آہ بیگم کلثوم نواز

ہفتہ 15 ستمبر 2018

aah begum kulsoom Nawaz
 محمد مہدی
یہ 1985ء کے عام انتخابات کا موقع تھا ۔میں سکول کا طالب علم تھا کہ پتہ چلا کہ انتخابی مہم کے سلسلے میں میاں نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز صاحبہ ہمارے علاقے میں تشریف لائی ہیں ۔بچہ تھا لیکن سیاست کا شوق بھاگم بھاگ وہاں پہنچ گیا کہ جہاں پر بیگم صاحبہ موجود تھیں ۔ایک باوقار چہرہ جس کی نرم گفتاری ٹھٹ کے ٹھٹ لگائے وہاں موجود خواتین کو اپنے حصار میں لے رہی تھیں ۔

یہ بیگم کلثوم نواز صاحبہ کا پہلا اثران سے آخری ملاقات تک قائم رہا۔پھر جب 1999ء کی آمریت قائم ہوئی تو بڑے بڑے طوطا چشم ہو گئے لیکن انہوں نے حوصلہ نہ ہارا اور میدان میں کود پڑی۔اس دن کے بعد سے جلا وطنی تک ان کی ذات تھی اور جمہوریت کی شمع۔میری ان سے پہلی ملاقات 2003ء میں سعودی عرب میں ہوئی اور یہ محسوس کےئے بناء نہ رہ سکا کہ ان کی ذات پر اس تمام مقام و مرتبے کے باوجودعاجزی اور شفقت کا پہلو نہایت نمایاں تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنی آمریت کے خلاف جدوجہد کے ایام کو اپنی ڈائری میں قلمبند کر رکھا تھا ۔انہوں نے فیصلہ کیا کہ ان دنوں کے واقعات کو جاننا پاکستانیوں کا حق ہے ۔لہٰذا اس ڈائری اور اس دوران کی گئی تقاریر کو کتابی شکل میں چھاپنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس خاکسار کے ذمے معاونت کی ذمہ داری رکھی گئی۔ہمیشہ اس پر فخر رہے گا۔''جبر اور جمہوریت ''کے نام سے یہ کتاب چھاپنے کی ذمہ داری پیرامین الحسنات شاہ کے ادارے ضیاء القرآن پبلشر کو دی گئی۔

پیر صاحب کے بھائی میجر صاحب نے جوش وخروش سے یہ کام اپنی نگرانی میں پائیہ تکمیل تک پہنچا یا ۔پاکستان میں کتاب کی تقریب رونمائی کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی اور مشرف نے ہتھکنڈے آز مانا شروع کر دےئے کہ یہ تقریب نہ ہو سکی۔تفصیل پھر سہی لیکن ہم یہ تقریب کرنے میں کامیاب ہو گئے۔کیپٹن صفدر نے مجھے بتایا کہ بیگم کلثوم نواز صاحبہ بہت خوش ہوئیں اور ڈھیروں دعاؤں سے نواز نے لگیں ۔

2009ء میں میری والدہ داغ مفارقت دے گئی تو انہوں نے تعزیت ایسے کی کہ جیسے میرا غم ان کا غم ہے ۔مائیں سب سمجھتی ہیں ۔2016ء میں میاں نواز شریف عارفہ قلب کے علاج کی غرض سے لندن مقیم تھے۔یارلوگوں نے اس پر بھی بہت باتیں بنائیں ۔میاں نواز شریف سے لندن ملاقات کے لئے حاضر ہوا۔بیگم کلثوم نواز صاحبہ اور حسن نواز بھی موجود تھے ۔وہ چیزوں کا کتنااحساس رکھتی تھیں جب جام معشوق علی اپنی آمر کا بتانے لگے تو بیگم صاحبہ نے بتایا کہ یہ تو ہسپتال بھی تیمارداری کے لئے آئے تھے۔

وہ میاں نواز شریف سے جڑی چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی دھیان میں رکھتی تھیں ۔ان کے ملاقاتیوں سے لے کر دوائی ،ڈاکٹر ،فزیوتھراپی غرض سب کچھ ایک مشرق شریک حیات کی مانندان کے شانہ بشانہ تھی ۔ان کے اہل خانہ سے تعزیت کے لئے بیگم صاحبہ کے ہی الفاظ استعمال کرونگا جو انہوں نے اپنی والدہ کے انتقال پر تحریر کیے تھے۔15''دسمبر کو ماں کی مامتاسے بھی صدا کی جدائی ہو گئی اور میں اپنے آپ کو لمحوں میں اس بچے کی طرح محسوس کرنے لگی جو کارواں سے کسی جنگل،بیاباں میں بچھڑجائے ''خدا ا س بچھڑنے پر ان کے پسماند گان کوصبر جمیل عطاء فرمائے کہ لمحات نہایت تکلیف دہ ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

aah begum kulsoom Nawaz is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 September 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.