بریگزٹ کا عمل شروع ،بھارت اور برطانیہ نے تجارتی تعلقات بہتر کرنے کیلئے مذاکرات شروع کردیئے

برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ بریگزٹ تجارتی تعلقات کی بہتری کیلئے مذاکرات شروع کرنے نئی دہلی پہنچ گئی یورپی یونین سے انخلائ کا عمل 2 سال میں مکمل ہوگا،اور تب تک برطانیہ یورپی یونین کے 27 ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے یا روابط کرنے کی سہولت سے محروم رہے گا، فلپ ہیمنڈ بریگزٹ کے بعد بھارت-برطانیہ تعلقات کی سطح مختلف ہوگئی، اور نئی دہلی خود بھی لندن کے ساتھ مضبوط اور اچھے تجارتی تعلقات چاہتا ہے، بھارتی وزیر خزانہ کی برطانوی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

منگل 4 اپریل 2017 22:02

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء) بھارت اور برطانیہ نے بریگزٹ کا عمل شروع ہوتے ہی دو طرفہ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مذاکرات کا آغاز کردیا۔دونوں ممالک نے ایسے وقت میں تجارتی روابط میں بہتری کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا ہے، جب 3 دن قبل ہی برطانوی حکومت نے گزشتہ برس جون میں ہونے والے عوامی ریفرنڈم کے تحت یورپی یونین سے انخلائ کے عمل کا آغاز کیا۔

یورپی یونین سے انخلائ کے عمل کو مکمل ہونے میں 2 سال کا عرصہ لگے گا، تاہم برطانیہ نے ابھی سے ہی اہم اور بڑے ممالک کے ساتھ آزاد تجارت کے فروغ کے حوالے سے مذاکرات کا آغاز کردیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ بریگزٹ کے عمل کے شروع ہوتے ہی تجارتی تعلقات کی بہتری کے لیے نئی دہلی پہنچے۔

(جاری ہے)

جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب ارون جیٹلی سے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے مذاکرات کیے۔

مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران فلپ ہیمنڈ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے انخلائ کا عمل 2 سال میں مکمل ہوگا،اور تب تک برطانیہ یورپی یونین کے 27 ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے یا روابط کرنے کی سہولت سے محروم رہے گا۔فلپ ہیمنڈ نے واضح کیا کہ یہ طے ہے کہ برطانیہ یورپی یونین کا حصہ نہیں رہے گا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی طے ہے کہ ہم یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے اور تعلقات مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ برطانیہ کو امید ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات رہیں گے، یونین کے تمام ممالک اور برطانیہ ایک دوسرے کے ہاں تجارت اور سرمایہ کاری کر سکیں گے۔ہندوستان ایک ارب 30 کروڑ افراد کی آبادی کے ساتھ دنیا کا تیزی سے ترقی کرنے والا تجارتی ملک ہے، جہاں برطانیہ کے لیے کئی مواقع ہیں۔بھارت کی اہمیت کو نظر میں رکھتے ہوئے گزشتہ برس نومبر میں برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے بھی نئی دہلی کا دورہ کیا تھا،جہاں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کی انتہائی اہم ملاقات ہوئی، جس میں نہ صرف دو طرفہ تجارت بڑھانے پر گفتگو کی گئی، بلکہ کاروباری افراد کی آزادانہ آمد و رفت کو بھی یقینی بنانے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

برطانوی وزیر خزانہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بھی مثبت انداز میں کہا کہ بریگزٹ کے بعد بھارت-برطانیہ تعلقات کی سطح مختلف ہوگئی، اور نئی دہلی خود بھی لندن کے ساتھ مضبوط اور اچھے تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔دونوں وزرائ کے درمیان ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک نے انڈیا نیشنل انویسٹمنٹ فنڈ کے ذریعے 149 ارب ڈالر کی الگ الگ سرمایہ کاری کے حوالے سے گفتگو کی۔

بیان کے مطابق یہ سرمایہ کاری توانائی بنیادی ڈھانچے کو قابل تجدید بنانے کے منصوبوں پر کی جائے گی۔بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات کے درمیان بھارتی روپے کو عالمی منڈی میں تجارت کے لیے استعمال کرنے سمیت بھارتی مصالحہ جات کمپنیوں میں لندن کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔