رواں سال کے آخر تک ملک سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا، 2019ء تک تیل پر چلنے والے تمام بجلی گھر ہائیڈل ‘ کول اور دیگر سستے ذریعوں پر منتقل کردیں گے‘ 2018ء تک تمام ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن مکمل ہو جائے گی

وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی کا سنیٹ میں سینیٹر شبلی فراز کی بجلی کے مسائل کے حوالے سے تحریک سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

پیر 18 ستمبر 2017 22:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل ستمبر ء)وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ رواں سال کے آخر تک ملک سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا، 2019ء تک تیل پر چلنے والے تمام بجلی گھر ہائیڈل ‘ کول اور دیگر سستے ذریعوں پر منتقل کردیں گے‘ 2018ء تک تمام ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن مکمل ہو جائے گی ، پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز کی جانب سے بجلی کے مسائل کے حوالے سے جاری تحریک کو سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ ماضی میں سستی ترین بجلی پیدا کرنے کے منصوبے ہائیڈرل پر توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے طلب اور رسد بڑھتی گئی جس پر آئل اور فرنس سے مہنگی بجلی پیدا کرنا پڑی ہماری ٹرانسمیشن کا نظام بھی فرسودہ تھا اور بجلی پیدا کرکے منتقلی کا سسٹم بھی ٹھیک نہیں تھا۔

(جاری ہے)

2013ء کے بعد جب ہم اقتدار میں آئے تو ریفارمز‘ ریکوری‘ بجلی چوری کو کم کیا‘ ہماری کوشش ہے کہ اس میں مزید بہتری لائی جائے۔ پاور سیکٹر کے لئے گیس اور استعداد کار کو بڑھایا تاکہ زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا کر سکیں۔ 2013-15ء میں 89.1 فیصد‘ 2014-15ء میں 89.2 ‘ 2014-16ء میں 94.9 فیصد تک لے گئے ہیں۔ لاسز 79 فیصد پر لے آئے ہیں۔ اس وقت حکومت کی ترجیحی ہائیڈرل بجلی کی پیداوار قابل عمل بنائی جائے۔

تربیلا‘ ہائیڈل منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے ۔ فرنس آئل پلانٹس کی ہائیڈل ‘ کول پر منتقل کر رہے ہیں۔ پنجاب اور سندھ میں تھر کے مقام پر کول پاور پلانٹ لگا رہے ہیں۔ اسی طرح ڈسٹری بیوشن سسٹم کو بنانے‘ لاسز کو کم کرنے کے لئے ایک پلان بنایا گیا ہے جس میں ڈیفالٹر کے کیسز نیب اور دیگر ایجنسیوں کو بھجوائے جار ہے ہیں۔ جہاں لائن لاسز زیادہ ہیں وہاں پر لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے علاقوں میں لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔ ٹی او یو میٹرز انڈسٹریوں اور ٹیوب ویلوں پر نصب کئے گئے ہیں جو بجلی کے استعمال کی مقدار کے وقت کے مطابق تعین کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 200/300 یونٹس پر سبسڈی دے کر نرخ مقرر کئے گئے ہیں۔ 2013-14ء میں 60.4 فیصد‘ 2017ء میں 76 فیصد سبسڈی صارفین کو دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے نئی پالیسی دی ہے کہ 2019ء تک تیل پر چلنے والے پلانٹس بند کرکے انہیں ہائیڈرل ‘ کول اور دیگر سستی بجلی پیدا کرنے والے ذریعوں پر منتقل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 2018ء تک پورے ملک میں ٹرانسمیشن اپ گریڈ ‘ نئے گرڈ سٹیشنوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ رواں سال کے آخر تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :