بھارت کی جانب سے پاکستان میں نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کرنے کی ویڈیو جاری کرنے کا دعویٰ

بھارت میں ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جو حکومت کے دعوے کے مطابق اُس وقت بنائی گئی تھی جب انڈین فوج عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوئی تھی

جمعرات 28 جون 2018 20:19

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 28 جون 2018ء) بھارت کی جانب سے پاکستان میں نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کرنے کی ویڈیو جاری کرنے کا دعویٰ، بھارت میں ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جو حکومت کے دعوے کے مطابق اُس وقت بنائی گئی تھی جب انڈین فوج عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوئی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی جانب سے شائع کردہ خبر کے مطابق ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں بظاہر پاکستان کے زیر انتظام علاقوں میں شدت پسندوں کے کیمپوں کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ ’سرجیکل سٹرائکس‘ جنرل ڈی ایس ہوڈا کی نگرانی میں ہوئی تھیں جو اس وقت ناردرن کمان کے سربراہ تھے۔

(جاری ہے)

ریٹائر ہونے کے بعد گذشتہ برس انھوں نے ایک انٹرویو میں مجھ سے کہا تھا کہ وہ کارروائی کی آپریشنل تفصیلات میں تو نہیں جاسکتے لیکن یہ فیصلہ کافی سوچ سمجھ کر کیا گیا تھا اور ’ہم اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ باقاعدہ جنگ نہیں چھڑ سکتی۔

‘ یہ ویڈیو کچھ ٹی وی چینلوں کو فراہم کی گئی ہے جس کے بعد ’سرجیکل سٹرائکس‘ پر بحث دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔ کانگریس نے غیر معمولی طور پر جمعرات کو صبح سویرے ایک پریس کانفرنس کر کے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت فوج کی کارروائی کو ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور یہ کہ کیا یہ ویڈیو جاری کر کے حکومت نے سرحد کے قریب رہنے والے لوگوں اور وہاں تعینات فوج کے جوانوں کی سکیورٹی کو خطرے میں نہیں ڈالا ہے؟ جواب میں بی جے پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد ہر ہندوستانی کو چاہیے کہ وہ فوج کو سلام کرے اور پاکستان کو تنبیہہ دے کہ اگر تم دہشتگردوں کی اعانت کرو گے ’تو تمہارا یہ حشر ہوگا۔

‘ لیکن اب بنیادی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ ایک تو یہ کہ ویڈیو کس نے جاری کی ہے اور کس کی ہدایت پر اور اگر ویڈیو جاری کرنی ہی تھی تو اسی وقت کیوں نہیں کی گئی جب اس بارے میں سوال اٹھائے جارہے تھے؟ جواب میں وفاقی وزیر روی شنکر پرساد نے پوچھا کہ کیا یہ سوال اٹھائے جانے چاہیں کہ ’اب کیوں؟ سی ڈی کہاں سے آئی؟‘ انھوں نے کہا کہ ویڈیو کی سچائی کی تصدیق فوج کے سینئر افسر خود کر چکے ہیں جن کا کہنا ہے کہ انہیں ’یو اے وی‘ (ڈرون) سے کارروائی کی ڈائریکٹ فیڈ مل رہی تھی۔

انھوں نے کہا کہ گانگریس کے بیان پر سب سے زیادہ خوشی پاکستان میں ہوگی اور ہمارا الزام ہے کہ وہ ’پاکستان میں دہشتگروں کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔‘ لیکن اپنی پریس کانفرنس میں روی شنکر پرساد نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ اس موقع پر ویڈیو کیوں جاری کی گئی ہے اور یہ فیصلہ کس نے کیا تھا۔ انڈیا میں آئندہ برس پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور حزب اختلاف کا بظاہر الزام یہ ہے کہ یہ ویڈیو انتخابات کے پیش نظر ہی جاری کی گئی ہے۔