سندھ اسمبلی اجلاس ، عمران خان کے غیر ذمہ دارانہ ، غیر سیاسی اور گمراہ کن رویہ کیخلاف قرار داد کثرت رائے سے منظور

منگل 2 مئی 2017 21:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مئی ء)سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے غیر ذمہ دارانہ ، غیر سیاسی اور گمراہ کن رویہ کے خلاف قرار داد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ۔ تقاریر میں ایم کیو ایم کے رکن نے عمران خان کے ذاتی کردار پر جبکہ تحریک انصاف کے رکن نے وزیر اعظم نواز شریف کے حوالے سے سخت تنقید کی ۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (فنکشنل) قرار داد میں غیر جانبدار رہے ۔ ایوان ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے ارکان کے مابین تلخ کلامی کے باعث مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا ۔ سندھ اسمبلی میں منگل کو اس وقت انتہائی ہنگامہ خیزی کی صورت حال پید اہوئی ، جب مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے حوالے سے قرار داد پیش کی ، جس میں انہوں نے کہا کہ ’’ عمران خان کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ، غیر سیاسی اور گمراہ کن ہے ۔

(جاری ہے)

‘‘ حکومت نے قرار داد کی مخالفت کی ۔ سورٹھ تھیبو نے قرار داد پر اپنی تقریر میں کہا کہ ایک نام نہاد لیڈر لوگوں کے ساتھ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے اور پوری قوم کو پریشان کر رکھا ہے ۔ کبھی کچھ الزام لگاتا ہے اور کبھی کچھ ۔ بچوں کی طرح ضد پر اتر آیا ہے ۔ 10 ارب روپے کے آفسر کی بات کی ، جب اس سے ثبوت مانگا گیا تو کہتا ہے کہ میں ثبوت نہیں دوں گا ۔

اس شخص کو کون 10 ارب روپے کی آفر کرے گا ، جو اپنے کارکنوں سے 10 اور 100 روپے جمع کرکے جلسے کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے ساممنے اب سچ بتانا ہو گا ۔ میڈیا کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے روز کوئی نہ کوئی غلط بات کہتا ہے ۔ اس کا اصل نام یوٹرن پڑ گیا ہے ۔ اب بہت ہو چکا ہے ۔ ہر روز غلط بیانی کا یہ سلسلہ رکنا چاہئے ۔ تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ کرپشن کے خلاف آواز اٹھانا عمران خان کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے ۔

وہ اس رویہ کا اظہار کرتے رہیں گے ۔ پاناما میں قوم کے پیسے لوٹ کر چھپانے والوں کی بات کرنا غیر سیاسی اور گمراہ کن ہے تو وہ یہ عمل کرتے ر ہیں گے ۔ ممنی لانڈرنگ کے خلاف بات کرنا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے تو یہ رویہ جاری رہے گا ۔ افواج کی توہین کرنے والوں کے خلاف بات کرنا غیر ذمہ داری ہے ۔ عمران روز کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اب تو ججوں نے بھی کہا کہ وزیر اعظم امین و صادق نہ رہے ۔

انہوں نے کون سا ادارہ چھوڑا ہے ، جس کو نہیں خریدا ۔ اس شخص نے ہر پاکستانی کو خریدا ہے قطری خط کہاں سے آیا ۔ اس خط کی بات کرنا غیر ذمہ داری ہے تو یہ غیر ذمہ داری ضرور جاری رہے گی ۔ اب اس شخص کو شرم آنی چاہئے اور استعفی دینا چاہئے ۔ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر ظفر کمالی نے اپنی تقریر میں کہا کہ قرار داد میں ایک پارٹی کے لیڈر کے حوالے سے بات کی گئی ہے ۔

لیڈر کو غلط زبان استعمال نہیں کرنی چاہئے ۔ یہ لوگوں کو جلسوں میں دھمکیاں دیتا ہے ۔ اگر لیڈر کا رویہ یہ ہے تو کارکنوں کا کیا ہو گا ۔ جو امین و صادق اور 62 ، 63 کی بات کرتے ہیں ، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ یہ شخص 62 ، 63 پر پورا اترتا ہے ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں عمران خان کے حوالے سے ان کی ذاتی زندگی اور مبینہ ناجائز بیٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس طرح کی بات کرتے ہوئے شرم محسوس ہو رہی ہے لیکن کیا کریں ایسا کرنا پڑتا ہے ۔

پاک فوج کے جرنلوں کے حوالے سے نازیبا جملوں کا استعمال کیا اور پاکستان ٹیلی ویژن پر حملہ کروایا ۔ اس دوران تحریک انصاف کے ثمر علی خان ، خرم شیر زمان اور ڈاکٹر سیما ضیاء نے سخت احتجاج کیا جبکہ ایم کیو ایم کے بعض ارکان نے ثمر علی خان کے رویہ پر احتجاج کیا ۔ اس دوران ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا اور تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے ارکان کے درمیان انتہائی تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور صورت حال انتہائی کشیدہ ہو گئی ۔

تاہم اسی دوران ایم کیو ایم کے فیصل علی سبزواری اور خواجہ اظہار الحسن نے اپنے ارکان کو بٹھا دیا اور خاموش کروایا ۔ فیصل علی سبزواری نے تلخ ماحول کے حوالے سے کہاکہ قرار داد کی حمایت یا مخالفت یہ ہاؤس کا اپنا الگ معاملہ ہے لیکن ایم کیوایم کی کسی کی ذاتیات پر حملے کی پالیسی نہیں ہے ۔ ہم اپنے رکن کی جانب سے استعمال کیے گئے الفاظ واپس لیتے ہیں ۔

بدقسمتی سے جلسوں ، ٹاک شوز اور دھرنوں کی وجہ سے ایسا ماحول پیدا ہوا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو کچھ نہیں دکھا سکتے ۔ شاید 2018 کے الیکشن قریب ہیں ، اسی لیے یہ کچھ ہو رہا ہے ۔ تحریک انصاف کے ثمر علی خان نے قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کی ذاتیات پر نہیں جانا چاہئے ۔ ہمارے پاس بھی بہت کچھ کہنے کو ہے ۔ اگر کوئی کسی کی ذاتیات پر حملے کرتا ہے تو کوئی دوسرا ان لوگوں کے گھروں کی بات بھی کر سکتا ہے ۔

اس دوران ایک مرتبہ پھر ایوان میں تلخ ماحول پیدا ہوا کیونکہ ثمر علی خان نے یہ الفاظ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر ظفر کمالی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہے تھے ، جس پر ظفر کمالی نے شدید احتجاج کیا اور جذباتی ہو گئے ۔ دیگر ارکان بھی کھڑے ہوئے ۔ ایوان کا ماحول انتہائی کشیدہ ہو گیا ۔ قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہم نے مسائل حل کرنے ہیں ۔

مسائل اس طرح حل نہیں ہوں گے ۔ ہم یہ لڑائی گلی محلوں تک نہیں لے جانا چاہتے ۔ ہمیں ماضی کا تلخ تجربہ رہا ہے ۔ انہوں نے ثمر علی خان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس لڑائی کے آپ متحمل ہو سکتے ہیں اور نہ ہی ہم ۔ ہمارے صوبے یا شہر کے حق میں بھی یہ نہیں ہے ۔ تاہم ارکان کے مابین ہلکے پھلکے انداز میں تلخ جملوں کا تبادلہ جاری رہا ۔ سینئر صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے قرار داد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی لیڈر کے ذاتی کردار پر بات کرنا غیر پارلیمانی ہے تو کیا کسی کو کرپٹ کہنا ، بے شرم کہنا یا دیگر الزامات لگانا غیر پارلیمانی نہیں ۔

کسی رکن نے کسی لیڈر کی ذاتی زندگی کے حوالے سے کوئی بات کی ہے تو یقیناً اس کے پاس کچھ تو ثبوت ہو گا اور یہ ثبوت کہاں سے آیا ، ہم نہیں جانتے ۔ اس کے باوجود وہ بات کرنا غلط ہے تو پھر کرپشن کے الزامات بھی غلط ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یقینا ہمیں بھی عمران خان کے رویہ پر افسوس ہے ۔ ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کسی کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے،لیکن میں بتاتا ہوںکہ انہوں نے مشرف کے سامنے گھٹنے بھی ٹیکے اور ریفرنڈم کی حمایت بھی کی ۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک عوامی لیڈ رہے ۔ اس کی ہر حرمت کو دیکھا جاتا ہے ۔ یہ چیزیں دنیا کے سامنے ہے اور دنیا اب گلوبل ویلج بن چکی ہے ۔ انہوں نے قرار داد کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے کہا کہ وہ اس کی حمایت کریں گے اور نہ ہی مخالفت کریں گے ۔ غیر جانب دار رہیں گے ۔ بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر نے ایوان میں قرار داد رائے شماری کے لیے پیش کی ، جس کو ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا ۔

متعلقہ عنوان :