حکمرانوں اور منتخب نمائندوں کی غفلت کی وجہ سے چترال کے لوگ آج بھی پتھر کے زمانے کے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، طلحہ محمود

یہاں کی سڑکیں انسانوں کی سفر کے قابل نہیں ،لوگ بنیادی حقوق سے محروم ہیں،اگر مجھے موقع ملا تو چترال کا نقشہ بدل ڈالیں گے، عوامی اجتماع سے خطاب

اتوار 21 جنوری 2024 17:00

چترال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2024ء) حکمرانوں اور منتخب نمائندوں کی غفلت کی وجہ سے چترال کے لوگ آج بھی پتھر کے زمانے کے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، یہاں کی سڑکیں انسانوں کی سفر کے قابل نہیں ،لوگ بنیادی حقوق سے محروم ہیں،اگر مجھے موقع ملا تو چترال کا نقشہ بدل ڈالیں گے۔ ان خیالات کا اظہار این اے ون چترال سے جے یو آئی کے امید وار محمد طلحہ محمود نے تحصیل تورکہو کے مختلف علاقوں کے دورے کے دور ان عوامی اجتماعات سے اظہار حیال کرتے ہوئے کیا ۔

ویر کوپ، شاہ گرام اور دیگر علاقوں کے لوگوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا ۔جے یو آئی کے کارکنوں نے شہر سے باہر اکر ان کا استقبال کیا اور انہیں قافلے کی شکل میں جلسہ گاہ تک لے گئے۔ اس موقع پر ان کے ساتھ صوبائی نشست حلقہ پی کے ون کے امیدوار حاجی شکیل ، سابقہ امیر شیر کریم شاہ اور دیگر کارکن بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی نشست کیلئے امیدوار سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ جب مین نے چترال کے بالای علاقوں کا سفر کیا تو یوں لگا کہ یہاں کے لوگ اب بھی پتھر کے زمانے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں نہ بجلی ہے ، نہ پینے کی صاف پانی اور نہ بہترین سڑکیں،اس سڑک پر چند کلومیٹر کے سفر طے کرنے پر کئی گھنٹے لگتے ہیں اور گاڑی بھی اتنی خراب ہوتی ہے کہ وہ پہچانا نہیں جاتا۔ انہوں نے کہا کہ چترال ایک سیاحتی علاقہ ہے جہاں قدرت نے بہت کچھ پیدا کیا ہے مگر بد قسمتی سے ماضی میں یہاں سے منتخب نمائندوں کی غفلت کی وجہ سے حکمرانوں نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے نظر انداز کیا۔

سینٹر طلحہ محمود نے کہا کہ میرا فلاحی ادارہ پہلے سے چترال میں خیر سگالی کے کام کرتا ہے جس میں قدرتی افات کی صورت میں میں متاثرین کے ساتھ امداد کرنا، مریضوں کا مفت علاج کروانا، فری میڈیکل کیمپ لگانا، غریبوں میں مفت راشن اور ضروری سامان تقسیم کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی نشست کیلئے دیگر جماعتوں کے امیدواروں نے میرے خلاف الیکشن کمیشن کے دفتر میں شکایت کی ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ مدد کرتا ہوں مگر آٹھ فروری کے بعد بھی اگر میں یہ امدادی سرگرمیاں جاری رکھوں تو پھر کہاں درخواست دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آٹھ فروری کو لوگوں نے مجھے بھاری اکثریت سے کامیاب کیا تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ لوگوں کا حق نہیں کھائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگو مجھ پر تنقید کرتے ہیں کہ میں نے چترال میں اس سے پہلے اسلیے امدادی سامان تقسیم کیا تھا تاکہ میں یہاں سے الیکشن لڑ کر کامیاب ہوجائوں ،میرا ادارہ افغانستان، فلسطین، سندھ، پنجاب، بلوچستان، خیبر پختون خواہ اور دیگر ممالک میں بھی کام کرتا ہے اور مصیبت کیوقت لوگوں کے ساتھ مالی طور پر امداد کرتا ہے وہاں سے میں کونسا الیکشن لڑرہاہوں۔

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں