آپریشن کرکے بجلی چوری کا قلع قمع کیا جائے گا تاہم پیسکو کو بجلی چوری سے پاک کئے گئے علاقوں میں اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہاں دوبارہ چوری کی کوششیں نہ کی جائیں۔ انہوں نے صوبائی محکمہ توانائی اور پیسکو کو بجلی چوری کے خلاف آپریشن کی حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مانسہرہ، چکدرہ اور نوشہرہ کے گرڈ سٹیشنوں کیلئے اراضی کے حصول میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کا حکم بھی دیا۔