اس کٹھ پتلی حکومت نے آزاد کشمیر کے الیکشن پر ڈاکہ ڈالا ہے اور دھاندلی اور پیسے سے بنائی گئی آزاد کشمیر کی حکومت مستحکم نہیں ہوگی، بلاول بھٹو زرداری

ہم آزاد کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کو اکیلے اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر ٹف ٹائم دیں گے اور دھاندلی کو ایکسپوز کریں گے پاکستان پیپلزپارٹی کا حق تھا کہ وہ آزاد کشمیر میں حکومت بناتی لیکن یہ حق ہم سے چھینا گیا،اب پیسوں ہی سے وزیراعظم، اسپیکر اور وزرابنائے جائیں گے

جمعہ 30 جولائی 2021 23:33

اس کٹھ پتلی حکومت نے آزاد کشمیر کے الیکشن پر ڈاکہ ڈالا ہے اور دھاندلی اور پیسے سے بنائی گئی آزاد کشمیر کی حکومت مستحکم نہیں ہوگی، بلاول بھٹو زرداری
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2021ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس کٹھ پتلی حکومت نے آزاد کشمیر کے الیکشن پر ڈاکہ ڈالا ہے اور دھاندلی اور پیسے سے بنائی گئی آزاد کشمیر کی حکومت مستحکم نہیں ہوگی۔ آزاد کشمیر منتخب نمائندوں کے ایک اجلاس کے بعد اور آزاد کشمیر کے نمائندوں کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیے سے قبل صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئی کہی۔

اس اجلاس میں آزاد کشمیر اسمبلی کے منتخب نمائندوں چودھری لطیف اکبر، فیصل راٹھور، عامر غفار لون، سردار جاوید ایوب، سردار یعقوب خان، میاں وحید، بازل نقوی، چودھری یاسین، جاوید بڈھانوی اور قاسم مجید نے شرکت کی۔ فریال تالپور، راجہ پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، سید نیر حسین بخاری، قمر زمان کائرہ، سید حسن مرتضی اور سینیٹر پلوشہ خان بھی اس جلاس میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی پی آزاد کشمیر اسمبلی میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ہے۔ ہم آزاد کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کو اکیلے اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر ٹف ٹائم دیں گے اور دھاندلی کو ایکسپوز کریں گے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کا حق تھا کہ وہ آزاد کشمیر میں حکومت بناتی لیکن یہ حق ہم سے چھینا گیا۔ ہم وزیراعظم، اسپیکر اور مخصوص سیٹوں پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر اس جعلی حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے۔

صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے چیئرمین بلاول نے کہا کہ جتنی دھاندلی آزاد کشمیر کے ان انتخابات میں ہوئی ہے اتنی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی۔ امور کشمیر کا وزیر پیسے بانٹتے ہوئے پکڑا گیا، الیکشن کمیشن میں اس کا کشمیر میں داخلہ بند کیا لیکن اس کی خلاف ورزی کی گئی۔ پاکستان میں کشمیر کی سیٹوں کو نکال کر اگر صرف کشمیر کے انتخابات پر نظر دوڑائیں تو اس حکومت نے واضح اکثریت حاصل نہیں کی۔

اب پیسوں ہی سے وزیراعظم، اسپیکر اور وزرابنائے جائیں گے۔ ہم اپوزیشن کے ساتھ مل کر اس کٹھ پتلی حکومت کے خلاف کشمیر میں حکمت عملی بنائیں گے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین بلاول نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی فری اینڈ فیئر انتخابات کی جدوجہد کی قیادت کرتی آئی ہے۔ دھاندلی ہمیشہ پیپلزپارٹی کے خلاف ہوتی ہے۔

اب سے قبل بھی شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو روکنے کے لئے دھاندلی کروائی جاتی رہی۔ پیپلزپارٹی نے جب بھی انتخابی اصلاحات کی ہیں وہ اتفاق رائے سی کی ہیں۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی تجویز بدنیتی پر کی گئی ہے۔ اس تجویز کی حمایت الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی نہیں کرتا۔ اس حکومت نے ای سی پی کو ہمیشہ نیچا دکھانے کی کوشش کی ہے۔ ہم اس تجویز کو اہمیت نہیں دے سکتے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف کارروائیں ہو رہی ہے وہ کوئی نئی بات نہیں۔ ہم نے ڈکٹیٹر ضیااور ڈکٹیٹر مشرف کا مقابلہ کیا اور اب ہم اس کٹھ پتلی حکومت کا بھی مقابلہ کریں گے۔ اس حکومت کی دھاندلی کا طریقہ کار ایم کیو ایم والا ہے۔ چودھری یاسین پر قاتلانہ حملہ ہوا جسے سب نے ٹی وی پر بھی دیکھا۔ ان تمام دھاندلی کے باوجود چودھری یاسین دو سیٹوں سے جیتے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ کوٹلی شہر کی سیٹ پیپلزپارٹی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بعد اب جیتی ہے۔

چودھری یاسین اور ان کے بیٹے سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے اور ان پر قتل کے مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔ ہم اس پر بھرپور احتجاج کریں گے اور ہم اپنے لوگوں کے خلاف کارروائیوں کی جازت نہیں دیں گے۔ سیاسی اختلافات کے باوجود کشمیر میں ہم اپوزیشن کے ساتھ مل کر عمران کی کٹھ پتلی حکومت کا پیچھا کریں گے اور دیگر پارٹیوں کو شامل کرکے احتجاج کریں گے اور اگر دیگر پارٹیاں احتجاج کے لئے نہیں آتیں تو پی پی پی اکیلے اس کٹھ پتلی حکومت کا مقابلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پانچ سال سے جیالے کشمیر میں ن لیگ کی حکومت اور تین سال سے پی ٹی آئی کی مخالفت کر رہے تھے۔ نبیل گبول کی جانب سے ٹیلی ویژن پر دئیے گئے تاثرات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فرحت اللہ بابر انہیں شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔ اس موقع پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وہ یہ نوٹس جاری کر چکے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی پی کا موقف بالکل واضح ہے اور اگر باقی جماعتیں بھی واضح موقف اختیار کر لیں تو ہم مل کر اس کٹھ پتلی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

ہمارا واضح موقف ہے کہ پی پی پی کراچی سے کشمیر تک اس کٹھ پتلی کا مقابلہ کرے گی۔ ہم سلیکٹڈ کو بھگائیں گے، ہم نے سلیکٹڈ کو کراچی میں ملیر اور بلدیہ سے چھٹی پوزیشن پر پہنچادیا۔ ٹی وی پر بیٹھ کر لوگ یہ کہتے تھے کہ کشمیر سے پاکستان پیپلزپارٹی صرف دو نشستیں جیت سکے گی لیکن ہم نے 11نشستیں جیتیں اور 12ویں نشست پر ہمیں زبردستی ہروایا گیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ عمران خان سندھ آرہے ہیں پر چیئرمین بلاول نے کہا کہ پورے پاکستان کے عوام عمران خان کی تبدیلی کا اصل چہرہ پہچان چکے ہیں۔

اس تبدیلی کی اصل چہرہ تاریخی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی ہے۔ سندھ کے عوام اس کٹھ پتلی وزیراعظم کو پہچان چکے ہیں کہ اس نے مسلسل سندھ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے اور سندھ کے لئے کوئی کام نہیں کیا۔ ابھی جو شخص اس نے سندھ کے امور کے لئے مقرر کیا ہے اسے ایک نوجوان جیالے نے تاریخی شکست سے دوچار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سندھ کے سارے سیاسی ، لاوارث، یتیم اور سیاسی کچرے کو اکٹھا کیا ہے۔

ہم پہلے بھی اس قسم کے اتحاد کو شکست دے چکے ہیں اور ہم ان کو ہمیشہ کی طرح پھر عبرتناک شکست سے دوچار کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے جو دیگر پارٹیوں میں نہیں ہے۔ جب ہم پی ڈی ایم میں موجود تھے اور جب اب ہم پی ڈی ایم میں نہیں ہیں ہمارا موقف یہی تھا کہ ہم عدم اعتماد کا جمہوری طریقہ استعمال کرکے پہلے پنجاب کی حکومت ختم کرسکتے تھے اور پھر عمران کی حکومت کا خاتمہ بھی کر سکتے تھے۔

ابھی بھی اگر ہمارے دیگر دوست اس پر تیار ہوتے ہیں تو ہم اب بھی یہ کام کر سکتے ہیں۔ ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ جب بھی عمران کو شکست دلوانے کی بات ہوئی ہے تو ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پیپلزپارٹی کو اچھے انداز سے اینگیج کیا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں