ایتھوپیا کے ہزاروں یہودیوں کی اسرائیل میں آباد کاری منظور،دو سال قبل یہ دعوی سامنے آیا تھا کہ ایتھوپیا میں کوئی یہودی باقی نہیں رہا

منگل 17 نومبر 2015 08:46

یروشلم(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17نومبر۔2015ء)اسرائیلی حکومت نے یہودی سلسلہ نسب سے تعلق کے دعویدار ہزاروں ایتھوپیائی یہودیوں کو صیہونی ریاست میں بسانے کی منظوری دے دی ہے۔ دو سال قبل یہ دعوی سامنے آیا تھا کہ ایتھوپیا میں کوئی یہودی باقی نہیں رہا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہم نے ایتھوپیا میں یہودی نسل سے تعلق رکھنے والی آخری لڑی کو اسرائیل میں اپنے ہم عقیدہ ساتھیوں سے ملانے کا اہم فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس اسرائیلی فیصلے سے ایتھوپیا میں فلاش مرا نامی گروہ کے وہ یہودی مستفید ہوں گے جنہوں نے 18 ویں اور 19ویں صدی کے دوران اکراہ کے تحت یہودیت ترک کرکے عیسائیت قبول کی۔ یہ لوگ یہودی نہ ہونے کی بناء پر اسرائیلی شہریت کے اہل نہیں ہیں تاہم ان کے متعدد رشتہ دار پہلے ہی اسرائیل میں مقیم ہیں۔ اسرائیل نے 1984ء سے 1991ء کی مدت کے دوران ہزاروں ایتھوپیائی یہودیوں کو قانون حق واپسی کے تحت اسرائیل لا کر آباد کیا۔ قانون حق واپسی کے تحت اسرائیل آنے والے تمام یہودیوں کو اسرائیلی شہریت دی گئی۔

متعلقہ عنوان :