حکومت آئین قانون کی سربلندی کیلئے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرے گی

جلسہ اوراحتجاج ہر کسی کا آئینی قانونی حق ہے، پہلے بھی تحفظ اور فول پروف سکیورٹی دی گئی اب بھی دیں گے،لیکن قانون کی خلاف ورزی کی اجازت ہرگز نہیں ہوگی۔وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 25 مئی 2022 18:53

حکومت آئین قانون کی سربلندی کیلئے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرے گی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مئی 2022ء) وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ حکومت آئین قانون کی سربلندی کیلئے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرے گی، جلسہ اوراحتجاج ہر کسی کا آئینی قانونی حق ہے، پہلے بھی تحفظ اور فول پروف سکیورٹی دی گئی، لیکن قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں چار بجے کمیٹیوں کے نام دیے جانے ہیں، آج لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد مارچ عمران خان نے شروع کرنے کا دعویٰ کیا تھا، کہا تھا 20 لاکھ لوگوں کا سیلاب اسلام آباد بڑھے گا، پھر 30 لاکھ پر آگئے، پنجاب میں تین مقامات جبکہ زیادہ تربتی چوک پر250 افراد کا سیلاب برآمد ہوا، پولیس کے ساتھ اڑھائی گھنٹے آنکھ مچولی کیں، وہاں لیڈران نے خود خبریں چلوائیں کہ انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے، پنجاب کے باقی اضلاع اور ڈویژن میں چالیس یا پچا س لوگ باہر نکلے اور واپس چلے گئے، اس وقت پنجاب مکمل طور پر پرسکون ہے، پنجاب کے عوام کا فتنہ فساد مارچ کا حصہ نہ بننے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، جو چند افراد حصہ بنے ہیں ان کے لیے دعا گو ہوں کہ اللہ انہیں ہدایت دے، عمران خان قوم کی نوجوان نسل کو گمراہ اور تقسیم کرنا چاہتا ہے اس کے ایجنڈے کا ہرگز حصہ نہ بنیں م بلوچستان میں بالکل کسی کو معلوم ہی نہیں کہ مارچ ہورہا ہے، اسی طرح سندھ بھی پرامن ہے، کراچی میں اکا دوکا واقعات ہوئے، اس وقت احتجاجی سرگرمی ہے تو خیبرپختونخواہ میں ہے، وہاں بھی دو جگہیں ایک علی امین گنڈا پور، امجد نیازی تین چار ہزار لوگوں کے ساتھ بڑھ رہے ہیں، ان کے پاس کرینز، مشینری، آنسو گیس، اسلحہ بھی ہے، وہ سرکاری سرپرستی میں وفاق کے اوپر چڑھائی کرنے کے ارادے سے رواں دواں ہے، صوابی میں بھی ایسے ہی ہے، لوگوں کو کہا گیا کہ لوگ دھکے کھاتے پہنچیں تو خود ہیلی کاپٹر پر ہیں، جب عمران خان نے خطاب کیا تو 12ہزار تک لوگ تھے جب چلے تو 6ہزار لوگ ساتھ رہ گئے، اگر ان میں شرمندگی ہے تو ان کو وہیں مارچ روک دینا چاہیے، اگر ان کا 20لاکھ کا ٹارگٹ تھا تو اس میں 50فیصد لوگ ہی لے لیتے۔

(جاری ہے)

وہاں حکومت ہے پھر بھی پانچ سات ہزار لوگ ساتھ ہیں، اگر تمہارے پلے یہی تھا تو تم نے اتنا فراڈ اور جھوٹ؟ مجھے تو خود انتظامات پر شرمندگی ہورہی ہے کہ ان کے جھوٹ پر اتنے انتظامات کیے، بچوں کے امتحانات ملتوی کیے، میٹرو بند کی، مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، انہوں نے تصویر ہی ایسی دکھائی تھی کہ عوامی سیلاب چڑھ دوڑے گا،صرف پانچ سات ہزار لوگوں پر مشتمل کے پی کا جتھہ ہے، جتھے کی قیادت عمران خان کے ساتھ وزیراعلیٰ محمود خان بھی کررہا ہے، افسوس کی بات ہے کہ ایک صوبہ سرکاری مشینری کے ساتھ وفاق کے اوپر چڑھائی کرنے بڑھ رہا ہے۔

یہ ایک غیرآئینی عمل ہے، جو کہتے تھے خونی مارچ ہوگا، لوگ آگ لگا لیں گے وہ لوگ ہمیں آج مل ہی نہیں رہے، آج اسلام آباد میں 3بجے پہنچنا تھا لیکن وہاں 20بندے نہیں ہیں۔ فواد چودھری بھی 20بندوں کے عوامی سیلاب کے ساتھ رواں دواں ہے، تین ماہ سے ہر چیز کو یرغمال بنایا ہوا تھا، پہلے ساڑھے تین سال ملک کی معیشت، اخلاقیات اور سیاسی روایات کا بیڑہ غرق کیا، اب لانگ مارچ کا شوشہ چھوڑا ، آج 25مئی کی تاریخ اس لیے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہورہے ہیں، پھر کشمیر کے معاملے پر بھی آج چونکہ یاسین ملک کو سزا ہونی تھی اس لیے تاریخ رکھی گئی، حانکہ یاسین ملک کی بیوہ نے دہانی دی کہ تاریخ کوئی اور رکھ لیں۔

وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحفظ کی سب سے بڑی ذمہ داری سپریم کورٹ پر ہے، عدالت آئین قانون کی سربلندی کیلئے جو حکم کرے گی اس پر عملدرآمد کی جائے گا، سپریم کورٹ کے بنچ نے ان کی پٹیشن پر کہا ہے کہ ایک مذاکراتی ٹیم بنائی جائے، پی ٹی آئی کی ٹیم بابر اعوان کی سربراہی میں بنی ہے، وزیراعظم بھی ٹیم بنا رہے ہیں، احتجاج ہر کسی کا آئینی قانونی حق ہے، ہر جگہ تحفظ اور فول پروف سکیورٹی دی گئی، لیکن تشدد اور قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہوگی۔ 

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں