وفاقی حکومت سندھ کا معاشی قتل کررہی ہے،سید ناصر حسین شاہ

پچھلے سال بجٹ میں 25فیصد اور موجودہ میں 84ارب روپے کم دیے گئے،ترقیاتی کاموں پر اثرات پڑرہے ہیں،وزیراطلاعات سید مراد علی شاہ کی کارکردگی سب سے بہتر ہے، وفاقی وزیر آکر سندھ پولیس کے شہدا کی توہین کرتے ہیں،سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس

جمعرات 17 جون 2021 19:18

وفاقی حکومت سندھ کا معاشی قتل کررہی ہے،سید ناصر حسین شاہ
سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2021ء) صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کا معاشی قتل کررہی ہے، پچھلے سال بجٹ میں 25فیصد کمی کی گئی موجودہ بجٹ میں بھی 84ارب روپے کم دیے گئے ہیں اس کے منفی اثرات ترقیاتی کاموں پر پڑتے ہیں، پی ایس ٹی پی بک میں سب سے کم حصہ صوبہ سندھ کو دیا گیا، این ایف سی، اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو ترقیاتی بجٹ بنانے کا کہتے ہیں، وفاق نے جو حصہ دینا ہے وہ کیوں نہیں دیا جاتا دیگر صوبوں کو زیادہ فنڈز دیے جاتے ہیں، ملکی معیشت میں 70فیصد دینے والے کو اس کا حق نہیں دیا جاتاہم اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ سندھ کارڈ استعمال کررہے ہیں، ہم آپ سے کہتے ہیں کہ سندھ کی کاٹ نہ کریں، پانی، فنڈز کے معاملے میں کٹوتی نہ کریںان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر پریس کلب میں کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے تمام تعلقوں کے لئے ترقیاتی اسکیمیں دی گئی ہیںانتہائی افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ الزام لگایاجاتاہے کہ سندھ میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہورہا وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی کارکردگی سب سے بہتر ہے، سندھ کے اسپتالوں میں پاکستان بھر کے لوگوں کا مفت علاج ہورہا ہے تمام تر مشکلات کے باوجود وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے بہترین بجٹ دیا ہے، عوام کے لئے بہت ساری چیزیں رکھی گئی ہیں، ناصر شاہ نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 20فیصد اضافہ کیا گیا، عام مزدور چھوٹے ملازمین کی کم از کم تنخواہ ساڑھے 17ہزار سے بڑھا کر 25ہزار روپے کی گئی ہے، لوگوں کو آر ٹی ایس کے ذریعے ماموں بناکر یہ حکومت آئی ہے جن لوگوں نے سپورٹ کی وہ بھی نالاں ہیں، آر ٹی ایس سسٹم بھی چیخ رہا ہے کہ یہ کیا کردیا وفاقی بجٹ کے دوران اپوزیشن کے لوگوں نے اپنی نشستوں پر احتجاج کیا، ؛ وفاقی وزیر آکر بڑے دعوے کرتے ہیں، سندھ پولیس کے شہدا کی توہین کرتے ہیں،: پولیس کی قربانیوں سے امن قائم ہوہے ، کراچی میں رینجرز نے حمایت کی، ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، امن و امان کی صورتحال بہت زیادہ خراب تھی، جسے پولیس نے ٹھیک کیا، 148پر عمل ہوا تو صرف صوبہ سندھ میں ہواہے ، سید ناصر شاہ کا مزید کہنا تھا کہ کراچی، حیدرآباد ودیگر میں پیپلز پارٹی کے میئر نہیں تھے، مگر ہم نے مدت مکمل ہونے دی، پنجاب میں بلدیاتی نمائندوں کو مدت سے قبل ہی گھر بھیجا گیاتھا انہو ں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود کام نہیں کرنے دیا جارہا، یہ ان کا دہرا معیار ہے، سب سے پہلے صوبہ سندھ نے بجلی کا منصوبہ نوری آباد میں بنایاتھا معلوم نہیں کیوں کچھ لوگوں کو یہ چیزیں نظر نہیں آتی ،پاکستان کا عام آدمی بڑی مشکل سے اپنی گاڑی کو دھکا دے رہا ہے،میں تو یہ کہوں گا کہ سیاست بری نہیں، سیاستدان بھی برے نہیں، ان جیسے لوگوں کی وجہ سے بدنام ہورہے ہیں، جب اس طرح کے لوگ ہونگے اور خراب صورتحال پیدا ہوگی تو منفی سوچ اور باتیں ہوگی، ہم نے کام کیا یا نہیں کیا عوام کی عدالت میں اس کا جواب ملے گا کام کیا ہوگا تو ووٹ ملیں گے نہیں کیا ہوگا تو ووٹ نہیں ملیں گے،سید ناصر شاہ نے کہا کہ : 2018میں 2013سے زیادہ نشستیں ملیں، ضمنی الیکشن میں ہمارے نمائندے کامیاب ہوئے ہیں ، وفاقی وزرانے لڑائی کا ماحول بنایا، ہلڑ بازی کی اصل مسئلہ یہ ہے کہ انہوں نے جو دعوے کئے وہ کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں ، معیشت میں بہتری کے دعووں میں کوئی سچائی نہیںہے ، کوئی ڈالر کی بارش نہیں ہوئی، عام آدمی دو وقت کی روٹی کے لئے پریشان ہیں، بچوں کی فیسیں، بجلی و گیس کے بل، تعلیم کے اخراجات ادا نہیں کرسکتا اور یہ بہت جھوٹ بولتے ہیں، سفید جھوٹ بولتے ہیں، یو ٹرن لیتے ہیں،: یہ اس کو اپنا آخری بجٹ سمجھ رہے ہیں، یہ سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں رونے دھونے کا موقع ملے مگر عوام انہیں سمجھ چکے، یہ اناڑی اور نااہل ہیں، چینی، اٹا، ادویات اسکینڈل میں ان کے لوگ شامل ہیں،: وزیر اعظم صرف نوٹس لے لیتے ہیں باقی کچھ نہیں ہوتا،وزیر اعظم بڑے بھولے بادشاہ ہیں، ان کے ارد گرد کے لوگ کرپشن میں ملوث ہیں، جہانگیر ترین کی بات ہو تو جے آئی ٹی نہیں بنتی، اپوزیشن پر جے آئی ٹی بنتی ہے، جب اپنے وزراکرپشن میں ملوث ہوتے ہیں تو ان کیخلاف کارروائی نہیں ہوتی، تحریک انصاف کی کارکردگی یہ ہے کہ یہ اپنی نشستوں سے الیکشن ہار رہے ہیں، پنجاب، بلوچستان میں ان کے لوگ اپنی جیتی ہوئی نشستیں ہار گئے، سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ مراد سعید جھوٹ بولتے ہیں اور وزیر اعظم ان کی بات آگے بڑھادیتے ہیں، انہوں نے ملتان سکھر منصوبہ تیار تھا، اسے تاخیر کا شکار بنایاسکھر تا حیدرآباد منصوبہ بھی 3سال سے التواکا شکارہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روہڑی لینس ڈاو ن برج، سکھر بیراج، ریلوے پل کو بہتر بنانے کے لئے اسکیمیں رکھی ہیں، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے لئے سکھر، حیدرآباد، لاڑکانہ کے لئے پیسے رکھے گئے ہیں،: میونسپل سروسز کو بہتر بنانے کے لئے رقم مختص کی گئی ہے، بلدیاتی اداروں کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے، اس لئے خطیر رقم رکھی گئی ہے، پینے کے پانی کا مسئلہ ہے، اسے بہتر بنانے کے لئے کام جاری ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے ہمیں ایک سائیڈ کردیں، ہم عوام کے ساتھ ہیں،بحریہ ٹاو ن میں جن افراد کو تکلیف دیں ان میں سکھر کے لوگ بھی تھے،بحریہ ٹاو ن کو بیس بنانے والوں نے اس واقعے کو الگ رنگ دینے کی کوشش کی،جو لوگ وہاں موجود تھے ان کے ہاتھوں میں الطاف حسین کی تصاویریں بھی تھیں،اردو بولنے والے بھائیوں سے کہوں گا کہ ایم کیو ایم والوں کے جھانسے میں نہ آئیںسندھی بولنے والوں سے کہوں گا کہ پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں