اسلام آباد، و زارتِ داخلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس،وزیرِداخلہ کا ایک روز قبل طویل دورانیے کیلئے ٹریفک بلاک کرنے پر ٹریفک پولیس پر اظہاربرہمی، کسی غیر ملکی مہمان کی آمد کو جواز بنا کر جڑواں شہروں کی ٹریفک کو معطل کر دینا اور شہریوں کے لئے مشکلات پیدا کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں،ٹریفک پولیس غیر ملکی مہمانوں کی آمد اور نقل و حرکت کے سلسلے میں وزارتِ داخلہ کی ایس او پی پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، آئندہ کسی بھی صورتحال کے پیش نظر ٹریفک کی معطلی کا دورانیہ 8,10منٹ سے زیادہ نہ ہو،چوہدری نثار ،تما سفارتخانوں میں مشین ریڈیبل پاسپورٹ اجراء کی سہولت دسمبر تک فراہم کردی جائے گی،اجلاس کو بریفنگ

منگل 17 نومبر 2015 08:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17نومبر۔2015ء) و زارتِ داخلہ میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں راولپنڈی اسلام آباد میں ٹریفک کے انتظام، انٹرنیشنل این جی اوز کے حوالے سے نئی پالیسی اور اسکے تحت رجسٹریشن ، یورپی یونین کے ساتھ ڈی پورٹییز کے حوالے سے معاہدہ، پاکستان کیلئے آ ن لائن ویزہ اور ای سی ایل کے معاملات پر بحث کی گئی ۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیرِداخلہ نے گذشتہ روز طویل دورانیے کیلئے ٹریفک بلاک کرنے پر ٹریفک پولیس پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہاہے کہ کسی غیر ملکی مہمان کی آمد کو جواز بنا کر جڑواں شہروں کی ٹریفک کو معطل کر دینا اور شہریوں کے لئے مشکلات پیدا کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔

غیر ملکی مہمانوں کی نقل و حرکت کے حوالے سے سیکیورٹی تقاضے اور اخلاقی ذمہ داریاں اپنی جگہ مگرایسی صورتحال کے پیش نظر متبادل انتظامات نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ٹریفک پولیس غیر ملکی مہمانوں کی آمد اور نقل و حرکت کے سلسلے میں وزارتِ داخلہ کی ایس او پی پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ٹریفک کی راونی کو یقینی بنانا ٹریفک پولیس کی ذمہ داری ہے اور وہ اس ذمہ داری کو پورا کرے۔

آئندہ کسی بھی صورتحال کے پیش نظر ٹریفک کی معطلی کا دورانیہ 8-10منٹ سے زیادہ نہ ہو۔ٹریفک پولیس اگلے تین دنوں میں کسی بھی ممکنہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے جڑواں شہروں کے لئے متبادل ٹریفک کے انتظام کا مکمل پلان وزارتِ داخلہ کو پیش کرے ٹریفک پولیس ذرائع ابلاغ کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے عوام کو ٹریفک سے متعلق کسی بھی غیر معمولی صورتحال کی فورا ً اطلاع کو یقینی بنائے ۔

اجلاس میں نئی پالیسی کے تحت انٹرنیشنل این جی اوز کی آ ن لائن ریجیسٹریشن کے حوالے سے پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نئے ضابطہ کار کے تحت انٹرنیشنل این جی اوز کی آ ن لائن ریجیسٹریشن کا عمل جاری ہے ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزارتِ داخلہ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ریجسٹرڈ نہ کرانے والی آئی این جی اوز کے اہل کاروں کے ویزے منسوخ کرکے ان کو کام سے روک دیا جائے گا۔

ابھی تک کسی این جی او کو نہ تو کام کرنے سے روکا گیا ہے نہ ہی اس کی درخواست مسترد کی گئی ہے لہذا اس سلسلے میں چند حلقوں کی جانب سے کچھ این جی اوز کی درخواستیں مسترد کئے جانے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ نادرا اور وزارتِ داخلہ جہاں درخواستوں کے سلسلے میں ہر قسم کی معلومات کی آ ن لائن دستیابی یقینی بنائیں وہاں درخواست گزاروں کی سہولت اور انکو معلومات بہم پہنچانے کیلئے 24 گھنٹے موجود ہیلپ لائن بھی قائم کریں۔

نئی پالیسی حکومت اوربین الاقوامی این جی او سیکٹر کے مابین ایک مضبوط پارٹنر شپ قائم کرنے میں اہم سنگِ میل ثابت ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ آئی این جی اوز اور حکومت کے معاملات کو ہر ممکنہ حد تک آ ن لائن کر دیا جائے تاکہ جہاں انٹرنیشنل این جی اوز کے کام کو مزید آسان بنا دیا جائے وہاں وقت کی بچت ہو اورمعاملات میں شفافیت اور قانون کی بالادستی و یکسوئی کو بھی یقینی بنایا جائے ۔

انسانی خدمت کے جذبے سے سرشارانٹرنیشنل این جی اوزکی جہاں بھرپورحوصلہ افزائی کی جائے گی ۔وہاں سرکاری سطح پر بھی ہرلحاظ سے سہولت پہنچائی جائے گی۔ وزیرِداخلہ کو بتایاگیا کہ اب تک سو سے زائد آئی این جی او کے نمائندگان متعلقہ ویب سائٹ پر اپنے آپ کو ریجیسٹرڈ کرا چکے ہیں ۔اب تک 10آئی این جی اوز باقاعدہ آ ن لائن درخواستیں جمع کرا چکی ہیں ۔

ڈی پورٹیز کے حوالے سے پاکستان یورپین یونین کے مابین معاہدے پر گفتگوبھی کی گئی ۔ڈی پورٹیز کے حوالے سے ایس او پی مرتب کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ مذکورہ معاہدے میں موجود تضادات اور اس کے عملدرآمد میں پائے جانے والی بے ضابطگیوں کو ٹھیک کیا جا سکے۔وزیر داخلہ نے ہدایت جاری کی کہ دنیا میں دہشت گردی کے واقعات اور ان کے ممکنہ اثرات کے پیش نظر ضروری ہے کہ جہاں بیروںِ ملک پاکستانیوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے وہاں اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ انسانی سمگلرز سمیت ان تمام عناصر کے خلاف بھرپور کاروائی کی جائے جن کی وجہ سے ملک کی نیک نامی اور وقار پر حرف آتا ہے ۔

اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ کسی بھی ڈی پورٹ ہونے والے شخص کو وزارتِ داخلہ سے شہریت کی تصدیق کے بعد ہی پاسپورٹ کی بجائے عارضی سفری دستاویزات جاری کیے جائیں ۔وزارتِ داخلہ کی واضح اجازت کے بغیر کسی ڈی پورٹی کو عارضی سفری ستاویزات کے اجراء کرنے والے سفارتخانے کے اہلکار کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔پاکستان کیلئے آ ن لائن ویزہ رجیم نہ صرف پاکستانی ویزے کے حصول کو نہایت آسان بنادے گی بلکہ کرپشن اور وقت کے زیاں کے خاتمے کو یقینی بنانے میں بھی اہم پیش رفت ثابت ہو گی ۔

مارچ 2016تک آ ن لائن ویزہ سسٹم کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے ۔اجلاس میں نئی ای سی ایل پالیسی اور اس کے مثبت اثرات پر بھی گفتگوکی گئی ۔نئی ای سی ایل پالیسی کے تحت اب تک 9753 افرادکے نام ای سی ایل سے نکالے جا چکے ہیں۔ بلیک لسٹ سے 19836افراد کا اخراج اس کے علاوہ ہے۔نئی پالیسی کے تحت ہر شخص کو اپیل کا حق نہ صرف ای سی ایل کے پورے نظام کوشفاف بنائے گا بلکہ انصاف کے تقاضوں کو بھی مزید مستحکم کرے گا۔

ای سی ایل کو کسی تفتیشی ادارے کا مستقل آلہ کاربننے کی یا اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔نئی پالیسی کا مقصد صوابدیدی اختیارات کا مکمل خاتمہ ہے ۔اجلاس میں بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں میں مشین ریڈیبل پاسپورٹ سہولت کی دستیابی کے سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات پر بھی بات چیت کی گئی ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ اب تک بیشترسفارتخانوں میں مشین ریڈیبل پاسپورٹ کے اجراء کی سہولت مہیا کی جاچکی ہے جبکہ تمام سفارتخانوں میں اس سہولت کی فراہمی کو دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔