آصف آفریدی کرپشن کیس ، کئی کرداروں کے چہروں سے نقاب نہ ہٹ سکا

پی سی بی نے صرف لیفٹ آرم سپنر پر پابندی لگا کر فائل بند کر دی، بعض مشکوک شخصیات کو نئی ذمہ داریاں بھی مل گئیں

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب بدھ 8 فروری 2023 15:17

آصف آفریدی کرپشن کیس ، کئی کرداروں کے چہروں سے نقاب نہ ہٹ سکا
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 8 فروری 2023ء ) لیفٹ آرم اسپنر آصف آفریدی، جو قومی ٹی ٹونٹی کپ جیتنے والی ٹیم خیبرپختونخوا کا حصہ تھے، پر 2 سال کی پابندی لگ گئی جیسا کہ گزشتہ روز کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا تھا۔ اس کیس میں مزید دو کھلاڑیوں اور کوچ پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا شبہ ظاہر کیا گیا جبکہ کوچنگ اسٹاف میں سے ایک کو بھی مشکوک قرار دیا گیا۔

آصف آفریدی نے کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کے پچھلے ایڈیشن میں راولاکوٹ ہاکس کی نمائندگی کی تھی۔ ٹورنامنٹ کے آغاز سے ہی منتظمین کو اسپنر کے بارے میں کچھ مشکوک محسوس ہوا۔ جب پی سی بی سے پوچھا گیا تو بورڈ نے اصرار کیا کہ اسے کھیلنے دیا جائے، تاکہ وہ کچھ سراغ حاصل کرنے کے لیے مزید تفتیش کر سکیں۔ جموں جانباز کے خلاف بارش سے متاثرہ میچ میں آصف آفریدی نے اپنے تین اوور کے اسپیل میں 35 رنز دیے اور صرف ایک وکٹ حاصل کی۔

(جاری ہے)

کوٹلی کے خلاف کھیل کے آغاز سے قبل ان کی نگرانی کی جا رہی تھی۔ میچ میں راولاکوٹ کو 10 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ آصف تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لیے آئے اور پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوئے۔ آصف آفریدی نے بھی اپنے چار اوور کے اسپیل میں بغیر کوئی وکٹ لیے 52 رنز دیے۔ میچ کے بعد معاملات کافی مشکوک ہو گئے کیونکہ ایونٹ کے منتظمین نے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے افسران کے ساتھ اپنی مختصر گفتگو شروع کی۔

قومی ٹی ٹونٹی کپ میں آصف کو خیبرپختونخوا کے سکواڈ میں شامل کرنے کے فیصلے کے خلاف بہت کم لوگ تھے۔ وسطی پنجاب کے خلاف انہوں نے دو وکٹیں حاصل کیں اور اپنے سپیل میں 24 رنز دیے۔ اس کے بعد انہوں نے کوئی میچ نہیں کھیلا اور فوری طور پر معطل کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق آصف آفریدی کی شکایت سب سے پہلے گزشتہ سال ایک ٹیسٹ کرکٹر نے بورڈ کو کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سپنر نے قائداعظم ٹرافی کے دوران بنگلہ دیش لیگ میں شمولیت کی پیشکش کی تھی۔ ساتھ ہی کچھ میچوں میں انہوں نے کسی اور کے لیے ’کھیلنے‘ کا عندیہ بھی دیا تھا تاہم مذکورہ کرکٹر نے خود کو امین قرار دیتے ہوئے ایسا کرنے سے انکار کردیا اور معاملے کی اطلاع پی سی بی کو بھی دی۔ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ڈرافٹ میں سپنر کا نام پہلے ہی شامل تھا اور ملتان سلطانز نے بھی انہیں منتخب کیا تھا لیکن اس وقت تک کرکٹ کے حلقوں میں آصف آفریدی کے بارے میں خبریں گردش کرنے لگیں تھیں۔

یہی وجہ تھی کہ ملتان سلطانز نے انہیں پہلے 8 میچوں میں موقع نہیں دیا۔ پی سی بی نے کوئی کارروائی نہیں کی جس کے بعد بائیں ہاتھ کے سپنر کو آخری 5 میچوں میں شامل کیا گیا، جہاں انھوں نے 15.50 کی اوسط سے آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔ پی سی بی نے انہیں افغانستان ٹی ٹونٹی لیگ کے لیے این او سی بھی دیا جبکہ انہیں کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) میں کھیلنے کی اجازت بھی دی۔

ذرائع کے مطابق چند کھلاڑیوں اور آفیشلز کو مضبوط رابطوں کے باعث بچایا گیا۔ یہ دیکھنا بھی چونکا دینے والا تھا کہ ایسے سزا یافتہ افراد کو ان کے 'ذرائع' سے بچایا گیا لیکن کرکٹ سیٹ اپ میں بڑی ذمہ داریاں دی گئیں۔ جب پی سی بی انتظامیہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ 'یہ کیس بورڈ کے سابقہ عہدیداروں کے نوٹس میں آیا تھا، ہم نے ہمیں فراہم کردہ سرکاری دستاویزات کی بنیاد پر اپنی تحقیقات جاری رکھیں، اور ہمیں اپنی تحقیقات کے دوران کوئی ثبوت نہیں ملا'۔
وقت اشاعت : 08/02/2023 - 15:17:55

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :