سب سے بڑی دہشتگردی معاشی دہشتگردی ہے،دیوار بڑی کرنے سے نہیں دستر خوان بڑھانے سے حالات درست ہو سکتے ہیں، ذوالفقار بھٹو ہیرو اور ضیاء مجرم ہیں، اگر دہشتگردی کو ختم کرنا ہے تو معاشی دہشتگردی بند کرنی ہوگی

پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو کا گڑھی خدا بخش بھٹو میں مزار کے سامنے جلسہ عام سے خطاب

منگل 4 اپریل 2017 23:32

نوڈیرو (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء) پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو نے کہا ہے کہ سب سے بڑی دہشتگردی معاشی دہشتگردی ہے،دیوار بڑی کرنے سے نہیں بلکہ دستر خوان بڑھانے سے حالات درست ہو سکتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو ہیرو اور ضیاء مجرم ہیں۔ وہ منگل کو شہید ذوالفقار علی بھٹو 38 ویں برسی کے موقعے پر گڑھی خدا بخش بھٹو میں مزار کے سامنے جلسہ عام سے خطاب کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر دہشتگردی کو ختم کرنا ہے تو معاشی دہشتگردی بند کرنی ہوگی، شہید بھٹو جماعت آپریشن رد الفساد اور ضرب عضب سمیت پھانسی کے خلاف ہے، ضرب عضب کے تحت دہشتگردی کے حملے ختم نہیں ہوئے ہیں،لیکن یہ عقیدت اور ایمان کی مذاکرات کے ساتھ اور ڈبیٹ کرنے سے ہی دہشتگردی ختم ہوسکتی ہے، نہ کی پھانسیاں دینے سے ختم ہوں گی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ملک نیچے سے نیچے تک جا رہا ہے، کرپشن اوپر جا رہی ہے، غربت بڑھ رہی ہے، محکمے ختم ہو رہے ہیں، دعویدار کرپشن کے خاتمے کی دعوے کر رہے ہیں او اربوں روپے کرپشن کرنے والوں شرجیل میمن اور داکٹر عاصم کو رہا کیا جا رہا ہے، پی پی پی شہید بھٹو کی چیئرپرسن نے کہا کہ ملک میں موجودہ انتہا پسندی سمیت تمام بحرانوں کیلئے ضیاء الحق کو مجرم اور شہید بھٹو کو ہیرو کا درجا دیا جائے، سیاسی مخالفین اور معروف قانون دان کے یہ بیانات کہ بھٹو کی پھانسی غلط تھی، کے بنیاد پر عدالت عظمی سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کیس کو ری اوپن کیا جائے، اور انہیں عوام کی طرح ملکی عدالتوں سے بھی انصاف فراہم کیا جائے، غنوی بھٹو نے کہا کہ سالار انقلاب میر مرتضی بھٹو کے مقدمہ قتل میں صادر ہونے والے عدالتی تاریخ کیعجیب و غریب فیصلے کو منسوخ کیا جائے، اور شہید میر مرتضی بھٹو اور ان کے ساتھیوں کے مقدمہ قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعے سزا دی جائے، انہوں نے افغانستان، عراق اور لبیا کے بعد اب شام میں آمریکی سرپرستی میں جاری انسانی قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے شام کے اندر روسی حکمت عملی کی حمایت کی اور اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی اداروںسے شاہی پناہ گزینوں پر عائد تمام پابندیاں ختم کرانے کا مطالبہ کیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ چائنہ ہمارا دیرینہ دوست ہے، سجس کی بنیاد قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ڈالی تھی،اور اب سی پی ای سی کے ذریعے ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، لیکن ہمیں یقین ہے کہ اس منصوبے کے تحت ہماری پیداواری صلاحیتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا، اس لیے اگر چین نے عوامی مفادات کے بجائے حکمرانوں کے مفادات کو ترجیح دی تو ہم اس کی مخالفت کریں گے، جبکہ سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والا اسلامی اتحاد سامراجی طاقتوں کے اشارے سے بن رہا ہے، اس اتحاد سے مسلم امہ متحد ہونے کے بجائے مزید تقسیم ہوگی، اور مسلم امہ کو بدترین بحرانوں کا سامنہ کرنا پڑے گا، اس لیے پاکستان کو عالم اسلام میں متنازع بنانے سے گریز کیا جائے، سابقہ آرمی چیف کو غیر آئینی طور پرفوجی سربراہ بننے سے روکا جائے۔

(جاری ہے)

چ یئرپرسن نے مزید کہا کہ ریاستی دولت چند افراد کے دسترس میں ہے، جس کی وجہ سے امیر اور غریب کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے، اور یہ عمل ریاست کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے اس لیے عوام پاکستان کو ریاستی دولت پر مساوی مواقع فراہم کیا جائے، فوجی آپریشن دہشتگردی ختم کرنے کا مستقل حل نہیں ہے، بلکہ مشفقانہ طرز حکمرانی اور رواداری کے ذریعے ہی امن و عامہ کے قیام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے،اس لیے ضرب عضب کی ناکامی کے بعد رد الفساد بھی ناکام ہوگا،اس لئے ایسے فوجی آپریشن کے ذریعے غریب عوام کو کو تنگ کرنا بند کیا جائے۔

غنوی بھٹو نے کہا کہ شہید بھٹو کے نام پر بننے والی سندھ حکومت کے وزیر تعلیم کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے تعلیمی نصاب میں قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف شامل مواد کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نئے نصابی کتابوں میں حقیقی تاریخ شامل کی جائے اور عوامی جدوجہد اور ان کے ہیروز کو جائز مقام دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ زرعی اصلاحات کے بغیر ملک کی زراعت ترقی نہیں کر سکتی ، اس لیے ہمیشہ فصل کی قیمت اور خریداری کے طریقہ کار متنازع رہتے ہیں، جلد سے جلد گندم کے باردانہ کی منصفانہ تقسیم کی جائے، اور ملک میں زرعی پانی کی کمی کو پورا کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی فوج عوام ہی ہے، اگر آپ منظم ہیں تو ملک کو بچایا جا سکتا ہے، چیئرپرسن نے کہا کہ جس طرح پنجاب، خیبر پختون خواہ، بلوچستان، سندہ میں کیبنٹ ہے، کچن کیبنٹ بھی ہے اسی طرح ہم نے بھی ایک کیبنٹ ہمسائیگی کے تحت بنائی ہے، جس کے تحت امیر خواہ غریب کو سستا کھانہ کھلایا جائے گا،کی مہم شروع کی گئی ہے، ہمارے اس عمل سے غریبوں کا امیروں پر اھسان ہوگا، ہم ااج بھی روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے پر عمل پیرا ہیں یہی اسباب ہیں کہ ہم نے اپنی ایک الگ سی کیبنٹ بنائی ہے، ہم نے ہمسائیگی منصوبے کے تحت ایک اور پلان تیار کیا ہے کہ ہم اپنے زمیندار کے پاس جائیں گے اور ان سے ایک جریب یا آدھا جریب مانگیں گے، اس پر سبزی اور اناج اگائیں گے، جس سے ان کو رقم بھی ادا کریں گے اور عوام کو کھانہ بھی کھلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسے تاریخ سب سے زیادہ پسند ہے، کیوںکہ تاریخ کے پنوں سے امید ملتی ہے اور یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کبھی کبھار عوام نے بھی فتح کا تاج اپنے سر لیا تھا۔ انہوں نے سب سے پہلے صحافیوںکا شکریہ ادا کیا اور نوجوان صحافیوں کی موجودگی کو داد دی اور اپنے اقتدار میں آنے کے بعد ان کے تمام تر مسائل حل کرنیکی یقین دھیانی کرائی۔