دولت اسلامیہ کیخلاف مشکل جنگ میں تیز ی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ، باراک اوباما، امریکہ شدت پسند تنظیم کیخلاف ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدت سے نشانہ بنا رہا ہے ، داعش کے رہنما کہیں نہیں چھپ سکتے، ان کے لیے ہمارا سادہ اور واضح پیغام یہی ہے کہ اب تمہاری باری ہے، پریس کانفرنس

بدھ 16 دسمبر 2015 10:07

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16دسمبر۔2015ء)امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ان کا ملک شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کو ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ نشانہ بنا رہا ہے۔تاہم انھوں نے تسلیم کیا ہے کہ یہ ایک مشکل جنگ ہے اور اس میں تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔امریکی محکمہ دفاع میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے براک اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ نے نہ صرف دولتِ اسلامیہ کے کئی اہم رہنماوٴں کو نشانہ بنایا ہے بلکہ تیل کی ان تنصیبات پر بھی حملے کیے ہیں جن سے حاصل شدہ تیل فروخت کر کے شدت پسند تنظیم کارروائیوں کے لیے رقم فراہم کرتی رہی تھی۔

براک اوباما کا کہنا تھا کہ نومبر کے مہینے میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف جتنے حملے کیے گئے اتنے اب تک نہیں کیے گئے تھے۔

(جاری ہے)

سنہ 2014 کے موسمِ گرما سے دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف امریکی قیادت میں شروع ہونے عسکری مہم کے دوران تقریباً نو ہزار فضائی حملے کیے جا چکے ہیں۔ داعش کے رہنما کہیں نہیں چھپ سکتے اور ان کے لیے ہمارا سادہ اور واضح پیغام یہی ہے کہ اب تمہاری باری ہے۔

براک اوباما براک اوباما نے دعویٰ کیا کہ عراق میں دولتِ اسلامیہ جس علاقے پر قابض تھی اس میں سے 40 فیصد علاقہ اس سے واپس لیا جا چکا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس شدت پسند تنظیم نے عراق یا شام کے کسی بھی علاقے میں رواں سال موسمِ گرم سے اب تک کوئی کامیاب زمینی کارروائی نہیں کی ہے۔امریکی صدر نے کویتی نڑاد برطانوی شہری محمد ایموازی المعروف جہادی جان سمیت دولتِ اسلامیہ کے ان شدت پسند رہنماوٴں کے نام بھی بتائے جو حالیہ کارروائیوں میں مارے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’داعش کے رہنما کہیں نہیں چھپ سکتے اور ان کے لیے ہمارا سادہ اور واضح پیغام یہی ہے کہ اب تمہاری باری ہے۔‘کامیابیوں کے تذکرے کے ساتھ ساتھ امریکی صدر نے خبردار بھی کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو آنے والے وقت میں ایک بہت مشکل جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔خیال رہے کہ یہ اس ماہ امریکی صدر کا دوسرا اہم خطاب ہے جس کا موضوع دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں کی کارروائیاں رہا ہے۔