ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا عام انتخابات 2018ء میں حصہ نہ لینے کا اعلان

عامر خان اور فیصل سبزواری کی طرح صرف ایم کیو ایم کی انتخابی مہم چلانا چاہتے ہیں، پی آئی بی میں میڈیا سے بات چیت

جمعرات 28 جون 2018 21:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 28 جون 2018ء) ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے عام انتخابات 2018ء میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ عامر خان اور فیصل سبزواری کی طرح صرف ایم کیو ایم کی انتخابی مہم چلانا چاہتے ہیں۔ جمعرات کو پی آئی بی میں اپنی قیام گاہ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے حالیہ ملاپ کے خلاف آنے والے وقتوں میں بھی رکاوٹیں آئیں گی، سازش ہوگی مگر ہمیں مرکز سے لے کر کار کنوں کی سطح تک ہر حال میں اپنے اتحاد کو قائم رکھنا ہوگا تاکہ ان رکاوٹوں اور سازشوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں الیکشن میں کھڑا ہوگیا اور میرے بعض ساتھیوں کو ٹکٹ نہیں ملا تو مجھ پر الزام آئے گا کہ میں نے اپنے مفادات کے لئے اتحاد کیا۔

(جاری ہے)

کارکنان کی خواہش ہے کہ میں الیکشن میں اس بار حصہ نہ لوں ۔ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا کہ میری بھی خواہش ہے کہ انتخابی مہم بھرپور طریقے سے چلائوں لیکن الیکشن میں حصہ نہ لوں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور رابطہ کمیٹی سے کہہ چکا ہوں اس بار مجھے الیکشن میں حصہ نہیں لینا ۔

الیکشن میں امیدواروں کی ٹکٹوں کا فیصلہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور رابطہ کمیٹی کریگی ۔ کاغذات دونوں طرف سے جمع کرائے گئے تھے میں نے اپنی فہرست دے دی تھی اور ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے تمام فیصلہ بہادر آباد کے ساتھیوں پر چھوڑ دیا ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ عامر خان اور میں مل کر الیکشن مہم چلائیں گے اور اپنی پرانی تمام سیٹیں واپس لیں گے۔

کچھ ساتھیوں کو ہچکچاہٹ تھی انھیں ساتھ لے کر بہادر آباد جا رہا ہوں۔ منشور بنانے میں میرا حصہ ہے اور رہے گا۔ امیدوار پی آئی بی یا بہادر آباد کے نہیں مشترکہ ہیں۔ آج کہیں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ میں تمام کشتیاں جلا کر گیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایم کیو ایم کا جومنشور بنا ہے اسے ہم ہی لوگوں نے پاکستان میں بنایا۔ لندن سے صرف اس کی توثیق ہوتی تھی۔

انہوں نے کہ الیکشن میں ہمیں کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ لندن کے بائیکاٹ پر بھی ہماری نظریں ہیں۔ اگر انتخابی مہم کے دوران ہمارے لئے رکاوٹیں پیدا کی گئی۔ ہمارے دافتر واپس نہیں دئیے گئے۔ چھاپے اور گرفتاری کا بلاجواز سلسلہ جاری رہا تو ہم ہر پہلو کو مانیٹر کر کے کچھ دوسرے آ پشن پر بھی غور کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ایم کیو ایم کے ملاپ سے رہنمائوں کی حدتو صورت حال بہتر ہورہی ہے، مگر کارکنوں کی سطح پر اب بھی کچھ مسائل ہیں جس کے حل کے لئے دونوں جانب کے تین تین افراد پر ایک کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

کمیٹی بہادر آبادمیں موجود ہوگی اور ٹائون، یوسی کی سطح پر کارکنوں کی مشکلات کو حل کرے گی جبکہ ان کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میںمہاجر و مظلوم باالخصوص سندھ کے وسیع تر مفاد میں غیر مشروط طور پر بہادرآباد مرکز گیا۔مہاجر یکجہتی و اتحاد کو قائم رکھنے کے لئے بغیر کسی شرط کے بہادرآباد گیا۔ اس اتحاد کوقائم و دائم رکھنے میں بہت رکاوٹیں آئینگی اور ہم نے ان تمام رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔

ایک ہی ایم کیو ایم پاکستان ہے جس کا نشان پتنگ ہے۔ اس اتحاد کا بھرپور طور پر عملی طور پر کام کرنا ہے۔بہادرآباد کے ساتھیوں کو تمام رکاوٹوں کو دور کرنا ہے،اتحاد کو توڑنے کے لئے مخالف سازشیں بھی کی جائینگی۔ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان جو کسی وجہ سے الگ الگ ہوگئے وہ سب آپس میں اتحاد قائم رکھیں،بہادرآباد کے ساتھی آپس میں مل کر اتحاد کو مضبوط کرینگے۔