مسئلہ کشمیر انتہائی اہم مسئلہ ہے جو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بالکل تبدیل ہو گیا

بھارتی سرکار 12 لاکھ سے زائد بھارتی شہریوں جموں اینڈ کشمیر میں آباد کروا چکی اب اس کے بعد حق خود ارادیت کے لیئے رائے شماری ہوگی تو اس کا نتیجہ بہت بھیانک ہوگا

منگل 6 فروری 2024 15:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2024ء) یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر کراچی پریس کلب میں سیمینار کا انعقاد ، سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسویس ایشن یاسین آزاد ایڈووکیٹ ، صدر کراچی پریس کلب سعید سبزواری ، سیکرٹری پریس کلب شعیب احمد ، سیکرٹری جنرل پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اے ایچ خانزادہ ، سینئر صحافی سعید خاور ، رائٹر و ماہر امور برائے کشمیر بشیر سدوزئی ، لبریشن سیل کے جاوید شاہ ، سردار بابر عباسی ، انچارج میڈیا سیل بلاول ہائوس سردار نزاکت ، امیر جماعت اسلامی سندھ زون سردار حمید و دیگر کا سیمینار سے خطاب ۔

کشمیری کمیونٹی سمیت عوام کی بڑی تعداد کی سیمینار میں شرکت ، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یاسین آزاد نے کہا کہ مودی سرکار 12 لاکھ سے زائد بھارتی شہریوں کو مقبوضہ جموں کشمیر میں آباد کروا کر کشمیریوں کو اکثریت سے اقلیت میں تبدیل کرنے کی مذموم سازش کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

اگر ایسی صورتحال میں حق خود ارادیت کے لیئے رائے شماری ہوئی تو نتیجہ کیا آئے گا مسئلہ کشمیر انتہائی اہم مسئلہ ہے جو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بالکل تبدیل ہو گیا ہے، موجودہ حالات میں ہم جنگ کے ذریعے کشمیر حاصل نہیں کر سکتے، گذشتہ 76 سالوں میں کشمیر میں ہونے والے مظالم کو بین الاقوامی عدالت میں لے کر جانا چاہئیے، اقوام متحدہ میں، حق خود ارادیت کے لیئے رائے شماری کی جائے، کشمیری چاہیں تو پاکستان کے ساتھ رہیں یا آزاد رہنا چاہیں ہمیں دونوں صورتوں میں قبول ہے۔

انتہائی افسوس ہے کہ ہم نے پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کیا اگر شیخ مجیب الرحمن کو اقتدار دیتے تو پاکستان دولخت نہ ہوتا آج بھی ہمیں ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے جذبات سے ہٹ کر سوچنا ہوگا کیونکہ جس ملک پر 25 ہزار کھرب کا قرضہ ہوگا وہ جنگ نہیں لڑ سکتا۔ کشمیر کے حوالے سے اسمبلیوں میں آج بھی قانون سازی کا عمل کہیں نظر نہیں آتا کشمیر کے لیئے صحیح سمت کا تعین کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی سرکار 12 لاکھ سے زائد بھارتی شہریوں جموں اینڈ کشمیر میں آباد کروا چکی اب اس کے بعد حق خود ارادیت کے لیئے رائے شماری ہوگی تو اس کا نتیجہ بہت بھیانک ہوگا۔ اس لیئے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو ایک صفحہ پر آنا ہوگا تاکہ متفقہ طور پر مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جاسکے۔ بشیر سدوزئی نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام بہت مظلوم ہیں جن کی آزادی کے لیئے آواز اٹھانے پر کراچی پریس کلب کے شکر گزار ہیں، 35 سال ہم کشمیر کے لیئے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں لیکن ہمیں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہئیے کیونکہ ہماری جدوجہد سے تاحال قابل ذکر نتائج حاصل نہیں ہوئے اور بااثر طبقے کشمیریوں کا نیا بیانیہ تجویز کرے۔

سردار بابر نے اپنے خطاب میں کہا گیا کہ کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کے خلاف ہمیں ٹھوس اقدام اٹھانے ہونگے ورنہ بھارت کا غاصبانہ تسلسل مستقل بنیادوں پر بڑھتا چلا جائے گا۔ سردار نزاکت نے کہا کہ کشمیر کاز کو اس وقت نقصان پہنچا جب کشمیر کی تحریک آزادی کو مذہبی رنگ دیا گیا، کشمیر میں ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد اس تحریک میں شامل تھے۔

سردار حمید نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی پریس کلب سے اٹھنے والی آواز پوری دنیا میں سنائی دیتی ہے، دو قومی نظریے کی بنیاد پر پاکستان وجود میں آیا اور اسی بنیاد پر کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہونا تھا، کشمیریوں نے جان کی قربانیاں دیں، قائد اعظم نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا۔ سیکریٹری پی ایف یو جے اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ جدوجہد کشمیر، کشمیر کا مقدمہ ہے لیکن پشتی بان ہونے کا فریضہ ہمیشہ پاکستان نے ادا کیا ہے، غفلت ضرور ہوئی ہے لیکن کشمیر کا نیا بیانیہ بنانے کی ضرورت نہیں ہے، بھارت غاصب، جھوٹا اور بدمعاش ڈاکو ہے اور اس اعلان ڈنڈا ہے، کشمیر کے معاملے دنیا کل بھی ہمارے ساتھ نہیں اور آج بھی ہمارے مخالف ہے۔

اس موقع پر سیمنار میں چھ نکاتی قرار داد منظور کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ سے منظور ہونے والی تمام قراردادوں پر عمل کیا جائے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے تاکہ وہ اپنی مرضی سے فیصلہ کر سکیں، بھارتی حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35)A(ختم کر کے 90 لاکھ کشمیریوں کو بھارتی تسلط میں دیئے جانے کا ظالمانہ اور جابرانہ فیصلے کو واپس لیا جائے مقبوضہ جموں و کشمیر کی 14 اگست 2019 کی حیثیت کو بحال کیا جائے۔

قرار داد میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ بھارتی حکومت آل پارٹیز حریت کامفرنس کے رہنماؤں میر وعظ عمر فاروق، یاسین ملک، شبیر شاہ، آسیہ اندرابی سمیت تما۔ سیایس قائدین کو رہا کیا جائے اور بھارتی جیلوں میں قید ہزاروں کشمیری نوجوانوں پر قائم جھوٹے مقدمات ختم کر کے فی الفور رہا کیا جائے۔ سیمنار کے شرکاء نے مقبول بٹ شہید برہان وانی شہید، اشرف صحرائی، سید علی شاہ گیلانی مرحوم سمیت ہزاروں کشمیری شہداء اوت تمام کشمیری ماوں، بہنوں اور بیٹیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف بہادری و استقامت کا مظاہرہ کیا اور آج بھی جدوجہد آزدی کشمیر میں مصروف عمل ہیں۔

شرکاء نے بھارتی جارحیت اور انسانیت سوز مظالم کو بے نقاب کرنے والے میڈیا ورکرز کو جھوٹے مقدمات اور تشدد کا نشانہ بنانے لی شدید مذمت کی اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں