روس میں زیرِ زمین ٹرین پر دھماکے ، ملک میں تین روزہ قومی سوگ

زیرِ زمین ٹرین سٹیشن پر حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کا تعلق وسطِ ایشیا سے ہے،روسی میڈیا دھماکوں کا مشتبہ شخص کرغز نژاد روسی شہری ہے، کرغز سیکورٹی سروسز

منگل 4 اپریل 2017 14:07

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء) روس میں زیرِ زمین ٹرین پر دھماکے کے بعد ملک میں تین دن کا قومی سوگ منایا جا رہا ہے جبکہ روسی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ زیرِ زمین ٹرین سٹیشن پر حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کا تعلق وسطِ ایشیا سے ہے،دوسری جا نب وسط ایشیائی ملک کرغزستان کے سکیورٹی اداروں نے کہا ہے کہ روس میں ایک زیرِ زمین ٹرین پر دھماکے میں 11 افراد کی ہلاکت کے لیے جس مشتبہ شخص کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے وہ ایک کرغز نژاد روسی شہری ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس میں زیرِ زمین ٹرین پر دھماکے کے بعد ملک میں تین دن کا قومی سوگ منایا جا رہا ہے۔سینٹ پیٹرز برگ میں پیر کو ہونے والے دھماکے میں 50 کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

دھماکے کے بعد روسی میڈیا میں کہا گیا تھا کہ زیرِ زمین ٹرین سٹیشن پر حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کا تعلق وسطِ ایشیا سے ہے۔کرغز سکیورٹی سروسز کا کہنا ہے کہ مبینہ حملہ آور کا نام اکبرزون جلیلوف ہے جو کہ سنہ 1995 میں اوش نامی شہر میں پیدا ہوا تھا۔

کرغزستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کی سکیورٹی سروس مزید تحقیقات کے لیے روسی خفیہ ادارے سے رابطے میں ہیں۔دوسری جانب ایک دوسرے وسط ایشیائی ملک قزاقستان نے دھماکے میں اپنے شہری کے ملوث ہونے کی بات کو مسترد کر دیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی روسی صدر پوتن کو ٹیلیفون کر کے حملے کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچانے میں امریکی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی پیشکش کی ہے۔

وائٹ ہاس نے کہا ہے کہ دونوں رہنماں نے اس بات پر رضا مندی ظاہر کی ہے کہ دہشت گردی کو جلد اور فیصلہ کن طور پر شکست دینا ضروری ہے۔روس کی انٹر فیکس اور تاس نیوز ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کی نشاندہی کر لی گئی ہے تاہم اس بارے میں متضاد اطلاعات ہیں کہ آیا وہ شخص خود کش بمبار تھا۔روس کے میڈیا کے مطابق مشتبہ شخص کی عمر 20 سال کے قریب ہے اور اس کا تعلق سینٹرل ایشیا سے ہے۔

روس کی قومی انسدادِ دہشت گرد کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کا نشانہ سنایا پلوشیڈ اور اس کا قریبی ٹیکنالوجسکی انسٹیٹیوٹ سٹیشن بنے۔کمیٹی کا مزید کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد ایک اور دھماکہ خیز ڈیوائس بھی ملی تاہم ایک دوسرے قریبی سٹیشن کو محفوظ بنا لیا گیا۔روس کے وزیرِ اعظم نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں دھماکے کو 'دہشت گرد' حملہ قرار دیا ہے۔

حکام نے اس واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے تاہم دیگر ممکنہ وجوہات کی بھی تحقیقات جا رہی ہیں۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ دھماکے سینٹ پیٹرزبرگ میں سنایا پلوشیڈ اور ٹیکنالوجسکی میں ہوئے تاہم روس کی قومی انسدادِ دہشت گرد کمیٹی نے بعد میں تصدیق کی کہ یہ دھماکہ سنایا پلوشیڈ اور ٹیکنالوجسکی سٹیشن کے درمیان ہوا۔سوشل میڈیا پر شائع کی جانے والی تصاویر میں سنایا سٹیشن پر ریل گاڑی کے تباہ شدہ دروازوں اور زخمیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور دہشت گردی سمیت تمام وجوہات مدِ نظر ہیں۔انھوں نے کہا ہے کہ میں پہلے ہی خصوصی فوجی دستوں کے سربراہ سے بات کر چکا ہوں۔ وہ اصل وجہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق دھماکوں کے بعد سینٹ پیٹرز برگ میں زیرِ زمین ریلوے کا نظام بند کر دیا گیا ہے۔ٹیکنالوجسکی انسٹیٹیوٹ سٹیشن شہر میں میٹرو کی دو لائنز پر واقع ہے ہیں جن میں سے ایک سنہ 1955 اور دوسری 1961 سے سفری سہولت فراہم کر رہی ہے۔

سنایا پلوشیڈ میٹرو لائن ٹو پر واقع سٹیشن ہے جس کا افتتاح سنہ 1963 میں ہوا تھا۔سنہ 2009 میں ماسکو سے سینٹ پیٹرز برگ جانے والی ریل گاڑی میں دھماکے کے نتیجے میں 27 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔بعدازاں اس دھماکے کی ذمہ داری ایک اسلامی گروہ نے قبول کی تھی۔

متعلقہ عنوان :