بھارت کیلئے سی پیک میں شامل ہوئے بغیر خطہ میں آزادانہ تجارت بہت مشکل ہے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ

بھارت کو پاکستان کے ساتھ احترام کا رشتہ رکھنا ہوگا، صرف پاکستان ہی بھارت کو یورپ اور وسط ایشیاء سے جوڑ سکتا ہے، سابق مشیر قومی سلامتی افغانستان ایک پل ہے رکاوٹ نہیں ، مسلم دنیا کے پاس تما م وسائل ہیں، پاکستان مسلم دنیا کے بھی دل میں واقع ہے،پاکستان پوری دنیا کے لئے مستقبل میں تجارتی راہداری ہے،2روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان جیو اکنامک رابطہ اور جنوبی ایشیائ کی اختتامی تقریب سے خطاب

جمعرات 28 جون 2018 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 28 جون 2018ء) قومی سلامتی کے سابق مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ احترام کا رشتہ رکھنا ہوگا، صرف پاکستان ہی بھارت کو یورپ اور وسط ایشیائ سے جوڑ سکتا ہے، بھارت کیلئے سی پیک میں شامل ہوئے بغیر خطہ میں آزادانہ تجارت بہت مشکل ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے زیراہتمام 2روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان جیو اکنامک رابطہ اور جنوبی ایشیائ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دو روزہ کانفرنس کے آخری روزسیشن میں کانفرنس کی صدارت سابق مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے کی جبکہ ڈاکٹر یینگ پروفیسر ساؤتھ ایشیا یونیورسٹی ، ڈاکٹر شانتی ڈی سوزا اور پروفیسرڈاکٹر اشتیاق وائس چانسلر سرگودہا یونیورسٹی گفتگو میں مہمان خصوصی تھے۔

(جاری ہے)

شرکائ میں ملک بھر سے تعلیمی اور صحافتی و معاشی ماہرین افراد شریک ہوئے۔یہ کانفرنس پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے اس اقدام کا تسلسل تھا جس میں سی پیک اور خطے کے درمیان رابطوں کی بحالی کی مختلف جہتوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ محمد عامر رانا ڈائرایکٹر پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز نے سیشن کا آغاز کیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے اپنی گفتگو میں غیر ملکی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا عنوان اس وقت کی ضرورت ہے۔ رابطہ اور تعاون اس خطے کے ممالک کے لئے لازمی ہے، سیکورٹی اور اکانومی ایک ہی سکے کے دورخ ہیں، خطہ میں استحکام کا حصول ان دونوں کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ جنوب ایشیائ تنہائی کا شکار نہیں ہے، ایشیائ میں دنیا کی کل آبادی کا 60 فیصد رہتا ہے، لہٰذا دنیا کا مرکز ایشیائ ہے، پاکستان کا جغرافیہ دنیا کی 86 فیصد آبادی کو آپس میں جوڑتا ہے۔

دنیا کی تجارت کے تمام راستے پاکستان سے جاتے ہیں۔۔بھارت کو پاکستان کے ساتھ احترام کا رشتہ رکھنا ہوگا۔ صرف پاکستان ہی بھارت کو یورپ اور وسط ایشیا سے جوڑ سکتا ہے۔ بھارت کیلئے سی پیک میں شامل ہوئے بغیر خطے میں آزادانہ تجار ت بہت مشکل ہے۔۔افغانستان ایک پل ہے رکاوٹ نہیں ہے۔ مسلم دنیا کے پاس تما م وسائل ہیں۔ پاکستان مسلم دنیا کے بھی دل میں واقع ہے۔

پاکستان پوری دنیا کے لئے مستقبل میں تجارتی راہداری ہے۔۔ہندوستان سے آئے مہمان سدھیرگلکرنی ایڈوائزر فورم فار نیوساؤتھ ایشیائ چین نے کہا کہ جنرل جنجوعہ کی پریزنٹیشن بہت معلوماتی اور بروقت تھی۔ ایک ہندوستانی شہری کی حیثیت میں مجھے خوشی ہے کہ پاکستان سی پیک کے ذریعے معاشی طور پر کامیاب ہونے جا رہا ہے، رابطے کی بحالی سے ہم لوگ مل سکتے ہیں اور اس رابطے سے ہمارے درمیان غلط فہمیاں دور ہوسکتی ہیں۔

بات چیت کا سلسلہ ٹوٹنا نہیں چاہیے چاہے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں۔ پاکستان کے سابقہ سفرائ سے مل کر مجھے احساس ہوا ہے کہ ا?پ کے اہم اہلکار بھی یہ کہتے ہیں کہ اب ہمیں ہمارے منصوبوں کو نفاذ کی طرف لے کر جانا چاہئے۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ہماری تہذیب میں تنوع اور رنگارنگی ہماری مشترکہ کامیابی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ میری دعائ ہے کہ بھارت ایک سیکولر ملک کے طور پر باقی رہے۔

چین کی طرح میری دعا ہے کہ بھارت بھی دنیا کو جوڑنے کا ذریعہ بن سکے۔ کوئی شک نہیں کہ بھارتی میڈیا سی پیک اور پاکستان کے بہت زیادہ خلاف ہے۔ ہمیں پاک بھارت غلط فہمیوں اور مشترکہ معاشی مفادات کیلئے زیادہ کوشش کرنا ہوگی۔ میں سی پیک کی کامیابی کیلئے دعاگو ہوں۔ ڈاکٹر سید جعفر احمد ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان اسٹڈیز کراچی یونیورسٹی نے کہا کہ سی پیک اور دیگر منصوبے پارلیمنٹ اور جمہوری اداروں کے اختیار میں رہے تو ان کی کامیابی کے امکانا ت زیادہ ہیں۔

سارک ممالک کے درمیان یونیورسٹیوں کی سطح پر تعلقات ہونے چاہیئں۔ بھارت اور پاکستان کے مابین کتابوں اور رسائل کی ترسیل کو آسان ہونا چاہئے، ہمارے تعلقات کی سرد مہری ہمارے اکیڈیمیائ میں بھی نظر ا?تی ہے، بی جے پی کی حکومت کے بعد یہ حالات اور بھی مشکل ہوگئے ہیں۔ پاک بھار ت معاشروں کے انتہائ پسند نفرت کے فروغ کیلئے دونوں طرف سرگرم ہیں، سول سوسائٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ رابطے کی کوششوں کو مزید بڑھائے، بھارت کو بڑے بھائی کا کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو بھی بھارت کے ردعمل کی نفسیات سے نکلنا ہوگا۔

ڈاکٹر اشتیاق احمد وائس چانسلر سرگودہا یونیورسٹی نے کہا کہ سارک میں بھارت کے رویہ کے سبب پاکستان کو وسط ایشیائ اور چینی سربراہی میں قائم ایس سی او کے تجارتی رابطے میں شامل ہونا پڑا ہے۔ چین کی ترقی کی وجہ سماج کے تمام شعبوں کو شامل کرکے جامع پالیسی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ پاکستان کو امریکہ کے زیر انتظام سرمایہ داری نظام میں زیادہ معاشی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ چین کے متعلق یہ کہا جا رہا تھا کہ وہ بحیثیت ملک ناکام ہوگا مگر چین نے تمام اندازے غلط ثابت کئے ہیں۔ کانفرنس کے آخری روز کے اختتام پر ڈائریکٹر پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز عامر رانا نے مہمانوں میں اعزای شیلڈز تقسیم کئے۔ سیشن کے اختتام پہ گروپ فوٹو بھی بنایا گیا۔۔