خواجہ سعد رفیق کا ریلوے ملازمین کیلئے لیبر بینیفٹ پیکیج کا اعلان، پیکیج کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا جس کے تحت 39 کروڑ روپے ریلوے کے 75 ہزار گریڈ ایک سے 11 تک کے ملازمین کو دیئے جائیں گے،سیاسی لوگ سی پیک منصوبے کو کالا باغ ڈیم بنانے کی کوشش نہ کریں سی پیک منصوبے کے تحت ریلوے کو 3.7 بلین ڈالر کاقرضہ ملے گا

اتوار 24 جنوری 2016 10:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 24جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ریلوے ملازمین کے لئے ”لیبر بینیفٹ پیکیج“ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی لوگ سی پیک منصوبے کو کالا باغ ڈیم بنانے کی کوشش نہ کریں سی پیک منصوبے کے تحت ریلوے کو 3.7 بلین ڈالر کا نرم شرائط پر قرضہ ملے گا جوML1 پر لگایا جائے گا۔ رائل پام کا معاملہ سپریم کورٹ میں نہ ہوتا تو نتائج کچھ بھی نکلتے ہم نے اپنا کام کر جانا تھا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پریکس کے ساتھ معاہدے کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر ہمایوں رشید اور دیگر ریلوے حکام بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ ریلوے ”لیبر بینیفٹ پیکیج“ کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا جس کے تحت 39 کروڑ روپے ریلوے کے 75 ہزار ملازمین گریڈ ایک سے 11 تک کے ملازمین کو دیئے جائیں گے جس میں ریگولر بنیادوں پر ٹیکنیکل الاؤنس سمیت یک وقتی الاؤنس بھی شامل ہے اس پیکیج کی وزارت ریلوے اور وزارت خزانہ نے منظوری دے دی ہے جبکہ حتمی منظوری وزیراعظم دیں گے جس کے ساتھ ہی ملازمین کو ادائیگی شروع کردی جائے گی انہوں نے ریلوے ملازمین سے کٹوتی اور جی پی فنڈ کا پہلے ایک ہی اکاؤنٹ تھا جس میں آنے والی رقم ریلوے انتظامیہ آپریشن پر بھی خرچ کررہی تھی اس روش کو ختم کرتے ہوئے اب 1800 ملین سے جی پی فنڈ کے لئے الگ اکاؤنٹ قائم کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ سٹاف کوارٹرز کی تعمیر و مرمت کیلئے ملازمین کی تنخواہ سے 5 فیصد کٹوتی سے مالی سال 2014-15ء میں 8 کروڑ جمع ہوئے لیکن ریلوے نے کہا کہ خرچ 6 کروڑ کئے جائیں گے اس روش کو بھی تبدیل کرتے ہوئے رواں مال سال 2015-16ء میں ریلوے ریونیو سے 30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں افسران کی رہائشوں کے لئے اڑھائی کروڑ جبکہ 27 کروڑ 50 لاکھ چھوٹے ملازمین کی رہائشوں پرخرچ کئے جائیں گے جن میں 5 کروڑ سٹاف کوارٹرز کیلئے اور 6 کروڑ کالونیوں پر خرچ ہوں گے جبکہ 19 کروڑ ایمرجنسی ورک خستہ دیواروں اور چھتوں کی رپیئر کے لئے رکھے گئے ہیں اس کے علاوہ PSDP میں بھی کوارٹرز کے لئے 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاسی لوگ پاک چائنا اکنامک کاریڈور کو کالا باغ ڈیم بنانے کی کوشش نہ کریں ہم جلدی میں نہیں اس حوالے سے پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں ریلوے کو اس منصوبے کے تحت 3.7 بلین ڈالر کا نرم شرائط پر قرضہ ملے گا جسے ایم ایل ون پر خرچ کیا جائے گا جن لوگوں کو ریلوے کا پتہ نہیں وہ اس پر بیان دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

خیبرپختونخوا حکومت اگر لاہور پشاور ریلوے ٹریک ڈبل کرنا چاہتی تو ہمیں لکھ کر دے دے ہم اسے ہر جگہ میٹرو بس سروس کے لئے دے دیتے ہیں۔ ریلوے کو چلانا ہے تو ریلوے کو خود انحصاری کی طرف لے جانا پڑے گا ہم صرف سی پیک پر انحصار نہیں کرسکتے ہماری دوسری اہم لائن اٹک سے نکلتی ہے اور کوٹری تک جاتی ہے جو ایم ایل ٹو ہے ہم نے سی پیک یا کسی دوسری مدد پر انحصار کی بجائے اس پر کام شروع کردیا ہے۔

کوئٹہ پشاور کو ایم ایل ٹو ہی ملا سکتا ہے جس سے 35 گھنٹے کا سفر کم ہو کر صرف 8 گھنٹے رہ جائے گا۔ اسی ایم ایل ٹو کے ذریعے ہم صوبوں کے مابین قومی اتفاق رائے پیدا کرسکتے ہیں، گوادر کو نیشنل گرڈ سے جوڑا تیسرا اہم مرحلہ ہے گوادر،بسیمہ اورکوئٹہ کی فزیبلٹی سٹڈی شروع کردی ہے جبکہ جیکب براستہ سبی کوئٹہ لائن کی اب گریڈیشن کی جارہی ہے۔ رائل پام سے متعلق سوال پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ ایک کرپٹ ڈیل تھی جس کے تحت چند کروڑ روپے خرچ کر کے ہماری اربوں کی زمین پر قبضہ کیا گیا ہے۔

یہ معاملہ اگر سپریم کورٹ میں نہ ہوتا تو نتائج کچھ بھی نکلتے ہم نے اپنا کام کر جانا تھا ہمارے صبر کو نہ آزمایا جائے ہمیں جلد انصاف دیا جائے انہوں نے کہا کہ پشاور میں فرہاد نامی شخص نے ریلوے کی اربوں روپے کی زمین پر ٹرک اسٹینڈ بنا رکھا ہے۔ ہماری عدالتوں سے درخواست ہے کہ سٹے دیتے وقت ریلوے کا موقف بھی سنا جائے